صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

انڈیا ٹی بی  کانفرنس میں  ڈاکٹر ہرش وردھن نے  کلیدی خطبہ پیش کی


گذشتہ سال حکومت نےنکشے پوشن یوجنا کے تھت 11.10 لاکھ مریضوں کے بہتر غذائی خوراک کے لئے 249.43 کروڑ روپے جاری کئے

 ٹی بی صرف جسمانی مرض نہیں بلکہ یہ ایک معاشرتی بیماری بھی ہے: ڈاکٹر ہرش وردھن

ٹی بی کے خاتمے کیلئے ہندوستان کے قائدانہ کردار کوتسلیم کرتے ہوئے ’اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ‘ کی صدارت کی ذمہ داری سونپی گئی

Posted On: 20 MAR 2021 1:27PM by PIB Delhi

صحت و کنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج منعقدہ  انڈیا ٹی بی کانفرنس کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  خطاب کیا۔ 24 مارچ 2021 کو ٹی بی کے عالمی دن سے پہلے انعقاد کی گئی کانفرنس  کا مقصد  عالمی اور قومی سطح پر  تپ دق کے پھیلاؤ کو  اجاگر کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018CDG.jpg

مرکزی وزیر صحت نے  ٹی بی کو جڑ سے ختم کرنے کی حکومت کی سیاسی وابستگی کو دوہراتے ہوئے کہا کہ  ’’عزت مآب وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کہ رہنمائی میں ہم نے 2025 سے پہلے پورے ملک سے ٹی بی کو جڑ سے ختم کرنے کو اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے، جو کہ  پائیدار ترقی کے ہدف (ایس ڈی جی) 2030 سے 5 سال قبل ہے ۔ حکومت ہند  ریپڈ مالیکیولر ٹیسٹ کے ذریعے مفت  جانچ کو بڑھاوا دینے کے لئے  عہد بند ہے۔ اس کے علاوہ ٹی بی کے مریضوں کو منشیات کے خلاف مزاحمت، مفت علاج، اعلی معیار کی دوائیں اور ان کی باقاعدگی، مالی اور غذائیت سے متعلق تعاون نیز غیر سرکاری ایجنسیوں اور پرائیوٹ سیکٹر کے اشتراک سے اس کوشش کو مزید تیز کرنے کے لئے نوٹیفیکیشن سے متعلق کارروائی کے لئے ڈیجیٹل تکنیک کے استعمال کے لئے بھی پرعزم ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہاکہ اس طرح کی کوششیں  ٹی بی سے پاک دنیا کی اس مہم میں ہندوستان کو  قائدانہ کردار کی صف میں کھڑا کرتی ہیں۔

 ٹی بی کے خاتمے کا ہدف 2025 سے پہلےحاصل کرنے کے لئے ’ٹی بی کےخاتمے کا قومی پروگرام‘‘ (این ٹی ای پی)  کے تحت قابل اہم حکمت عملی ’قومی حکمت عملی  پلان (این ایس پی) کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  این ایس پی کے ذریعے  مضبوط حکمت عملی بنانے اور وسائل کو منظم طریقے سے استعمال کرنے میں مدد حاصل ہوئی جسکی وجہ سے ٹی بی کے معاملوں میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ این ٹی ای پی نے بہت سے اختراعات کا آغاز کیا ہے، مثلاً پرائیوٹ سیکٹر کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کے لئے مریضوں کومدد فراہم کرنے والی ایجنسیاں (پی پی ایس ایز) سے معاہدہ کرنا، قومی ، ریاستی اور ضلع سطح پر ٹی بی فورمز کے ذریعے معاشرتی تعلق کو مستحکم کرنا اور صحت  کے نظام میں ہر سطح پر  ٹی بی خدمات کو  مربوط کرنا بشمول آیوشمان بھارت- ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرز ، اس طرح ٹی بی کو جامع پرائمری ہیلتھ کئیر کا ایک لازمی حصہ بنارے ہیں۔‘‘

انھوں نے معاشرتی سطح  پر شراکت داری کو مستحکم کرنے اور جامع  پرائمری ہیلتھ کئیر کا حصہ بنانے کے لئے قومی سطح پر کی گئی نئی اصلاحات اوراٹھائے گئے  اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا:

