صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

انّا یونیورسٹی کی کنووکیشن تقریب میں صدر جمہوریہ عزت مآب شری رام ناتھ کووند کا خطاب

Posted On: 11 MAR 2021 2:15PM by PIB Delhi

ونکم!

اس عظیم الشان یونیورسٹی کی کنووکیشن تقریب کے موقع پر پُر جوش طلبا کے درمیان کھڑا ہونا میرے لیے واقعی ایک خوشی کی بات ہے۔ آج ڈگریاں حاصل کرنے والے میرے نوجوان دوستوں کو مبارک باد، خاص طور پر جنھوں نے اپنی عمدہ کارکردگی اور تعلیمی امتیاز کے لیے تمغے حاصل کیے ہیں۔

انّا یونیورسٹی کو تمل ناڈو کی اس سرزمین میں واقع ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو زمانے سے علم و دانش کا گہوارہ رہا ہے۔ سنگم ادب کی شکل میں صدیوں پر محیط طویل ادبی روایت تمام ہندوستانیوں کے لیے فخر کی بات ہے، کیونکہ یہ ہمارے ملک کے زر خیز ثقافتی ورثے کی علامت ہے۔ اس ادب کی نظموں کے منتخب کلام کو عالمی سطح پر قارئین اور اسکالروں نے سراہا ہے۔ اس کے قدیم ادب میں پنہاں متن کی خصوصیت کے ساتھ، یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ تمل زبان کو کلاسیکی زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔

خواتین و حضرات،

علم ایک دولت ہے، اور یہ دولت کی تمام اقسام میں سب سے بہتر ہے۔جیسا کہ مشہور قول اس کی وضاحت کرتا ہے کہ اسے چوروں کے ذریعہ چوری نہیں کیا جاسکتا، بادشاہ اس پر قبضہ نہیں کر سکتے، بھائیوں میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا، اور یہ اٹھانے میں بھی بھاری نہیں ہے۔ یہ جتنا زیادہ خرچ ہوتا ہے، اتنا ہی پھلتا پھولتا ہے۔ لہذا علم کی دولت ہر قسم کی دولت سے اہم ہے۔

علم ہی وہ بنیاد ہے جس پر ہر فرد کے کردار کی تعمیر ہوتی ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے اور اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ تعلیم تبدیلی کا ایک عامل ہے اور نوجوان معاشرتی تبدیلی کا سب سے طاقتور عامل ہے۔ صحیح سمت دیے جانے پر، تعلیم یافتہ نوجوان تاریخ میں انقلابی تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔

نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 کا مقصد اسی چیز کو حاصل کرنا ہے۔ گذشتہ سال، مجھے مرکزی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کے وزیٹر اور وائس چانسلروں کے ساتھ، ہمارے ملک میں تعلیمی منظر نامہ اور نئی پالیسی کے نفاذ کے بارے میں گفتگو کرنے کا موقع ملا تھا۔ نئی پالیسی تحقیق، ہنر مندی اور موجودہ معاشرتی ترقیاتی ضروریات سے وابستہ حکمت پر مبنی ایک جدید تعلیمی نظام نافذ کرنے کی خواہاں ہے۔ اسی کے ساتھ، اس میں مستقبل کے نظریے کے مطابق ہمارا زر خیز ثقافتی ورثہ بھی اس کے حلقہ اثر میں شامل ہوگا۔ یہ پالیسی اخلاقی اقدار کی اصلاح اور ہندوستانی ثقافت کی سمجھ کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس پالیسی کے نفاذ سے آموزش اور تعلیم کےجدید دور کی شروعات ہوگی۔ اسسے محققین اور پیشہ ور افراد کی ایک جماعت تشکیل پائے گی جو ہمارے ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لے جائے گی۔

یہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ آج میں ایک ایسی یونیورسٹی میں کھڑا ہوں جو تکنیکی تعلیم کا مرکز ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی تکنیکی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، جہاں معاشرے کے موجودہ اور مجوزہ تقاضوں سے متعلق انجینئرنگ، ٹکنالوجی، آرکیٹکچر اور اپلائیڈ سائنسز میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز پیش کیے جاتے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس یونیورسٹی کے سب سے قدیم کالج نے مئی 1794 کے موسم گرما میں اسکول آف سروے کی شکل میں عاجزانہ آغاز کیا تھا۔ برسوں بعد، یہ مشہور گنڈی کالج آف انجینیئرنگ بن گیا جس نے گزشتہ سال اپنا 225واں یوم تاسیس منایا ہے۔ ان شروعاتوں سے بہترین تعلیمی اداروں کا ایک بڑا جھرمٹبنا جس میں چار یونیورسٹی شعبہ کیمپس، 13 مختار کالج، ترینلویلی، مدورئی اور کوئمبٹور میں تین علاقائی کیمپس، اور 550 سے زیادہ ملحق کالج ہیں۔ نہ صرف تعداد میں، بلکہ معیار میں بھی، انّا یونیورسٹی تعلیم کے شعبے میں قابل قدر تعاون کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کیو ایس ورلڈ اور این آئی آر ایف کی درجہ بندی میں سرکردہ اداروں میں شامل ہے۔

