زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعتی درآمد پر انحصار کو کم کرنا

Posted On: 17 MAR 2021 5:24PM by PIB Delhi

 

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں درج ذیل معلومات فراہم کیں:

ہندوستانی زرعی برآمدات پر خاص طور سے خوردنی تیل، دال، کاجو، تازہ پھل اور مصالحوں کا غلبہ ہے۔ دال اور خوردنی تیل کی درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کےلئے حکومت ہند متعدد پروگرام نافذ کررہی ہے جیسے کہ قومی غذائی تحفظ مشن(این ایف ایس ایم)اور این ایف ایس ایم-تلہن اور ناریل کا تیل، تاکہ ملک میں دالوں اور ضروری خوردنی تیلوں کی پیداوار بہتر کی جاسکے۔اس کے علاوہ راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا(آر کے وی وائی)کے تحت ریاستوں کو دالوں کی پیداوار میں بہتری کے لئے فنڈ مہیا کرائے جارہے ہیں۔ ہلدی کی بڑی مقدار میں درآمد سے نمٹنے کے لئے موزوں علاقوں میں ہلدی کی متعدد اقسام کی منظم طریقے سے پیداوار کے لئے قدم اٹھائے جارہے ہیں۔ملک میں کاجو کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری کرنے کےلئے حکومت زیادہ پیداوار والے علاقوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے، ساتھ ہی بڑی تعدا دمیں اس کے پودے لگانے ، اس کے باغات کو مضبوطی بخشنے اور پھل دار درختوں کے سایہ کا بھی انتظام کررہی ہے۔

سال 20-2019ء کے دوران زرعی سامانوں کی درآمدات 19.91بلین امریکی ڈالر تھی، جبکہ خوردنی تیل کا حصہ ان درآمدات میں سب سے زیادہ ، یعنی 48 فیصد تھا۔خوردنی تیل کی درآمدپرگھریلو مانگ اور سپلائی کے درمیان فرق کو کم کرنے کےمقصدسے توجہ دی گئی تھی۔حکومت مرکز کے ذریعے امداد یافتہ اسکیم، قومی غذائی تحفظ مشن (تلہن اور ناریل کے تیل)کو ملک میں نافذ کررہی ہے۔ اس مشن میں تین ذیلی مشن ہیں، جن کے نام ہیں این ایف ایس ایم-تلہن، این ایف ایس ایم-ناریل تیل اور این ایف ایس ایم-درختوں سے نکلنے والے تلہن(ٹی بی او)، جنہیں ریاستی حکومتوں کے زرعی اور باغبانی کے محکموں کے ذریعے نافذ کیا جارہا ہے۔دس ریاستوں میں ٹارگیٹنگ رائس فالو ایریا(ٹی آر ایف اے)اور سرسوں کےلئے خصوصی پروگرام بھی شروع کئے گئے ہیں۔

زراعت میں خود انحصاری کو یقینی بنانے کےلئے حکومت متعدد بڑی اسکیمیں بھی نافذ کررہی ہے،مثلاًکسانوں کو مٹی کی صحت کا کارڈ تقسیم کرنے کی اسکیم ، تاکہ کھاد کو صحیح طریقے سے استعمال کیاجاسکے؛‘‘ہر بوند زیادہ فصل’’پہل جس کے تحت پانی کے کم تر استعمال کی حوصلہ افزائی کےلئے ڈرِپ؍اسپرنکلر سے سینچائی  کو فروغ دیا جارہا ہے، لاگت میں کمی اور پیداوار میں اضافہ؛ نامیاتی کاشت کاری کو فروغ دینے کے لئے‘‘پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی)’’ کو نافذ کیاجارہا ہے؛ ای-نام پہل کے تحت کسانوں کو الیکٹرونک ، شفاف اور مقابلہ جاتی آن لائن تجارتی پلیٹ فارم مہیا کرائے جارہے ہیں؛‘‘ہر میڑھ پر پیڑ’’کے تحت اضافی آمدنی کےلئے جنگلاتی زراعت کو فروغ دیا جارہا ہے؛باغبانی کی مربوط ترقی کے مشن (ایم آئی ڈی ایچ)کے تحت شہد کی مکھی پالنے کو فرو غ دیا جارہا ہے ، تاکہ زیرگی کے ذریعے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے اور کسانوں کی آمدنی کے اضافی ذرائع کے طورپر شہد کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوسکے۔

 

******

 

ش ح۔ق ت۔ ن ع

 

(U: 2699)



(Release ID: 1705698) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Punjabi