نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

راجیہ سبھا کے چیئرمین نے اراکین سے متحد اور شمولیت پر مبنی بھارت کے لئے آواز بلند کرنے اور کام کرنے کی اپیل کی


وینکیا نائیڈو نے محض ریکارڈ کے لئے نہیں بلکہ حکومت کی حقائق پر مبنی اور قابل اعتبار تنقید کی وکالت کی

نئے اراکین کو تبدیلی لانے کے لئے ملک کی صورت حال سے واقفیت کا مشورہ دیا

جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ اراکین کیا بولتے ہیں نہ کہ کتنی دیر بولتے ہیں

غیرواضح اور خیالات کا دہراؤ کسی کام کا نہیں، مخصوص اور نئے پہلوؤں سے وقت کے بندوبست میں مدد ملتی ہے

چیئرمین نے زور دے کر کہا کہ چیئر کا عدم احترام ایوان کا عدم احترام ہے

جناب نائیڈو نے نئے اراکین کو مؤثر پارلیمنٹرین بننے کے لئے 12 نکات بتائے

Posted On: 13 MAR 2021 2:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  13ارچ 2021 ۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ایوان کے نومنتخب اراکین کو مؤثر پارلیمنٹرین کے طور پر ایوان کی کارگزاری اور قوم کی تعمیر میں بدلاؤ لانے کے لئے 12 نکات بتائے۔ انھوں نے راجیہ سبھا کے نومنتخب اراکین کے لئے دوروزہ اورینٹیشن پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے ایوان کے اندر اور باہر دونوں جگہ ان کے برتاؤ کے تعلق سے اراکین کو مشورے دیے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ محض ریکارڈ کے لئے نہیں بلکہ حکومت کی حقائق پر مبنی اور قابل اعتبار تنقید کی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت کی تنقید کرنے کا حق ہے۔ دراصل یہ ان کا فرض ہے، لیکن تنقید حقائق پر مبنی ہونی چاہئے، تاکہ یہ قابل اعتبار معلوم ہو۔ صرف ریکارڈ کے لئے حکومت کے ہر قدم کی مخالفت سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔ تنقید دراصل حکومت کے لئے باعث تحریک ہونی چاہئے اور اس پر میڈیا اور لوگوں کی توجہ مبذول ہونی چاہئے۔

اراکین سے ملک میں یکسر تبدیلی میں مؤثر طریقے سے تعاون دینے کے لئے ملک کی صورت حال سے واقفیت حاصل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ’’ذات، رنگ، علاقہ اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کی کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہمارے کثیر ثقافتی معاشرے کے اتحاد اور شمولیت کو یقینی بنانا اور اسے مضبوط کرنا بھی آپ کا فرض ہے۔ آپ میں سے ہر شخص کو یقیناً توقعاتی، اہل، متحرک اور متحد بھارت کے ترجمان کے طور پر ابھرکر سامنے آنا چاہئے۔ ‘‘ انھوں نے اراکین کو ملک کی ترقی میں رخنہ ڈالنے کی کوششوں کے تئیں بھی آگاہ کیا، جس کی آواز سرحد سے متصل ہنگاموں، اکا دکا واقعات کی بنیاد پر ملک کی غلط تنقید کی شکل میں عالمی سطح پر جگہ پارہی ہے اور اس کی وجہ سے ہماری جمہوریت کی شبیہ خراب ہورہی ہے، اقتصادی پابندیوں، سرحد پار دہشت گردی وغیرہ کو بڑھاوا مل رہا ہے۔ انھوں نے اراکین سے ہر پلیٹ فارم پر ایسی کوششوں کا مؤثر طریقے سے رد کرنے کی اپیل کی۔ جناب نائیڈو نے اراکین کو اس طرح کے خطرات کے تئیں ہر وقت محتاط رہ کر ملک کی سالمیت اور اقتدار اعلیٰ کا تحفظ کرنے  کے تئیں ان کے فرائض کی بھی یاد دہانی کرائی۔

