نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے پارلیمنٹ اور مقننہ میں قوانین کی نمائندگی میں کمی کو ختم کرنے کے لیے کہا
سیاسی پارٹیوں سے زور دے کر کہا ہے کہ وہ ریزرویشن فراہم کرنے پر اتفاق رائے قائم کریں
نائب صدر جمہوریہ نے پارلیمنٹ اور مقننہ کی کارروائیوں میں بڑھتی ہوئی رکاوٹوں پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے، انہوں نے عوام کی رائے کے تئیں برداشت کا اہل ہونے کے لیے کہا
Posted On:
23 FEB 2021 7:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی،23 فروری،2021 /نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج پارلیمنٹ اور مقننہ میں خواتین کی نمائندگی کی کمی کو دور کرنے کے لیے کہا ہے ۔ انہوں نے سبھی سیاسی پارٹیوں سے کہا ہے کہ وہ خواتین کو ریزرویشن فراہم کرنے کے معاملے پر اتفاق رائے قائم کریں۔
ماہر تعلیم ، سماجی مصلح اور سابق ایم ایل اے ، آنجہانی محترمہ ایشوری بائی کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کرتے ہوئے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اور سماجی میدانوں میں محترمہ ایشوری بائی کا تعاون یقیناً قابل تعریف ہے اور انہوں نے عوام کے ذہن پر ایک گہرا اثر چھوڑا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ محترمہ ایشوری بائی ایک اپوزیشن لیڈر کے طور پر عوام کی آواز تھی۔ انہوں نے بچوں ، غیر سرکاری تنظیموں ، اساتذہ ، زرعی مزدوروں ، درج فہرست ذاتوں اور درجہ فہرست قبائل کے مقاصد کی لگاتار وکالت کی۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ 17ویں لوک سبھا میں خواتین ارکان کی تعداد 78 ہے جو سب سے زیادہ ہے۔
یہ اشارہ دیتے ہوئے کہ مقامی اداروں میں خواتین کے ریزرویشن سے ملک میں لاکھوں خواتین سیاسی طور پر بااختیار بنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور مقننہ میں خواتین کے لیے ریزرویشن شروع کرنے کے معاملے پر فوری توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے اور سبھی سیاسی پارٹیوں کے مابین اتفاق رائے کیے جانے کی ضرورت ہے۔
مقننہ اور پارلیمنٹ میں بامعنی بحث مباحثوں کے بجائے بڑھتی ہوئی رکاوٹوں پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے سبھی ماہرین پارلیمنٹ اور دیگر عوامی نمائندوں سے زور دے کر کہا کہ وہ ان مباحثوں کے معیار کو ہر اعتبار سے اوپر اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند جمہوریت مذاکرے ، مباحثے اور فیصلے کرنے کے لیے ہوتی ہے نا کہ رکاوٹ ڈالنے کے لیے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ پارلیمنٹ اور قانون سازی کے معاملات میں بار بار رخنہ اندازی عوام کی رائے کا احترام نہ کرنے کے برابر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن چیزوں سے نا اتفاقی ہے ان پر رضامند ہونا اور عوام کی رائے کے تئیں متحمل ہونا ضروری ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ برسر اقتدار اور اپوزیشن دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون سازی کے مؤثر کام کاج کو یقینی بنائیں۔
صدر جمہوریہ نے سبھی سیاسی پارٹیوں سے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ وہ ملک کی سلامتی ، بدعنوانی کو ختم کرنے اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے جیسے قومی اہمیت کے حامل معاملات پر اتفاق رائے پر مبنی نظریات اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی میں تیزی لانے ، تاخیر کو ختم کرنے ، اسکیموں کو کم موثر طریقے سے نفاذ کرنے اور کے سلسلے کو ختم کرنے کے لیے اصلاحات پر اتفاق رائے قائم ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اسی طرح سبھی سیاسی پارٹیوں کو عوام کو بااختیار بنانے ، شفافیت کو فروغ دینے اور نظام میں جوابدہی لانے پر اتفاق رائے قائم کرنا چاہیے۔ ‘‘
نائب صدر جمہوریہ نے سیاسی پارٹیوں سے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ وہ اپنے ارکان خاص طور پر عوامی نمائندگان کے لیے ضابطۂ اخلاق تیار کریں۔
جناب نائیڈو نے ایک صحت مند جمہوریت کے حق میں رائے ظاہر کی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے ۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سیاست میں ایک مشن کے جذبے کے ساتھ داخل ہوں تاکہ سماج میں ضرورت مند اور غریب لوگوں کی خدمت کی جا سکے۔
ہماچل پردیش کے گورنر جناب بندرو دتاتریا ، تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی ، ایشوری بائی میموریل ٹرسٹ کی چیئر پرسن محترمہ گیتا ریڈی ، چیف پوسٹ ماسٹر جنرل ، جناب ایس راجیندر کمار ، این سی پی سی آر کے چیئرپرسن پروفیسرشانتا سنہ اور سابق وزیر کے جنا ریڈی نیز دیگر شخصیتیں بھی اس موقعے پر موجود تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –1881
(Release ID: 1700328)
Visitor Counter : 200