خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

پی ایم کے ایس وائی کے تحت روزگار کے مواقع کی تشکیل


امید ہے کہ پی ایم کے ایس وائی سے ملک میں 530500 براہ راست / بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے

Posted On: 23 MAR 2021 5:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،23مارچ ، 2021، خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کی وزارت، خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے سیکٹر کی مجموعی ترقی اور فروغ کے لیے مرکزی سیکٹر کی جامع اسکیم پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) پر عمل کر رہی ہے۔ اس  اسکیم پر 2016-17سے 2019-20 کی مدت کے لیے 6000 کروڑ روپئے کی رقم سے عمل کیا جارہا ہے۔ اب یہ مدت بڑھا کر مالی سال 2020-21تک کردی گئی ہے۔امید ہے کہ پی ایم کے ایس وائی سے ملک میں 530500 براہ راست/ بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ نومبر 2018 میں ایک نئی اسکیم ’’آپریشن گرینس(او جی)‘‘ پی ایم کے ایس وائی میں 500 کروڑ روپئے کی لاگت سے شروع کی گئی تھی۔

پی ایم کے ایس وائی  اسکیم کے اہم جزو اس طرح ہیں: (i) میگافوٹ پارک،(ii) انٹیگریٹیڈ کولڈ چین اور ویلیو ایڈیشن انفرااسٹرکچر،(iii)خوراک کو ڈبہ بند کرنے اور محفوظ رکھنے کی صلاحیتوں کی تشکیل / توسیع، (iv)ایگرو پروسیسنگ کلسٹرس کے لیے بنیادی ڈھانچہ ،(v)پیچھے اور آگے کے  سلسلوں کی تشکیل، (vi) خوراک کے تحفظ اور معیار کی یقین دہانی کا بنیادی ڈھانچہ (vii) انسانی وسیلے اور ادارے اور (viii) آپریشن گرینس۔

خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے سیکٹر کی مجموعی ترقی کوفروغ دینے کے اقدامات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے بعض ا قدامات / پالیسی اقدامات مندرجہ ذیل ہیں:

  1. نبارڈ کے ساتھ 2014 میں 2000 کروڑ روپئے کا ایک خصوصی  فوڈ پروسیسنگ فنڈ قائم کیا گیا تھا تاکہ میگافوڈ پارکوں کے قیام کے لیے اور ایم ایف پیز میں پروسیسنگ یونٹ  لگانے کے لیے سرمایہ کاری کے سلسلے میں قابل استطاعت  قرضہ دیا جاسکے۔ 2019 میں اس فنڈ کے احاطے میں ایگرو پروسیسنگ کلسٹروں اور انفرادی مینوفیکچرنگ یونٹوں کو بھی لے آیا گیا۔28 فروری 2021 کو اس فنڈ سے جو معیادی قرضے جاری کئے گئے ہیں وہ 689.32 کروڑ روپئے کے ہیں۔
  2. آتم نربھر بھارت شروعات کے ایک حصےکے طو رپر خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کی وزارت مرکزی نگرانی والی ایک اسکیم پی ایم فارمولائیزیشن آف مائیکرو فوڈ پروسیسنگ انٹرپرائزیزپر عمل کر رہی ہے۔جس کا مقصد دو لاکھ چھوٹے فوڈ پروسیسنگ کارخانوں کے قیام/ ان کا درجہ بڑھانے کے لیے انھیں مالی تکنیکی اور کاروباری مدد فراہم کرنا ہے یہ مدد 10000 کروڑ روپئے کی مالیت کے خرچ سے 2020-21سے لے کر 2024-25تک کے پانچ برسوں کے دوران قرضے سے منسلک سبسڈی کے ذریعے دی جائے گی۔
  3. اپریل 2015 میں ترجیحی سیکٹر کے قرضہ دینے کے طریقوں میں خوراک  اور زراعت پر مبنی پروسیسنگ  یونٹوں اور  کولڈ چین کو زرعی سرگرمی کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے۔
  4. خودکار طریقے سے 100 فیصد بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت دی گئی ہے۔ نتیجے کے طور پر 100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت حکومت سے منظور شدہ طریقے کے تحت دے دی گئی ہے۔ یہ اجازت خردہ تجارت کے لیے دی گئی ہے جن میں 2016-17 میں بھارت میں تیار کردہ خوراک کی مصنوعات کے سلسلے میں  ای- کامرس کے ذریعے دی گئی ہے۔
  5. فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرس اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے  ایک ایک شے کی منظوری کی جگہ  مجموعی منظوری کی اجازت دے دی ہے۔

خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے   آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔

*****

ش ح ۔اج۔را

U.No.2959



(Release ID: 1707128) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Punjabi