بجلی کی وزارت
15-2014کی دیہی بجلی سپلائی کی اوسط مدت 12.5 گھنٹے سے بڑھ کر 20-2019 میں 18.5 گھنٹے ہوئی
وزارت توانائی سے متعلق پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد
Posted On:
04 MAR 2021 6:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی،4؍مار چ : وزیر مملکت برائے توانائی (آزادانہ چارج) جناب آر کے سنگھ نے بتایا کہ دیہی بجلی سپلائی کی وسط مدت 15-2014 میں 12.5 گھنٹے تھی، جو 20-2019 میں بڑھ کر 18.5 گھنٹے ہوگئی ہے۔ وہ کل شام یہاں وزارت توانائی کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کے ممبران سے خطاب کر رہے تھے۔ اس میٹنگ کی صدارت جناب آر کے سنگھ نے کی۔معزز ممبر ان پارلیمنٹ جناب کشن کپور ، جناب مہابلی سنگھ ، جناب رگھو رام کرشن راجو کانومورو، جناب رویندر کشواہا، جناب رتیش پانڈے ، محترمہ ریتی پاٹھک، محترمہ سنگیتا کماری سنگھ دیو، ڈاکٹر آمی یاگنک اور ڈاکٹر بھاگوت کارت نے میٹنگ میں حصہ لیا۔ وزارت توانائی کے سکریٹری جناب آلوک کمار اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے بھی میٹنگ میں موجود تھے۔
معزز ممبران پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے جناب سنگھ نے بتایا کہ حال ہی میں وزارت توانائی نے اصلاحات کے لئے جو اہم پہل کی ہے، ان میں سبھی کے لئے بجلی کا انتظام یقینی قابل اعتماد تسلسل کے ساتھ سپلائی صارفین کو سہولت فراہم کرنا و صاف اور ہرے بھرے ملک کی تعمیر کرنا شامل ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ 100 فیصد گاؤں کی بجلی کاری کے ہدف کو 13 دن پہلے حاصل کیا گیا ہے، جب کہ سوبھاگیہ یوجنا کے تحت 100 فیصد گھریلو بجلی کاری کا ہدف حاصل کیا گیا ۔ انہوں نے صارفین کو با اختیار بنانے کے لئے وزارت کے ذریعے کئے گئے اقدامات کی بھی معلومات دی۔
وزارت توانائی کے ذریعے دسمبر 2020 میں بجلی سے متعلق قوانین (صارفین کے اختیارات ) لاگو کئے گئے تھے، ان میں لازمی خدمت کے معیارات اور 24 گھنٹے کال سینٹر سہولت کے ساتھ صارفین کے لئے ایک بجلی کا میکنزم قائم کرنے پر زور دیا گیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ملک اب بجلی کی کمی کی جگہ پاور سرپلس نیشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔ کیونکہ یہ موجودہ وقت میں ملک میں مجموعی صلاحیت 3.77 لاکھ میگاواٹ ہے، جب کہ 1.89 لاکھ میگاواٹ کی پیک ڈیمانڈ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے مالی سال 2015 سے 2020 کے دوران 1.42 لاکھ سی کے ایم کی ٹرانسمیشن لائن اور 437 ایم وی اے کی ٹرانسفارمیشن صلاحیت کے ساتھ ون نیشن - ون گریڈ – ون فری کوئنسی کا ہدف حاصل کیا ہے۔
جناب سنگھ نے حکومت کے ذریعے قابل اعتماد معیاری اور پائیدار بجلی سپلائی کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے اقدامات کی تفصیل فراہم کرتے ہوئے کہا کہ این ٹی پی سی لمیٹڈ نے ایک ہزار 447 کروڑ فی سال کی بچت کے لئے جنریشن اسٹیشنوں کے درمیان کوئلہ کے استعمال میں لچیلے پن جیسے قدم بھی اٹھائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ پاور ایکسچینج (ریئل ٹائم مارکیٹ اور گرین ٹرم اہیڈ مارکیٹ) کے نئے سازو سامان کو لایا جا رہا ہے اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی بقایا رقم کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ سکیورٹی کا میکنزم قائم کیا جا رہا ہے۔
جناب سنگھ نے مجوزہ بجلی (ترمیمی) بل 2021 میں سپلائی مقابلے کے التزمات کو سمجھایا۔ 2021 کے اس بل کے تحت کئی تقسیم کار کمپنیوں کو سپلائی کے شعبے میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔صارف کسی بھی تقسیم کار کمپنی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ یہ بہتر خدمات جوان دہی اور خدماتی اختراعات اور بڑھی ہوئی بلنگ اور کلیکشن صلاحیت کو پڑھاوا دے گا۔
وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ قابل تجدید توانائی کو بڑھاوا دینے کے ضمن میں پیرس موسمیاتی معاہدے کے تحت 2020 تک 175 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی ہدف کے لئے کام کرنے کی سمت میں کوششیں جاری ہیں۔ سبز اور قابل تجدید توانائی کو بڑھا وا دینے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں، جیسے کہ سولر اور ہوا کے لئے آئی ایس ٹی ایس فیس کی چھوٹ اور ہوا ، سولر ، ہائبریڈ، راؤنڈ دی کلاک (آر ٹی سی) بجلی کی خرید کے لئے مقابلہ جاتی بولی کا التزام ۔ 3470 میگا واٹ کے رکے ہوئے آبی بجلی منصو بوں کو از سر نو زندہ کیا گیا ہے۔ مرکزی عوامی شعبے کی صنعتوں کو چھوٹے ہائیڈرو کی تیاری کے لئے شامل کیا گیا ہے۔
معزز ممبران پارلیمنٹ نے ریگولیٹری میکنز میں بہتری ، ریاستوں میں بجلی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور بجلی پیدا کرنے والی ریاستوں کے لئے آنے والے 10 -15 سالوں میں بجلی کی مانگ میں اضافے کا تجزیہ کرنے کے لئے سروے منعقد کرنے وغیرہ کے بارے میں مشورے دیئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح-ج ق- ق ر)
U-2531
(Release ID: 1704799)
Visitor Counter : 150