ایوان میں وقت کے بندوبست سے متعلق چیلنجوں کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ خیالات پیش کرنے یعنی انٹروینشن کی طویل مدت اہم نہیں ہے بلکہ پیش کیا گیا مواد اور تناظر اہم ہے۔ انھوں نے اراکین سے درخواست کی کہ وہ دوہراؤ سے اجتناب کریں، کیونکہ اس سے میڈیا کی دلچسپی بھی ختم ہوجاتی ہے۔ اس کے بجائے انھوں نے موضوع پر توجہ مرکوز رکھنے کی تلقین کی۔ انھوں نے دن کی کارروائی ملتوی کرنے کے لئے ضابطہ 267 کے تحت ایک معمول کے طور پر نوٹس دینے اور جب کوئی اٹھانے والا نکتہ نہ ہو اس وقت بھی پوائنٹس آف آرڈر اٹھانے سے احتراز کرنے کا مشورہ دیا، کیونکہ یہ رخنہ اندازی کا اہم سبب بنتا ہے۔

چیئرمین نے اراکین سے ایوان میں ایشوز کو اٹھانے سے پہلے اس کے بارے میں گہری معلومات جمع کرنے کی درخواست کی، تاکہ جب وسیع مقاصد کے ساتھ پیچیدہ امور پر بحث کی جائے تو وہ عمومی اور اپنی باتوں میں غیر واضح نہ رہ سکیں۔

ملک میں قانون سازیہ کے کام کاج کو لے کر عوام الناس میں بڑھتے منفی تصوراتی تناسب (نگیٹیو پرسیپشن کوشینٹ) پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین جناب نائیڈو نے اراکین سے ایوان کی کارروائیوں سے متعلق وسیع ضوابط اور روایات پر عمل کرنے کے لئے کہا، جو ایوان کی کارروائی کو بحسن و خوبی چلانے کے لئے برسوں میں ڈیولپ ہوئی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان ضابطوں میں ہر طرح کے ہنگامی حالات کے لئے نظم کیا گیا ہے۔ راجیہ سبھا میں میرے 20 برسوں اور اس کے چیئرمین کے طور پر ساڑھے تین برسوں کے دوران میں نے ایسی کوئی صورت حال نہیں دیکھی جہاں ایوان میں پروسیجر سے متعلق معاملات کے حل میں ضابطوں کی کمی محسوس کی گئی ہو۔

یہ کہتے ہوئے کہ اراکین کا، ضابطوں اور روایات کے مطابق ایوان میں اپنا مناسب مقام حاصل کرنے کا حق ہے اور پریزائنگ افسران ان کے محافظ ہیں، جناب نائیڈو نے پایا کہ چیئرمین کے فیصلے پر عمل کرنا بالآخر اراکین اور ایوان کے مفاد میں ہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کو یہ سمجھنا چاہئے کہ چیئرمین کی حکم عدولی کرنا ایوان کا عدم احترام ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ ایسا نہیں کریں گے۔

چیئرمین موصوف نے اراکین سے آئینی التزامات اور فلسفے کی پوری سمجھ حاصل کرنے کی بھی درخواست کی، جو اراکین کے لئے آپریشنل ڈھانچہ پیش کرنے کے علاوہ ملک کی سماجی – اقتصادی یکسر تبدیلی کی بھی راہ روشن کرتی ہے۔ انھوں نے راجیہ سبھا کے رول اور وجود میں آنے کے بارے میں خاطرخواہ معلومات کی ضرورت اور بغیر رکاوٹ بنے آزادی کے بعد سے ملک کی ترقی کے لئے مشترکہ ویژن کی بنیاد پر لوک سبھا کے ساتھ اس کے تال میل پر مبنی کام کاج کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے ان کے کام کاج کی مدد میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کرنے کے لئے اراکین سے ٹیک سیوی  ہونے یعنی ٹیکنالوجی میں دلچسپی پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

چیئرمین جناب نائیڈو نے یہ بھی کہا کہ عوامی زندگی میں قانون سازیہ کا رکن بننا سب سے زیادہ مطلوب کام ہے جو انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس میں داخل ہونے سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ انھوں نے نومنتخب اراکین سے مؤثر پارلیمنٹرین کی شکل میں خود کو ڈھالنے کے ذریعہ قوم کی ترقی میں تعاون دینے کے موقع کا فائدہ اٹھانے کی درخواست کی۔

اس موقع پر راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین جناب ہری ونش، راجیہ سبھا کے نومنتخب / نامزد اراکین، راجیہ سبھا کے سکریٹری جنرل جناب دیش دیپک ورما، سکریٹری ڈاکٹر پی پی کے راماچریولو اور راجیہ سبھا سکریٹریٹ کے سینئر اہلکار موجود تھے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2485



(Release ID: 1704680) Visitor Counter : 158