وزارت خزانہ

مزید پانچ ریاستوں نے جزوی طور پر بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات کرکے فاضل 2094 کروڑ روپئے کے قرضے حاصل کیے ہیں۔


اصلاحات سے وابستہ قرضوں سے اے پی ٹی اینڈ سی نقصانات اور اے سی ایس-اے آر آر فرق کو کم کرنے میں آسانی ہو رہی ہے۔

اب تک سات ریاستوں نے بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات کا نشانہ پورا کرلیا ہے اور انھوں نے 5032 کروڑ روپئے کے فاضل قرضے اجازت حاصل کرلی ہے۔

Posted On: 19 FEB 2021 2:15PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،19 فروری ،2021، اصلاحات سے وابستہ فاضل قرضے کی اجازت سے ریاستوں میں بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات میں تیزی آرہی ہے۔ اصلاحات کے عمل کے ایک حصے کے طورپر مزید پانچ ریاستوں یعنی بہار، گوا، کرناٹک، راجستھان اور اتراکھنڈ نے  ایگریگیٹ ٹیکنیکل اینڈ کمرشیئل (اے ٹی اینڈ سی) نقصانات کو کم کرنے کا بجلی کی وزارت کی طرف سے مقرر کردہ نشانہ کامیابی کے ساتھ حاصل کرلیا ہے یا ایوریج کاسٹ کاسٹ آف سپلائی  اینڈ ایوریج ریوینیو ریئلائیزیشن (اے سی ایس- اے آر آر) کے فرق کو کم کرنے کا نشانہ حاصل کرلیاہے ہے۔

اے ٹی اینڈ سی نقصانات میں کمی اور اے سی ا یس-اے آر آر فرق میں کمی — یہ بجلی کے سیکٹر کی تین میں سے دو اصلاحات ہیں جو وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے  مقرر کی ہیں۔ فاضل قرضے کی ریاستوں کے لیے حدکا ایک حصہ بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات کرنے سے منسلک ہے۔

ریاستوں کو اے ڈی اینڈ سی نقصانات کو کم کرنے کے لیے ریاست کے لیے مقرر کردہ نشانے کو پورا کرنے کے لیے مجموعی ریاستی داخلی پیداوار (جی ایس ڈی پی) کے 0.05 فیصد کے برابر قرضے حاصل کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ اور  اے سی ایس- اے آر آر فرق کے نشانے کو پار کرنے کے لیے جی ایس ڈی پی کے 0.05 فیصد کے برابر زائد قرضے حاصل کرنے کی اجازت ملتی ہے۔

اتراکھنڈ نے اے ٹی اینڈ سی نقصانات اور اے سی ایس-اے آر آر فرق دونوں میں کمی کے نشانے کامیابی سے حاصل کرلیے ہیں۔ ریاست میں  اے ٹی اینڈ سی نقصانات کم ہوکر 19.01 فیصد ہوگئے ہیں جبکہ نشانہ 19.35 فیصد کا مقرر کیا گیا تھا۔ ریاست میں اے سی ایس-اے آر آر فرق کم ہوکر 0.36 فی یونٹ ہوگیا ہے جبکہ نشانہ 0.40 فی یونٹ کا مقرر کیا گیا تھا۔ گوا نے  اے ڈی اینڈ سی نقصانات کم کرکے 11.21 فیصد کردیئے ہیں جہاں نشانہ 13.53 فیصد کا تھا۔

کرناٹک نے اے سی ایس-اے آر آر فرق کے نشانے 0.50 فی یونٹ  کو پار کرکے اس فرق کو 0.44 فی یونٹ کردیا ہے۔ راجستھان نے بھی اے سی ایس-اے آر آر فرق  میں کمی کا نشانہ پورا کرلیا ہے۔ 1.40 فی  یونٹ کے نشانے کے برخلاف ریاست نے فرق کو کم کرکے 1.16 فی یونٹ کردیا ہے۔ اسی طرح بہار نے اے سی ایس-اے آر آر فرق کمی کا نشانہ اس میں دس فیصد کمی کرکے حاصل کرلیا ہے۔

اصلاحات پر عملدرآمد کے ذریعے یہ پانچ ریاستیں2094 کروڑ روپئے کے فاضل مالی وسائل  کو بروئے کار لانے کی اہل بن گئی ہیں۔ اخراجات کے محکمے کی طرف سے اس سلسلے میں اجازت نامہ جاری کردیا گیا ہے۔ اس طرح  ان ریاستوں کو وبائی بیماری کووڈ-19 کے خلاف جدوجہد کرنے کے لیے فاضل مالی وسائل حاصل ہوگئے ہیں جن کی انھیں بہت سخت ضرو رت تھی۔

ان پانچ ریاستوں کے علاوہ آندھراپردیش اور مدھیہ پردیش نے بجلی کے سیکٹر میں تیسری اصلاح بھی شروع کی ہے یعنی کسانوں کو  بجلی کی سبسڈی کی  براہ راست ان کے کھاتوں میں منتقلی(ڈی بی ٹی) نتیجتاً ان دو ریاستوں کو 2938 کروڑ روپئے کے فاضل قرضوں کی اجازت دے دی گئی ہے جو ان کی جی ایس ڈی پی کے 0.15 فیصد کے برابر ہے۔ اس طرح  جن سات ریاستوں نے  بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات کی ہیں ، انھیں اب تک 5032 کروڑ روپئے کے فاضل قرضے لینے کی اجازت دی جاچکی ہے۔ جن فاضل قرضوں کی اجازت دی گئی ہے ان کی ریاست وار رقمیں اس طرح ہیں:

نمبر شمار

ریاست

اصلاح

فاضل قرضے کی اجازت (روپئے کروڑوں میں)

آندھراپردیش

کسانوں کے کھاتوں میں فائدوں کی براہ راست منتقلی

1,515

بہار

اے سی ایس-اے آر آر فرق میں کمی

323

گوا

اے ٹی اینڈ سی نقصان میں کمی

44

کرناٹک

اے ٹی اینڈ سی نقصان میں کمی

901

مدھیہ پردیش

کسانوں کے کھاتوں میں فائدوں کی براہ راست منتقلی

1,423

راجستھان

اے ٹی اینڈ سی نقصان میں کمی

546

اتراکھنڈ

اے سی ایس-اے آر آر فرق اور اے ٹی اینڈ سی نقصان میں کمی، دونوں

280

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

خزانے کی وزارت نے بجلی کے سیکٹر کی جو اصلاحات مقرر کی ہیں ان کا مقصد کسانوں کو بجلی کی سبسڈی  کی شفاف اور بلارکاوٹ  فراہمی کو یقینی بنانا اور خردبرد کی روک تھام کرنا ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کے کام کاج کو بھی بہتر بنانا ہے۔ اور یہ کام ان کے اثاثوں کے بوجھ کو ایک دیرپا طریقہ کار   کے ذریعے کم کرنا ہے۔

وبائی بیماری کووڈ-19 کی طرف سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل کی پیدا کرنے کی خاطر بھارت سرکار نے 17 مئی 2020 کو ریاستوں کی قرضہ لینے کی حد ان کی جی ایس ڈی پی کے دو فیصد کے برابر بڑھا دی تھی۔ ان میں سے آدھی رقم کا تعلق ریاستوں کی طرف سے شہریوں پر مرتکز اصلاحات سے جوڑ دیا گیا تھا۔ شہریوں پر مرتکز اصلاحات کے چار شعبے جن کی نشاندہی کی گئی ہے وہ ہیں (اے) ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام پر عملدرآمد (بی) کاروبار میں آسانی سے متعلق اصلاح (سی)بلدیاتی اداروں / سہولتوں سے متعلق اصلاحات اور (ڈی) بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات۔

اب تک ، 21 ریاستوں نے مقررہ چار اصلاحات میں کم  از کم ایک پوری کی ہے۔ اور انھیں اصلاحات سے وابستہ قرضے لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان میں سے 16 ریاستوں نے ایک قوم ایک راشن کارڈ نظام پر عملدرآمد کیا ہے۔ 18 ریاستوں نے کاروبار میں آسانی کی اصلاحات کی ہیں، 6 ریاستوں نے بلدیاتی اداروں سے متعلق ا صلاحات کی ہیں اور 7 ریاستوں نے بجلی کے سیکٹر کی اصلاحات اپنائی ہیں۔ اصلاحات سے وابستہ کل ملاکر ان ریاستوں کو 91667 کروڑ روپئے کے فاضل قرضے کی اجازت دی جاچکی ہے۔

*****

ش ح ۔اج۔را

U.No.1742



(Release ID: 1699556) Visitor Counter : 208