محنت اور روزگار کی وزارت

ای پی ایف او نے جموں و کشمیر اور لداخ کے صارفین کے لیے سوشل سیکورٹی بینیفٹس میں توسیع کی


یو ٹی میں توسیعی ای پی ایف ایکٹ کے بعد سری نگر میں پہلی بار 4 مارچ کو سی بی ٹی کا اجلاس ہوا

Posted On: 04 MAR 2021 4:48PM by PIB Delhi

جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) میں 31 اکتوبر، 2019 سے ای پی ایف اینڈ ایم پی ایکٹ، 1952 کے نفاذ کے نتیجے میں، ای پی ایف او نے جے کے پی ایف ایکٹ کے تحت احاطہ کیے جانے والے موجودہ اداروں کے ملازمین کے ساتھ ساتھ نئے احاطہ کیے جانے والے اداروں کے ملازمین کے لیے اپنے پروویڈنٹ فنڈ، پنشن اور انشورنس میں توسیع کر دی ہے۔ ای پی ایف او نے سری نگر، جموں میں علاقائی دفاتر اور لیہ میں سہولت مرکز قائم کیا ہے۔

سنٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز، ای پی ایف کا 228واں اجلاس آج سری نگر، جموں و کشمیر میں محنت و روزگار کے وزیر مملکت (آزاد چارج) شری سنتوش کمار گنگوار کی صدارت، شری اپوروا چندرا، سکریٹری (ایل اینڈ ای) کی نائب صدارت کے تحت اور ممبر سکریٹری شری سنیل برتھوال، سنٹرل پی ایف کمشنر کی سربراہی میں ہوا۔

 

چیئرمین سی بی ٹی نے، جموں و کشمیر اور لداخ میں ای پی ایف او کی کاروائیوں کے بارے میں ایک اور کتابچہ جاری کیا، جس میں ای پی ایف او کے ذریعہ ان UTs میں سماجی تحفظ کی اسکیموں میں توسیع کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بیان کیا گیا ہے۔ سی بی ٹی نے جموں و کشمیر کے علاقائی دفاتر کی ہموار کارکردگی اور جے اینڈ کے ای پی ایف او کے تمام عملے اور افسران کی سی بی ٹی، ای پی ایف میں آسان جذب کی راہ ہموار کرنے کے لیے ضروری مختلف کیڈروں میں 98 آسامیوں کی تشکیل کی منظوری دی۔

جموں و کشمیر اور لداخ میں ای پی ایف او کے تحت آنے والے اداروں کی سماجی تحفظ کی کوریج میں 38 فیصد تک کا اضافہ ہوا، 31 اکتوبر 2019 کو 3458 سے 31 جنوری 2021 میں 4754 تک۔ ان اداروں کے لیے، سابقہ دستی کام کے ماحول کو ای پی ایف او کے آن لائن ماحول کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے ان کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی ہو گئی ہے۔ اب آن لائن موڈ یعنی الیکٹرانک چالان کم ریٹرن (ای سی آر) جمع کرنا، انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعہ ادائیگی، اسٹیبلشمنٹ کی آن لائن رجسٹریشن (او ایل آر ای) ورچؤل ہیئرنگ، ای-انسپکشن وغیرہ کا استعمال کرتے ہوئے ملازمین آسانی کے ساتھ ای پی ایف او کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ ادارے اب پہلے کی اسکیم کے مقابلہ میں انتظامی چارجز کی کم شرح سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ان UTs میں ای پی ایف او کی سوشل سیکورٹی اسکیموں کے فوائد کو اکتوبر، 2019 میں 1.29 لاکھ کے مقابلے میں جنوری، 2021 میں 2.11 لاکھ صارفین تک بڑھا دیا گیا ہے، جس میں 63 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ای پی ایف او کے تحت، مرنے والے ملازمین کے لواحقین کے لیے ای ڈی ایل آئی فوائد میں 6 لاکھ تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے، جو پہلے 70,000 تک محدود تھا۔ اس کے علاوہ، ان UTs کے صارفین کو ای پی ایف او کے ذریعہ پنشن کی شکل میں اضافی سماجی تحفظ کور بھی حاصل ہوگا۔

سابقہ جے کے پی ایف ایکٹ سے ای پی ایف او میں اراکین کے کھاتوں کا تبادلہ جموں و کشمیر اور لداخ کے 22 اضلاع میں سے 12 میں مکمل ہو گیا ہے۔ اس میں ڈوڈا، کشتواڑ، رامبن، راجوری، پونچھ، گاندربل، بندیپور، کلگام، کپواڑہ، بارہمولا، لیہ اور لداخ شامل ہیں۔

کووڈ-19 کی وبا کے دوران، ای پی ایف او ان یو ٹی کے صارفین کے لیے 1353 کووڈ ایڈوانس دعووں کو طے کرنے میں کامیاب رہا ہے جس کے ذریعہ مستفیدین کو 218.01 لاکھ روپے دیے گئے۔ اسی مدت کے دوران، مستفیدین کو 284.57 لاکھ روپے کی ادائیگی کرتے ہوئے دیگر دعووں کا بھی تصفیہ کیا گیا۔

شکایات کے فوری ازالے کے لیے، ای پی ایف او  کے اندرونی شکایات تدارک پورٹل EPFiGMS کی جموں و کشمیر اور لداخ تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، واٹس ایپ پر مبنی ہیلپ لائن اور شکایات کے ازالہ کو بھی فعال بنایا گیا ہے۔

ان UTs کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے حکومت ہند کی اسکیموں کے فوائد کی توسیع کر دی گئی ہے۔ پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے وائی) کے تحت، اراکین کے پی ایف اکاؤنٹ میں 368.03 کی رقم جمع کرکے 23,309 ملازمین کو کور کرتے ہوئے 1919 اداروں کو فوائد دیے گئے۔ اسی طرح، 01.10.2020 سے مؤثر آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) کے تحت، جموں و کشمیر اور لداخ میں 957 ملازمین کو کور کرتے ہوئے 107 اداروں تک 15.21 لاکھ روپے کے فوائد کی توسیع کی گئی۔

ای پی ایف او جموں و کشمیر اور لداخ میں آسان طریقے سے اپنے اراکین کو پروویڈنٹ فنڈ، پنشن اور انشورنس کی شکل میں سوشل سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے، ای پی ایف اینڈ ایم پی ایکٹ کے تحت آنے والے اپنے اسٹیک ہولڈروں کی خدمت کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔

                                          **************

ش ح۔ف ش ع-م ف

U: 2167


(Release ID: 1702621) Visitor Counter : 173


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi