وزارت خزانہ
انکم ٹیکس محکمے نے ہریانہ میں تلاشی کی کارروائیاں انجام دیں
Posted On:
18 MAR 2021 7:37PM by PIB Delhi
انکم ٹیکس کے محکمے نے 17 مارچ 2021 کو زمین جائیداد کی خرید وفروخت، مہمان نوازی اور شراب کی خردہ تجارت اور مکانات کے کاروباریوں کے ایک گروپ کے ٹھکانوں پر تلاشی کی کارروائی انجام دی۔ تلاش کی یہ کارروائیاں سملکھا، گروگرام، روہتک اور پنچکولہ میں 12 مقامات پر انجام دی گئیں۔
تلاشی کا یہ اقدام، ذاتی طور پر حاضر ہوئے بغیر جانچ پڑتال کی تخمینہ کاری سے متعلق کمپیوٹر پر مبنی نظام کے ذریعہ منتخب اور جاری کئے گئے نوٹسوں کی تعمیل نہ کرپانے کی وجہ سے کیاگیا تھا۔ ذاتی طور پر حاضر ہوئے بغیر آمدنی ٹیکس کے گواشوروں کی تخمینہ کاری سے متعلق اسکیم کے تحت یہ نوٹس بعض افراد کو بھیجے گئے تھے لیکن انہوں نے انہیں وصول کرنے کے باوجود مسلسل ان کی تعمیل نہیں کی۔
ڈیٹا کے تجزیہ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ لوگ کم حیثیت والے افراد تھے۔ جس کے بعد اندرون اور محتاط چھان بین سے انکشاف ہوا کہ یہ مذکورہ افراد، درج بالا گروپ کے لئے ایک آڑ تھے اور یہ گروپ کے کچھ ارکان کے بے نامی دار بھی تھے۔
مزید چھان بین سے انکشاف ہوا کہ یہ افراد ، جن کے نام نوٹس جاری کئے گئے تھے، گروپ کے ذریعہ چلائے جارہے شراب کے کاروبار میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ افراد جن کے نام شراب کے لائسنس جاری ہوئے تھے وہ خاص گروپ کے ارکان کے بے نامی دار تھے۔ وہ بے حیثیت افراد تھے اور انہوں نے حلف لے کر کہا ہے کہ انہیں، ان کے نام سے چلائے جارہے کاروبار کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لئے ریزرو کوٹہ کا فائدہ اٹھانے کے لئے ان کے نام کا بے جا استعمال کیا گیا تھا۔ مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ رقومات کاسراغ لگایاجاسکے اور حقیقی ملکیت کاانکشاف کیاجاسکے۔ ایسے تمام کیسوں میں بے نامی پابندی سے متعلق قانون کے تحت مناسب کارروائی کی جائے گی۔
تلاشی کے دوران، گروپ کے کفایتی مکانات کی اسکیم کے پروجیکٹ میں ملازمین یا رشتے داروں اور ناقابل شناخت افراد کے نام فلیٹوں کی بکنگ کے ثبوت ملے ہیں۔ کمپنی نے گروپ ارکان کے ملازمین کو مکانات الاٹ کئے ہیں۔ جن کے ذریعہ جاری کئے گئے چیک، تلاشی کی جگہوں سے ملے ہیں۔ البتہ بعد میں ان فلیٹوں کو حقیقی خریداروں کو 6 سے دس دس لاکھ روپے کے پریمیم پر دوبارہ فروخت کردیا گیا۔ اس کے علاوہ اس کفایتی مکانات کی اسکیم میں دوسرے خریداروں سے بھی نقد رقم کی صورت میں پریمیم وصول کیا گیا۔ اس لئے اس اسکیم کا نہ صرف یہ کہ بے جا استعمال کیا گیا ہے بلکہ ٹیکس چوری بھی کی گئی ہےجس کا تخمینہ 36 کروڑ روپے سے کم نہیں ہے۔
تلاشی کے دوران یہ ثبوت بھی ملا ہے کہ گروپ نے گزشتہ برسوں میں سیمنٹ، ریتی، لوہے کی چھڑوں وغیرہ جیسے تعمیراتی سازو سامان کے کھاتے میں لگ بھگ ایک سو کروڑ روپے کے فرضی اخراجات کادعویٰ کیا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کی گئی اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا کہ گروپ نے گزشتہ برسوں میں کاروبار کو فروغ دینے سے متعلق زبردست فرضی اخراجات کا دعویٰ کیا اور بغیر حساب کتاب کی نقد رقومات کی غیر منقولہ املاک میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ اس بات کےبھی ٹھوس ثبوت ملے ہیں کہ گروپ نےایک فرضی کمپنی کے ذریعہ فرضی شیئر کیپٹل اور غیر محفوظ قرض کی شکل میں 70 کروڑ روپے کی بغیر حساب کتاب والی رقم کو خرد برد کیا ہے اور اس کی سرمایہ کاری گروگرام کے علاقے میں ایک معروف بلڈر سے ایک ریئل اسٹیٹ پروجیکٹ میں انضباطی حصے کی خریداری کی غرض سے کی گئی ہے۔ بھارت کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی بے نامی املاک میں سرمایہ کاری سے متعلق املاک کی دستاویزات اور ٹائٹل ڈیڈ س کے شکل میں ثبوت ملے ہیں۔ اس معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
گروپ نے ذاتی اور دفتری مقاصد کے لئے بغیر حساب کے کروڑوں روپے کے نقد اخراجات بھی کئے ہیں۔ ان میں پروجیکٹوں اور عالی شان شادی وغیرہ کے اخراجات کے لئے، مختلف منظوریاں حاصل کرنے کی غرض سے کئے گئے اخراجات بھی شامل ہیں۔
تلاشی کے دوران تقریباً تین کروڑ روپے کی جیولری میں بغیر حساب کتاب کی سرمایہ کاری کابھی پتہ چلا ہے۔ گروپ کے چار بینک لاکرس کا بھی پتہ چلا ہے اور ان کے استعمال پر روک لگا دی گئی ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔
******
ش ح ۔ع م۔ ر ض
U-NO.2757
(Release ID: 1705979)
Visitor Counter : 126