سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈی این اے میں تبدیلی کو ناپنے کے نئے پلیٹ فارم کا کینسر ، الزائمر اور پارکسنس کا شروع میں ہی پتہ لگانے کے لئے امکانی استعمال

Posted On: 24 FEB 2021 12:17PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 24/فروری- 2021۔   

سائنس دانوں نے ڈی این اے تبدیلی کو ناپنے کے لئے ایک نئی تکنیک وضع کی ہے جسے کینسر، الزائمر اورپارکسنس جیسی بیماریوں کے ابتدائی علاج میں استعمال کیاجاسکتا ہے۔

ڈی این اے میں تبدیلی ان کے اظہار اور کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ ڈی  این اے سیل کے ساتھ ساتھ اس کی تعمیر میں ترمیم کے توسط سے نسوں کو زندہ رکھنے کو کنٹرول کرتا ہے۔ ڈی این اے نسوں کی ایسی تبدیلی کو ناپنے اور خطرناک بیماریوں کے نظر رکھنے کے لئے  اس سے جڑے مولیکولر میکانزم کو دیکھنے اور سمجھنے کے لئے ایک اہم تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے۔

سائنسدانوں کے ذریعہ تیار کئے گئے  نوول نینو پور پر مبنی پلیٹ فارم،  اس طرح  کی تبدیلیوں اور ڈی این اے صلاحیت کو بے حد کم نمونوں کے ساتھ ناپ سکتا ہے۔حکومت ہند کے سائنس  ٹیکنالوجی محکمے کے ذریعہ امداد یافتہ ایک خود مختار ادارہ رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر گوتم سونی کی قیادت میں سائنسدانوں کے ایک گروپ کے ذریعہ تیار کیاگیا یہ پلیٹ فارم اور متعلقہ اینالائٹ تکنیک ڈی این اے پلاس مڈ  ان چیزوں کا تجزیہ کرسکتا ہے۔تحقیقات سومنت کمار ، کوشک یس اور ڈاکٹر سونی کے ذریعہ کیاگیا یہ تحقیقی کام حال ہی میں نینو اسکل میگزین میں شائع ہوا۔

تکنیک کے زیادہ سے زیادہ مطابقت ہونے سے پروٹین کے جمع ہونے اور نسوں  سے آزاد ڈی این اے یانیوکلیوسوم کی شناخت  اور مقدار کاپتہ لگانے کے لئے پورٹیبل نینو بائیو سیلسر کو تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے یہ سیلسر الزائمر اور پارکسنس جیسی کئی بیماریوں کی ابتدائی علاج میں مدد کرسکتا ہے۔موجودہ وقت میں آر آر آئی کے تحقیق کار وائرس کا پتہ لگانے کے لئے  اس طریقہ کار  کو استعمال کے  امکانات پر غور کررہے ہیں۔

******

ش  ح ۔ج ق۔ ر ض

U-NO.2654



(Release ID: 1705432) Visitor Counter : 156


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil