سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈاکٹر ہرشوردھن نے تین روزہ گلوبل بائیو انڈیا 2021 کا افتتاح کیا


محترمہ نرملا سیتا رمن نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا

ڈاکٹر ہرشوردھن نے اس بات کی تصدیق کی کہ مختلف اسکیموں اور پالیسیوں کے ذریعہ حکومت کی حمایت کے ساتھ، ہندوستان میں ایس اینڈ ٹی ماحولیاتی نظام ہمیشہ ایک متحرک ترقی پذیر علاقہ رہا ہے

”ان تین دنوں میں 50 سے زیادہ ممالک کے 6,000 سے زائد مندوبین شرکت کریں گے اور مختلف شعبوں سے تقریباً 24 علمی سیشن منعقد کیے جائیں گے“: ڈاکٹر رینوسوروپ، سکریٹریڈی بی ٹی

Posted On: 01 MAR 2021 7:46PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی، ارضیاتی سائنسز اور صحت و خاندانی بہبود  کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرشوردھن نے آج نئی دہلی میں ورچؤل طریقے سے گلوبل بائیو انڈیا 2021 کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ اس تین روزہ ایونٹ میں قومی سطح پر اور عالمی برادری کے لیے ہندوستان کے بائیوٹیکنالوجی کے شعبے کی طاقت اور مواقع کی نمائش کی جائے گی۔ یکم سے 3 مارچ 2021  تک منعقد ہونے والے تین روزہ پروگرام کا انعقاد ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کیا گیا ہے۔اس سال کا موضوع ”بائیو سائنسز سے بائیو اکنامی تک“ کی ٹیگ لائن کے ساتھ ”زندگیوں میں تبدیلی“ ہے۔

بائیوٹکنالوجی کے سب سے بڑے اسٹیکہولڈر میں سے ایک ہونے کی وجہ سے، اس پروگرام کومشترکہ طور پر محکمہ بائیوٹکنالوجی، سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت، حکومت ہند اور اس کی پبلک سیکٹرانڈرٹیکنگ، اور بائیوٹکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل (بی آئی آر اے سی) کے ساتھ انڈسٹری ایسوسیایشن کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی)، ایسوسیایشن آف بائیو ٹکنالوجی لیڈانٹرپرائزز (اے بی ایل ای) اور انویسٹ انڈیا کے اشتراک سے منعقد کیا جارہا ہے۔

بائیوٹکنالوجی کا شعبہ گذشتہ چند دہائیوں میں ہندوستانی معیشت کا لازمی جزو بن کر ابھرا ہے، اور حکومت ہند 2025 تک ڈیڑھ سو ارب ڈالر کی بائیو اکنامی کی تعمیر میں ایک انقلاب پذیر اور عمل انگیز کردار ادا کررہی ہے۔ اس شعبے کو 5 ٹرلین ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے کلیدی عاملوں میں سے ایک تسلیم کیا گیا ہے۔

 

 

اپنے افتتاحی خطاب میں،ڈاکٹر ہرشوردھن نے بتایا کہ مختلف اسکیموں اور پالیسیوں کے ذریعہ حکومت ہند کی حمایت کے ساتھ، ہندوستان میں سائنس اور ٹکنالوجی ماحولیاتی نظام ہمیشہ ایک متحرک ترقی پذیر علاقہ رہا ہے۔ ”تاہم گذشتہ سال کے دوران، کووڈ-19 کی وبا کے پس منظر میں، اس کی اصل طاقت، ابھرنے کی قوت اور صلاحیت حکومت اور نجی سیکٹر کی مشترکہ کاوشوں سے حاصل کی گئی ہے“، وزیر موصوف نے کہا۔ انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ”محکمہ بائیو ٹکنالوجی (ڈی بی ٹی)، اس کے خود مختار اداروں اور پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ، ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ ریسرچ (ڈیایچ آر)، ڈیایس ٹی، آئی سی ایم آر، سی ایس آئی آر کے ذریعہ حکومت تشخیصات، ویکسینوں کی ترقی، جدید حفاظتی آلات، اسٹارٹ اپس کی حمایت، تشخیصی صلاحیت اور تیز رفتار ریگولیٹری ردعمل کے ذریعہ کووڈ-19 کے عالمی صحت کے بحران کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔ فوری ردعمل کے لیے ایک کثیرجہتی تحقیقی حکمت عملی اور ایکشن پلان تیار کیا گیا جس میں ملک بھر میںکووڈ-19ٹیسٹنگ کو بڑھاوا دینا اورکووڈ-19انفیکشن سے نمٹنے کے لیے طویلمدتی تیاری بھی شامل ہے“۔ڈاکٹر ہرشوردھن نے کہا کہزندگی کے علوم سے قریب ہونے کی وجہ سے، بائیو ٹیک انسانی فلاح و بہبود کے قریب ترین ہے۔

 

