خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

جناب نریندر سنگھ تومر نے 'مدھیہ پردیش میں زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے مواقع' عنوان کے تحت کانفرنس سے خطاب کیا


تاجروں کو فوڈ پروسیسنگ یونٹ قائم کرنے کی ترغیب دی اور ان سب کو یقین دہانی کرائی

ملک میں 10000 نئی کسان پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) قائم کی جائیں گی

Posted On: 05 MAR 2021 7:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی 5 مارچ 2021: زراعت اور کسانوں کی بہبود ، فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں ، دیہی ترقی اور پنچایت راج کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ایسوچم اور انویسٹ انڈیا کی شراکت میں فوڈ پروسیسنگ کی وزارت کے زیر اہتمام  مدھیہ پردیش میں زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے مواقع پر کانفرنس سے خطاب کیا۔ وہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تقریب میں شریک ہوئے۔

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر  جناب تومر نے ملک میں فوڈ پروسیسنگ یونٹ قائم کرنے کے لئے تاجروں کی حوصلہ افزائی کی ، اور انہیں یقین دلایا کہ حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزیدکہا کہ حکومت فوڈ پروسیسنگ منصوبوں کو جلد منظوری دے رہی ہے۔ مرکزی وزیر نے زراعت کے میدان میں نجی سرمایہ کاری اور جدید ٹیکنالوجی لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

1.jpg

جناب تومر نے بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں ، چھوٹے کاشتکاروں کی آمدنی بڑھانے کے لئے مستقل کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 86 فیصد کسان چھوٹے کاشتکار ہیں اور جب تک انہیں بااختیار نہیں بنایا جاتا  گاووں کی خود کفالت اور زراعت کے شعبے میں ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

وزیر اعظم کسان سمان نیدھی کے تحت ملک کے 10.5 کروڑ کسانوں میں تقریبا 1 لاکھ 15 ہزار کروڑ کی رقم تقسیم کی گئی ہے جس سے ان کسانوں کی سالانہ آمدنی میں 6 ہزارروپے کا اضافہ ہوا ہے۔

جناب تومر نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کوششیں کررہی ہے کہ چھوٹے اور درمیانے کسان  مہنگی فصلوں کی کاشت بھی کرسکیں  اور عالمی معیاری معیار کی فصلوں کی پیداوار کیلئے زرعی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاسکیں۔

آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت  زرعی انفراسٹرکچر کے لئے 1 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کولڈ اسٹوریج ، دیہاتوں میں گوداموں جیسے انفراسٹرکچر قائم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت 6865 کروڑ روپئے کے تخمینے کے خرچ کے ساتھ ملک میں دس ہزار نئے کسان پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) تشکیل دے رہی ہے۔ کاشت کار ایف پی او میں شامل ہوکر کم اخراجات ، بہتر مارکیٹ اور مربوط آبپاشی کی سہولت سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ زراعت کے مقصد کے لئے  2 کروڑ روپے تک کے قرضوں پر سود میں ایف پی اوز کو 3 فیصد چھوٹ دی جائے گی۔

 

جناب تومر نے کہا کہ ہمارے کسانوں کی محنت اور سائنس دانوں کی تحقیق کی وجہ سے ہی ہندوستان زیادہ اناج کی پیداوار کرنے والا ملک ہے۔ ہندستان دنیا میں دودھ اور باغبانی کی پیداوار میں بھی  سر فہرست  ہے۔ اب  کھانے کی پروسیسنگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت اس رُخ پر متعدد اسکیموں کے ساتھ تیزی سے سرگرم ہے۔

جناب تومر نے آب و ہوا میں  تبدیلیوں کے سبب کاشتکاری کے شعبے کو درپیش چیلنجوں پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو کم پانی والے علاقوں میں گندم اور دھان کے بجائے  دالوں، تلہنوں کے علاوہ موٹے اناج کی کاشت پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کوویڈ ۔19 کے تناظر میں قوت مدافعت بڑھانے والے موٹے دانوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تلہنوں کی تیاریوں میں خود مددگار گروپوں کو شامل کیا جانا چاہئے تاکہ دیہات میں کمزور طبقات کی خواتین کو بھی مالی فائدہ ہو سکے۔

مدھیہ پردیش میں مواقع کے بارے میں بات کرتے ہوئے  جناب تومر نے کہا ہے کہ گوالیار چمبل خطے میں فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں بے پناہ امکانات موجود ہیں اور اس سے خطے کے چھوٹے کاشتکاروں کی معاشی حالت بہتر ہوسکتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ گوالیار۔ چمبل خطہ ثقافت ، آثار قدیمہ کے ورثے کے علاوہ تجارتی اور زراعت کی اہمیت سے بھی مالا مال ہے۔ اس خطے میں دھان اور گندم کی اچھی پیداوار ہے  اور دالوں اور تلہنوں کی پیداوار اور پروسیسنگ خصوصا سرسوں کی بڑی صلاحیت ہے۔

جناب تومر نے نوٹ کیا کہ ضلع مورینہ شہد کے معاملے میں بھی ایک سرفہرست ہے۔نیفڈ نے شہد کی ایک کسان پروڈیوسر تنظیم تشکیل دی ہے  جس کے ذریعے وہ شہد کی پیداوار ، پیکیجنگ اور مارکیٹنگ کے معیار میں اضافہ کر سکے گا۔ یہ شہد ملک کے علاوہ عالمی سطح پر بھی فروخت ہوتا ہے۔

2.jpg

مدھیہ پردیش کے وزیر برائے باغبانی اور فوڈ پروسیسنگ  (آزاد چارج)  جناب بھرت سنگھ کشواہا نے کہا ہے کہ اگر کسان خود کفیل ہوجائیں  تو ملک خود انحصار کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خود انحصار ہندوستان کے خواب کو محسوس کرنے کے لئے مدھیہ پردیش کی حکومت خود کفیل مدھیہ پردیش کے تحت کسانوں کو خود انحصار کرنے میں بھی مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پانچ برسوں میں 10500 فوڈ پروسیسنگ یونٹ قائم کرے گی۔ اس میں سے  262 یونٹوں کو رواں مالی سال کے دوران ہی امداد فراہم کی جائے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  حکومت ہند کی فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ  ریما پرکاش نے کہا ہے کہ مدھیہ پردیش کو فوڈ باسکیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے اور وہ تلہنوں ، دالوں اور ادویاتی فصلوں اور مصالحوں کی پیداوار میں سرفہرست ریاست ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان فصلوں کی پروسیسنگ کرکے بھاری منافع حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس پروگرام میں پروسیسنگ کمپنیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں ڈابر، ہائفن ، پتنجلی ، یو پی ایل اور فلپ کارٹ جیسی سپلائی چین کمپنیاں شامل ہیں۔ اس کانفرنس میں بزنس ٹو گورنمنٹ (بی 2 جی) اور بزنس ٹو بزنس (بی 2 بی) کی میٹنگیں شامل تھیں۔  رجسٹرڈ تاجروں ، ایف پی او ایس اور سیلف ہیلپ گروپوں کے فائدے کے لئے پی ایم ایف ایم ای اسکیم کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔

 

اس سمٹ میں ریاستی حکومت کے عہدیداروں اور ایسوچیم کے ممبران نے بھی شرکت کی۔

****

U.No. 2218

م ن۔ ر ف ۔س ا

 



(Release ID: 1702971) Visitor Counter : 118


Read this release in: English , Marathi , Hindi