  1. سی بی این اے اے ٹی اور ٹرونیٹ  خدمات کو عدم ارتکاز کرکے مالیکیولر تشخیص تک  رسائی بڑھائی گئی ، اس کے ذریعے ہندوستان  منشیات کے خلاف مزاحمت کے بارے میں وقت سے پہلے پتہ لگانے کا اہل ہوا۔
  2. فعال معاملوں کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ ہندوستان ایسے افراد اور گروپوں تک پہنچ رہا ہے جو زیادہ جوکھم والے ہیں اور جہاں ابھی تک رسائی نہیں ہوئی تھی۔ ٹی بی  کی  ذیلی قومی نگرانی  اور بیماری سے پاک سرٹیفیکیشن کے نظام کا آغاز کیا گیا جس کے تحت 2015 کے بعد سے ریاستوں اور اضلاع میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد  میں آرہی نمایاں  کمی  کا اندازہ کاری کی گئی اور اس کامیابیوں کی بنیاد پر انہیں کانسے، چاندی اور طلائی تمغے نیز ٹی بی سے پاک سرٹیفکٹ دئیے گئے۔
  3. ہندوستان نے ٹی بی  فورم کا قیام کیا جو سرکاری عہدیداروں، ماہرمعالجین، سول سوسائٹی اور مریضوں کے گروپوں کے نمائندوں  کے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں خدمات فراہم کرانے اور مریض کی دیکھ بھال سے متعلق تمام نکات پر غور و خوض کیا جاسکتا ہے۔

وزیرصحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان اقدامات کو کس طرح مثبت اقدام، پالیسیوں اور وسائل کی مدد کے ذریعے تعاون دیا  جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ٹی بی کے خاتمے کے لئے وسائل کی تقسیم میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔ گذشتہ سال سرکار نے ’نکشے پوشن یوجنا‘ کے تحت 11.10 لاکھ مریضوں کے واسطےغذائیت  کی مدد  کے لئے 249.43 کروڑ روپے جاری کئے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ سرکار کی مداخلت  سے س امر کو یقینی بنایا گیا کہ   وبائی  مرض کے زمانے میں  بھی ٹی بی اپنے پیر نہ جما سکے۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے  شہریوں پر زور دیا کہ ٹی بی کے خلاف اجتماعی طور پر لڑیں  اور ٹی بی کو نہ صرف ایک  جسمانی مرض نہیں بلکہ اسے ایک معاشرتی بیماری  سمجھیں۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ’’ ٹی بی کو ایک برائی اور ایک چیلنج تسلیم کرتے ہوئے ہم سبھی کو اس بات کے لئے متفق ہونا پڑے گا کہ اس کے  مکمل خاتمے کے لئے  سبھی طبقات کی مدد کی ضرورت ہے۔ ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے ہمارا سب سے پہلا قدم یہ ہونا چاہئے کہ ہم اس صرف جسمانی بیماری تسلیم کرنا بند کریں کیونکہ یہ ایک معاشرتی بیماری ہے۔ ٹی بی پر کنٹرول کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ یہ ہم سبھی کی ترقی  سے منسلک ایک مسئلہبھی ہے۔ ٹی بی کے خلاف ہمیں ایک عوامی تحریک  شروع کرنے کی ضرورت ہے اور کثیر جہتی اور  مربوط جامع قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘

اس موقع پر مرکزی وزیر صحت نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  ٹی بی کے خلاف لڑائی میں ہندوستانی کی کامیابی کو دنیا نے دیکھا ہے اور اسے تسلیم کرتے ہوئے ہندوستان کو ’اسٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ‘ کی صدارت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سے سبھی طبقات کو اپنے بہترین طریقہ کار اور معلومات کو ایک دوسرے کے ساتھ مشترک کرنے کا موقع فراہم ہوگا اور صحت سے متعلق اس سنگین  خطرے  سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لئے  عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو ایک عوامی تحریک بنانے کی تقویت بھی فراہم ہوگی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس امید کا اظہار کیا کہ 2025 تک ہندوستان  سے ٹی بی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے سبھی طبقات کا ساتھ  اور تعاون حاصل ہوگا۔ تبھی ہمارا یہ نعرہ  ’ٹی بی ہارے گا، ملک جیتے گا‘ کامیاب ہوگا۔ انھوں نے انڈیا ٹی بی کانفرنس کی کامیابی کے لئے  نیک خواہشات بھی پیش کی۔

 اس میٹنگ میں  عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسداں ڈاکٹر  سومیا سوامی ناتھن، پی ڈی  ہندوجا اسپتال کے ڈاکٹر زریر اڈواڈیا، میدانتا میڈی سٹی کے ڈاکٹر نریش تریہن، میک گل یونیورسٹی کے ڈاکٹر مدھوکر پائی، گلوبل پبلک ہیلتھ اور انفیکشن ڈسکوری ریسرچ جانسن اینڈ جانسن کے نائب صدر اور چیف ڈاکٹر انل کول بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں ایم ڈی آر ٹی بی  سے صحتیاب ہوچکے افراد، متعلقہ مریضوں کی بات کرنے والے افرادبھی موجود تھے۔

******

ش ح۔ ن ر (20.03.2021)

U NO: 2805



(Release ID: 1706414) Visitor Counter : 157


Read this release in: Hindi , English , Marathi , Telugu