یہاں تک کہ طلبا کی تعداد میں گذشتہ برسوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ یہ یونیورسٹی تعلیم کے ذریعے صنف کو مضبوط بنانے کا مشاہدہ کرتی رہی ہے اور یہ یونیورسٹی میں خواتین طالب علموں کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے۔مجھے بتایا گیا ہے کہ آج انڈرگریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی سطح پر ایک لاکھ سے زیادہ امیدوار ڈگری حاصل کر رہے ہیں جن میں تقریباً45 فیصد خواتین ہیں۔ یہ میرے لیے بڑی خوش آئند بات ہے کہ آج جن طلبا کو طلائی تمغوں اور فرسٹ کلاس ڈگریوں سے نوازا جا رہا ہے ان میں 60 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جن 66 طلبا کو طلائی تمغے دیے جارہے ہیں، ان میں 42 ہماری بیٹیاں ہیں اور مزید جن 13 طلبا کو میں نے ابھی سونے کے تمغے دیے، میں نے دیکھا کہ ان میں نو لڑکیاں ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں ہماری بیٹیوں نے سبقت لے لی ہے۔ خواتین کی طرف سے دکھائی جانے والی یہ برتری ایک ترقی یافتہ قوم کی حیثیت سے ہندوستان کے مستقبل کی عکاس ہے۔ میں ان کامیابیوں کے لیے ان میں سے ہر ایک بیٹی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو کہ تعلیمی اور ذاتی دونوں طرح کی ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔

انّا یونیورسٹی نے تکنیکی تعلیم کے حصول کے لیے ایک سازگار ماحول پیدا کیا ہے جو نوجوان طلبا کے لیے سیکھنے کے درست رویے کو فروغ دیتا ہے۔ طلبا میں جو سائنسی مزاج پیدا کیا جاتا ہے وہ اس یونیورسٹی کے منصوبوں اور کارناموں میں خوب جھلکتا ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اسرو (آئی ایس آر او) کے ساتھ مل کر مصنوعی سیارہ کو ڈیزائن کرنے، ترقی دینے اور چلانے والی یہ پہلی ہندوستانی یونیورسٹی ہے۔انوست (ANUSAT) کے نام سے منسوب یہ مصنوعی سیارہ نہ صرف ایک کامیابی ہے بلکہ پوری دنیا کے نوجوانوں کے ذہنوں کو کھولنے اور ستاروں تک پہنچنے کی ایک تحریک ہے۔

خواتین و حضرات،

انّا یونیورسٹی میں آنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے کیوں کہ میرے معزز پیش رو،بھارت رتن، ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام بھی اس یونیورسٹی کے سابق طالب علم تھے۔ حکومت تمل ناڈو نے ان کے نام سے منسوب ایوارڈ قائم کر کے اچھا کام کیا ہے۔ یونیورسٹی نے ڈاکٹر ورگیس کورین جیسے لوگ تیار کیے ہیں جنھوں نے ملک کوآپریٹیو کے ذریعہ حقیقی معنوں میں ایک زبردست معاشرتی تبدیلی کی ہے۔ سفید انقلاب کے پیچھے متحرک قوت کی حیثیت سے، ڈاکٹر کورین کو ہمیشہ جدید ہندوستان کے ایک اہم سماجی کاروباری کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ اس یونیورسٹی کے ایسے مشہور سابق طلبا نہ صرف آپ سب کے لیے بلکہ ہر جگہ تمام طلبہ کے لیے تحریک حاصل کرنے کا وسیلہ بنے ہوئے ہیں۔

ہم ہندوستان میں سب کے فائدے کے لیے علم کو فروغ دینے میں یقین رکھتے ہیں۔ مجھے عظیم شاعر، سبرمانیا بھارتی یاد آرہے ہیں، جنھوں نے لکھا ہے:

”ہمارے ملک ہندوستان کو مکمل علم سے نوازا گیا ہے،

یہ وہ سرزمین ہے جہاں گوتم بدھ کی خدا پرستی بستی ہے۔“

یہ ہمدردی اور خدا ترسی ہے جو علم کے ساتھ مل کر دیکھ بھال کی ثقافت کو فروغ دیتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھنے میں مدد کرتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آج ڈگریاں حاصل کرنے والےتمام طلبا اپنی زندگی میں آگے بڑھ کر اپنی مادر درسگاہ اور ہمارے ملک کے لیے باعث فخر ہوں گے۔

میرے نوجوان دوست آج ایک نیا سفر شروع کرنے کی دہلیز پر ہیں۔ آپ میں سے کچھ اعلی تعلیم حاصل کریں گے جبکہ دوسرے پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سنبھال سکتے ہیں۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہ آپ کے اعمال ہیں جو آپ کی شخصیت کی عکاسی کریں گے۔ ہمیشہ اپنے خاندان، معاشرے اور ملک کو لوٹانے کی کوشش کریں جنھوں نے آپ کو اپنی زندگی کے اہم ترین مرحلے میں پروان چڑھایا ہے۔مجھے یقین ہے کہ آپ کبھی بھی اپنی بہترین کوششیں کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

میں طلباکے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ میں ان کے اہل خانہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنھوں نے اپنی زندگی کے سفر میں ان میں سے ہر ایک کو آگے لانے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ میں اس موقع پر فیکلٹی اور انتظامیہ کے تعاون کے لیے ان کی تعریف کرتا ہوں۔

 

شکریہ،

جے ہند!

                                               **************

ش ح۔ف ش ع-م ف

11-03-2021

U: 2421



(Release ID: 1704206) Visitor Counter : 261


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil