صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے این پی سی ڈی سی ایس کے ساتھ غیر الکوہلک فیٹی لیور بیماری کے ادغام کے لئے آپریشنل رہنما خطوط کا آغاز کیا


ہندوستان دنیا میں ایسا پہلا ملک بن گیا ہے جو غیر الکوہلک فیٹی لیور بیماری کی روک تھام کے لئے کارروائی کرنے کی ضرورت کو سمجھے گا اور اس کی شناخت کرے گا
حکومت کا وژن ہے کہ تشخیص کے بعد علاج کیا جائے اور صحت کے احتیاطی اقدام کئے جائیں
آیوشمان بھارت- ایچ ڈبلیو سی پر ڈاکٹر ہرش وردھن کمیونٹی سطح پر 6.91 لاکھ یوگا اور ویلنس سیشن (اجلاس) کا اہتمام کررہے ہیں

Posted On: 22 FEB 2021 2:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی22،فروری2021

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں کینسر وذیابیطس دل کی بیماریوں کے علاج اور ہارٹ اٹیک کی روک تھام وکنٹرول کے لئے قومی پروگرام (این پی سی ڈی سی ایس) کے ساتھ غیر الکوہلک فیٹی جگر کی بیماری (این اے ایف ایل ڈی) کے اینٹگریشن (انضمام) کے لئے آپریشنل رہنما خطوط کا آغاز کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001677B.jpg

 

 

اس تقریب کی بروقت اہمیت کی سراہنا کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ این اے ایف ایل ڈی فیٹی لیور کی دیگر وجوہات جیسا کہ شراب پینا نقصان دہ، وائرل ہیپی ٹائٹس یا میڈیکشن سبب نہ ہونے کے بعد بھی لیور میں فیٹ کی غیر معمولی طور سے جمع ہونا بھی سنگین تشویش کا موضوع ہے، کیونکہ یہ جگر کی کئی بیماریوں کو جنم دیتا ہے، جیساکہ عام غیر الکوہلک فیٹی لیور (این اے ایف ایل(سمپل فیٹی لیور بیماری) سے لے کر زیادہ سنگین غیر الکوہلک اسٹیٹیو ہیپی ٹائٹس (این اے ایس ایچ) سائیروسیسن اور یہاں تک کہ لیور کینسر بھی۔ پچھلی دو دہائیوں کے دوران این اے ایس ایچ کا دنیا پر بوجھ دوگنا ہوگیا ہے۔ 1990 میں دنیا بھر میں این اے ایس ایچ میں سایروسیسن کے 40 لاکھ معاملے آئے جوکہ 2017 میں بڑھ کر 94 لاکھ ہوگئے۔ این اے ایف ایل ڈی بھارت میں لیور کی بیماریوں کے اہم اسباب کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔

این اے ایف ایل ڈی سے نمٹنے کی اہمیت کو غیر چھوت والی بیماریوں کے معاملے میں ملک پر پڑنے والے بوجھ سے نمٹنے کے اقدام کے طور پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں عام آدمی میں 9 سے 32 فیصد این اے ایف ایل ڈی کا چلن ہے، ایسے لوگوں میں یہ زیادہ ہے جو موٹاپے سے متاثر ہیں یا زیادہ وزنی ہیں اور جن کو شوگر سے یا شوگر سے پہلے کی حالت میں ہیں۔ محققین نے یہ پایا ہے کہ این اے ایف ایل ڈی 40فیصد سے 80 فیصد ان لوگوں میں ہے جنہیں ٹائپ 2 کا ذیابیطس ہے اور موٹاپے کے شکار لوگوں میں 30 فیصد سے 90 فیصد این اے ایف ایل ڈی پائی گئی ہے۔

وزیر صحت نے سامعین کو اس موقع پر یاد دلایا کہ ہندوستان دنیا میں ایسا پہلا ملک بننے جارہا ہے جہاں این اے ایف ایل ڈی کے لئے کارروائی کی ضرورت کی شناخت کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان سرکار نے یہ محسوس کیا ہے کہ این سی ڈی کے موجودہ پروگرام کی حکمت عملی این اے ایف ایل ڈی کے بچاؤ اور کنٹرول کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ان کے ساتھ جوڑی جاسکتی ہے۔

  1. برتاؤ اور طرز زندگی میں تبدیلیاں۔
  2. این اے ایف ایل ڈی کی جلد تشخیص اور انتظام۔
  3. این اے ایف ایل ڈی کے بچاؤ، تشخیص اور علاج کے لئے حفظان صحت کی خدمت کے مختلف سطحوں پر صلاحیت سازی۔

انہوں نے این سی ڈی کو ختم کرنے میں آیوشمان بھارت- صحت اور ویلنس سینٹر کی اہمیت کے بارے میں وضاحت کی۔ آیوشمان پروگرام نے اب تک ایچ ڈبلیو سی کے ذریعے سے 8.38 کروڑ لوگوں کو ہایپر ٹیشن 6.83 کروڑ کی ذیابیطس اور 8.06 کروڑ لوگوں کو تین سب سے عام کینسر کے لئے اسکریننگ کی ہے۔ مجموعی سطح پر 6.91 لاکھ یوگ اور تندرستی اجلاس منعقد کئے گئے۔

غریبوں میں بھی سب سے غریب کے علاج کے علاوہ کمیونٹی میں زمینی سطح پر صحت جیون شیلی کو فروغ دینے کی بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی ڈی کے بارے میں معلومات اور بیداری پھیلانے میں صحت سے جڑے صحافی اور میڈیا ایک اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002C5UP.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003Y0HT.jpg

اس تقریب میں صحت کے سکریٹری جناب راجیش بھوشن ، محترمہ وندنا گرنانی (اے ایس اور ایم ڈی این ایچ ایم( این سی ڈی )کے جے ایس وشال چوہان، ڈی جی ایچ ایس ڈاکٹر سنیل کمار اور آئی ایل بی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس کے سرین نے شرکت کی۔

...............................................................

 

     ش ح، ح ا، ع ر

                                                                                                                U-1834



(Release ID: 1700323) Visitor Counter : 262