صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

تعلیم، تبدیلی کے لیے معاون کار کی حیثیت رکھتی ہے اور نوجوان، سماجی تبدیلی کا سب سے زبردست ذریعہ ہیں: صدر جمہوریہ جناب کووند


صدر جمہوریہ ہند نے انّا یونیورسٹی کے 41ویں سالانہ جلسہ اسناد سے خطاب کیا

Posted On: 11 MAR 2021 2:12PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،11مارچ ،2021، تعلیم، تبدیلی کے لیے معاون کار کی حیثیت رکھتی ہے اور نوجوان، سماجی تبدیلی کا سب سے زبردست ذریعہ ہیں۔ یہ بات صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج یعنی 11 مارچ 2021 کو چنئی میں انّا یونیورسٹی کے 41ویں جلسہ اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر جمہوریہ کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ انا یونیورسٹی  دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجیکل یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ یہ یونیورسٹی  آج کے دور اور معاشرے کے مستقبل کی ضرورتوں کے لیے موزوں انجینئرنگ، ٹیکنالوجی، فن تعمیر اور اطلاقی علوم میں  انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ نصاب چلا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی تعلیم کے شعبے میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کیو ایس ورلڈ اور این آئی آر ایف درجہ بندی میں اعلیٰ ترین اداروں میں سے ایک ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ انا یونیورسٹی نے ٹیکنالوجی کی پڑھائی کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک موزوں ماحول پیدا کیا ہے جس سے نوجوان طلبا کے لیے سیکھنے کے صحیح رجحان کی آبیاری ہوتی ہے۔ طلبا میں جو سائنسی رویہ  سمویا جاتا ہے اس کا اظہار اس یونیورسٹی کے پروجیکٹوں اور کامیابیوں سے ہوتا ہے۔ انھیں یہ معلوم کرکے بھی خوشی ہوئی کہ یہ بھارت کی پہلی یونیورسٹی ہے جس نے اسرو کے ساتھ مل کر ایک مصنوعی سیارہ ڈیزائن  کیا ہے، تیار کیا ہے اور اسے آپریٹ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اے این یو ایس اے ٹی، سیارہ نہ صرف ایک کامیابی ہےبلکہ پوری دنیا کے نوجوان ذہنوں کے لیے ایک ترغیب بھی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور ستاروں تک پہنچیں۔

قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ علم ایک ایسی بنیاد ہے جس پر ہر ایک فرد  کا کردار تعمیر ہوتا ہے۔ انھوں  نے یہ بات دوہرائی کہ تعلیم ، تبدیلی کے لیے معاون کار کی حیثیت رکھتی ہے اور نوجوان، سماجی تبدیلی کے لیے سب سے زبردست ذریعہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ  اگر پڑھے لکھے نوجوانوں کو صحیح رہنمائی فراہم کی جائے تو وہ تاریخ میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔ یہی وہ مقصد ہے جسے قومی تعلیمی پالیسی 2020 حاصل کرنا چاہتی ہے۔نئی پالیسی جدید تعلیمی نظام پر عمل درآمد کی کوشش کر رہی ہے جو موجودہ دور کی بدلتی ہوئی ضرورتوں  کے مطابق تحقیق ، صلاحیت اور بصیرت پر مبنی ہو۔اس کے ساتھ ہی ساتھ اس  تعلیمی پالیسی میں مستقبل سے ہم آہنگی رکھنے والے ہمارے قیمتی ثقافتی ورثے  کی آبیاری پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ اس پالیسی پر عملدرآمد سے جدید علم اور تعلیم کے ایک نئے باب کی شروعات ہوگی۔اس سے تحقیق کاروں اور پیشہ ور افراد کی ایک بریگیڈ تیار ہوگی جو ہمارے ملک کو ترقی کی عظیم اونچائیوں تک پہنچائے گی جس سے قومی مفادات کو تقویت ملے گی۔

صدر جمہوریہ کی تقریر کے لیے یہاں کلک کیجیے

*****

ش ح ۔اج۔را

U.No.2423



(Release ID: 1704205) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil