پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
کمپریسڈ نیچرل گیس کا فروغ
Posted On:
08 FEB 2021 5:15PM by PIB Delhi
پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب دھرمندر پردھان نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ :
پی این جی آر بی قانون ، 2006 کے مطابق جغرافیائی علاقوں(جی اے)میں سٹی گیس ڈسٹریبیوشن (سی جی ڈی) نیٹ ورک تیار کرنے کے لیے اداروں کو منظوری دینے کا دائرۂ اختیار پٹرولیم اینڈ نیچرل گیس ریگولیٹری بورڈ (پی این جی آر بی)کے پاس ہے۔ پی این جی آر بی قدرتی گیس کی پائپ لائن کو جوڑنے ، قدرتی گیس کی دستیابی اور تکنیکی و کاروباری آسانی کی بنیاد پر سی جی ڈی نیٹ ورک تیار کرنے کو منظوری دینے کے لیے جی اے کی نشان دہی کرتا ہے۔ سی این جی اسٹیشنوں کا قیام منظو شدہ اداروں کے ذریعہ سٹی گیس ڈسٹریبیوشن (سی جی ڈی) نیٹ ورک بنانے کا ایک حصہ ہے۔ منظور شدہ ادارے منظور شدہ جی اے میں کم از کم ورک پروگرام کے مطابق سی این جی اسٹیشن قائم کرنے کے لیے پابند عہد ہیں۔ ملک میں 30 نومبر 2020 تک کام کر رہے سی این جی اسٹیشنوں کی کل تعداد 2543 ہے۔ سی این جی اسٹیشنوں کی ریاست وار فہرست ضمیمہ میں موجود ہے۔ سی جی ڈی کی نیلامی کے 10ویں مرحلہ تک ملک بھر میں سی جی ڈی نیٹ ورک تیار کرنے کے لیے اب تک 232 جغرافیائی علاقوں(جی اے) کو منظوری دی جاچکی ہے، جس کے تحت ملک کی 27 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 400 سے زیادہ ضلعوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
پی این جی آر بی نے قومی راجدھانی خطہ دہلی (این سی ٹی)میں سی جی ڈی نیٹ ورک تیار کرنے کے لیے اندرپرستھ گیس لمیٹڈ (آئی جی ایل)، الور(بھیوانی کے علاوہ)ضلع کے لیے ٹورینٹ گیس پرائیویٹ لمیٹڈ اور راجستھان کے بھیوانی (الور ضلع میں) کے لیے ہریانہ سٹی گیس ڈسٹریبیوشن (بھیوانی) لمیٹڈ کو اختیار دیا ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھرت پور ضلع کا احاطہ فیروزآباد(تاج ٹریپیزیم ژون)جی اے کے تحت کیا گیا ہے اور اس کا اختیار گیل گیس لمیٹڈ کو دیا گیا ہے۔ فی الحال این سی ٹی دہلی میں 421 سی این جی اسٹیشن کام کر رہے ہیں، الور ضلع میں ایک سی این جی اسٹیشن اور راجستھان کے بھرت پور ضلع میں 4 سی این جی اسٹیشن کام کر رہے ہیں۔ منظور شدہ ادارے منظور شدہ جی اے میں کم از کم ورک پروگرام کے مطابق، تکنیکی وکاروباری آسانی کی بنیاد پر سی این جی اسٹیشن قائم کرتے ہیں، جس میں گجرات بھی شامل ہے۔
ضمیمہ
ملک میں ریاست وار سی این جی اسٹیشنوں کی فہرست*
نمبر شمار
|
ریاست
|
30نومبر 2020 تک سی این جی اسٹیشنوں کی تعداد
|
1
|
آندھرا پردیش
|
72
|
2
|
آسام
|
1
|
3
|
بہار
|
9
|
4
|
چنڈی گڑھ، ہریانہ، پنجاب اور ہماچل پردیش *
|
15
|
5
|
دادر اور نگر حویلی
|
7
|
6
|
دمن اور دیو
|
4
|
7
|
دمن اور دیو اور گجرات
|
9
|
8
|
گوا
|
4
|
9
|
گجرات
|
709
|
10
|
ہریانہ
|
137
|
11
|
ہریانہ اور ہماچل پردیش *
|
2
|
12
|
ہریانہ اور پنجاب*
|
4
|
13
|
ہماچل پردیش
|
1
|
14
|
جھارکھنڈ
|
13
|
15
|
کرناٹک
|
37
|
16
|
کیرالہ
|
12
|
17
|
مدھیہ پردیش
|
70
|
18
|
مدھیہ پردیش اور راجستھان*
|
2
|
19
|
مدھیہ پردیش اور اترپردیش*
|
2
|
20
|
مہاراشٹر
|
397
|
21
|
مہاراشٹر اور گجرات
|
12
|
22
|
قومی راجدھانی خطہ دہلی (یو ٹی)
|
421
|
23
|
اڈیشہ
|
19
|
24
|
پڈوچیری اور تمل ناڈو *
|
1
|
25
|
پنجاب
|
69
|
26
|
راجستھان
|
39
|
27
|
تمل ناڈو
|
2
|
28
|
تلنگانہ
|
73
|
29
|
تریپورہ
|
11
|
30
|
اترپردیش
|
340
|
31
|
اترپردیش اور راجستھان*
|
25
|
32
|
اترپردیش اور اتراکھنڈ *
|
1
|
33
|
اتراکھنڈ
|
10
|
34
|
مغربی بنگال
|
13
|
|
میزان
|
2543
|
*پی این جی آر بی کے ذریعہ جی اے کے لیے منظور یافتہ کچھ علاقے ایک سے زیادہ ریاستوں میں ہیں۔
*******
ش ح۔ ق ت۔ ع ح
U.No.1823
(Release ID: 1699891)
Visitor Counter : 126