ڈاکٹر ہرشوردھن نے مختلف آپریشنل ماڈلوں کے ذریعہ ٹیکنالوجی پر مبنی 3500+ کاروباری کمپنیوں، اسٹارٹ اپس کی مدد کرنے نیز 5,50,000 مربع فٹ سے زیادہ انکیوبیشناسپیس کے ساتھ 55 بائیو انکیوبیٹر نیٹ ورک تیار کرنے کے لیے ڈی بی ٹی – بی آئی آر اے سی کی بھی تعریف کی۔ انھوں نے کہا ”ان اقدامات سے موجدوں کو دانشورانہ دولت کا پول تیار کرنے میں مدد ملی ہے اور مارکیٹ میں 200+ مصنوعات اور ٹکنالوجیز کو لانچ کرنے میں حمایت حاصل ہوئی ہے“۔

خزانہ اور کمپنی امور کی مرکزی وزیر، محترمہ نرملا سیتا رمن نے اس موقع پر بطور مہمان خصوصی آن لائن شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے بائیو ٹکنالوجی کو پروان چڑھانے کی انتہائی کوششوں کے لیے ڈی بی ٹی کی تعریف کرتے ہوئے، انھوں نے کہا، ”یہ 70بلین امریکی ڈالر کے پیمانے پر بائیو اکنامی کی ترقی سے ظاہر ہوتا ہے“۔ محترمہ سیتارمن نے ایک غیر معمولی مدت میںکووڈ-19کی تشخیص، ویکسین اور دیگر حل فراہم کرنے کے ذریعہکووڈ-19 وبائی بیماری کے خاتمے میں بائیوٹیک شعبے کے کردار کی بھی تعریف کی۔ انھوں نے کہا ”یہ ردعمل وزیر اعظم کی طرف سے وکالت کی جانے والی آتمنربھرتا کی طرف بڑھنے کا راستہ ہے۔“ وزیر خزانہ نے ”آتمنربھر“ وژن کی مناسبت سے ملک میں ریسرچ ڈیولپمنٹ اور اختراع کے ماحولیاتی نظام کو بجٹ میں ملنے والے تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔

اپنے استقبالیہ خطبے میں ڈاکٹر رینوسوروپ، سکریٹریڈی بی ٹی نے ”بائیو سائنس لائف سے بائیو سائنس اکنامی“ کے وژن پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے بائیو ٹکنالوجی سیکٹر کے لیے ڈاکٹر ہرشوردھن اور محترمہ سیتا رمن کی حمایت اور قیادت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر سوروپ نے بتایا کہ  ان تین دنوں میں 50 سے زیادہ ممالک کے 6,000 سے زائد مندوبین شرکت کریں گے اور مختلف شعبوں سے تقریباً 24 علمی سیشن منعقد کیے جائیں گے۔ سیشن میں شامل ہوں گے –کووڈ کے خلاف بھارت کی جنگ: سائنس سے ترسیل تک کووڈ-19ویکسین کا سفر؛ صحت اجتماع؛ اسٹارٹ اپ اجتماع؛ فائٹوفارما اور روایتی علم؛ کلین انرجی اجتماع؛ صحت درستگی طب اور ڈیٹا مبنی لائف سائنسز؛ خواتین کاروباری افراد کا اجتماع؛ ریاستی سیشن؛ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اجلاس  وغیرہ۔

 

ڈاکٹر ہرشوردھن نے ”نیشنل بائیو ٹیک اسٹریٹجی“ کی نقاب کشائی کی  اور گلوبل بائیو انڈیا  کی ورچؤل نمائش کا افتتاح بھی کیا۔

 

افتتاحی اجلاس میں ہندوستان اور بھوٹان میں سوئزرلینڈ کے سفارتخانہ کے سفیر، ڈاکٹر رالفہیکنر، ہندوستان، نیپال اور بھوٹان میں نیدرلینڈ کے سفارتخانہ کے سفیر، مسٹر مارٹن وان ڈین برگ؛  ڈاکٹر ونود پال، ممبر نیتی آیوگ؛ ڈاکٹر وی کے سارسوت، ممبر نیتی آیوگ؛ مسٹر جنید احمد، کنٹری ڈائرکٹر، ورلڈ بینک؛ پروفیسر ایم ودیا ساگر، صد این بی ڈیایسفارمولیشن گروپ، شری دیپک باگلا، سی ای او، انویسٹ انڈیا، شری چندرجیتبنرجی، ڈی جی، سی آئی آئی اور ڈاکٹر کرن مظوم دار شا، سی ایم ڈی، بائیو کون لمیٹڈ سمیت دیگر نے شرکت کی۔

 

Text Box: For Further Information: Contact Communication Cell of DBT/BIRAC 	@DBTIndia @BIRAC_2012www.dbtindia.gov.inwww.birac.nic.in

 

   **************

 

ش ح۔ف ش ع-م ف

01-03-2021

U: 2062



(Release ID: 1701864) Visitor Counter : 233


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Bengali