وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے  تملناڈومیں  تیل اور گیس کے سیکٹر کے  اہم پروجیکٹوں کا  تمل ناڈو میں سنگ بنیاد رکھا   اور انہیں قوم کے نام وقف کیا


پچھلے چھ برسوں میں تمل ناڈو میں عمل درآمد کے لئے 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے    تیل اور گیس کے   پروجیکٹوں  کی منظوری دی گئی ہے: وزیراعظم 

ہماری حکومت  متوسط طبقے کی تشویشات  کے بارے میں حساس ہیں:وزیراعظم

ہم نے پانچ برسوں میں تیل اور گیس کے   بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے لئے   7.5 لاکھ کروڑ روپے  خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے :وزیراعظم

Posted On: 17 FEB 2021 5:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی،17 فروری 2021/وزیراعظم نے  آج ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ   تمل ناڈومیں   تیل اور گیس  کے سیکٹر کے    اہم پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔    اور انہیں قوم کے نام وقف کیا ۔ وزیراعظم نے    راما ناتھا پورم  - تھوتھوکوڈی  قدرتی گیس پائپ لائن    اور منالی میں  چنئی پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹیڈ کے گیسولین   ڈی سلفیورائزیشن  یونٹ کو قوم کے نام وقف کیا۔   انہوں نے   ناگپٹنم میں    کاویری بیسن  ریفائنری کا     بھی سنگ بنیاد رکھا۔  اس موقع پر  تمل ناڈو کے گورنر اور وزیراعلی نیز پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے  مرکزی وزیر بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے 20-2019 میں  مانگ کو پوراکرنے کے لئے بھارت کی طرف سے 85 فی صد سے زیادہ تیل  اور 53 فی صد گیس  درآمد کرنے کا مسئلہ اٹھایا۔  انہوں نے پوچھا  کہ کیا ہم جیسی متنوع   اور باصلاحیت قوم   توانائی کی درآمد پر   انحصار کرسکتی ہے۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر ہم ان موضوعات پر توجہ کرتے  تو ہمارے متوسط طبقے پر بوجھ نہ پڑتا۔   اب یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ  ہم توانائی کے  صاف اور ماحول دوست  کے ذرائع کے لئے کام کریں    اور توانائی کے معاملے میں    اپنے انحصار کو کم کریں۔  انہوں نے زور دے کر کہا ’’ہماری حکومت متوسط طبقے کی   تشویشات کے تئیں  حساس ہے۔ ‘‘

اس مقصدکے حصول کے لئے  اب بھارت   ایتھنول پر توجہ بڑھا رہا ہے  تاکہ کسانوں اور صارفین کی مدد کی جاسکے۔ شمسی توانائی  کے استعمال کو   بڑھانے  اور اس  شعبے میں   لیڈر بننے پر  زور دیا جارہا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے  اور ایل ای ڈی بلب  جیسے متبادل ذرائع   کو اپنایا جارہا ہے تاکہ متوسط طبقہ    کافی پیسہ بچا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ    بھارت  توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے کام کررہا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ وہ    تونائی کے سلسلہ میں  درآمد پر اپنے انحصار کو کم کرنے   اور درآمدی وسائل کو متنوع بنانے ک لئے بھی کام کررہا ہے۔  اس کے لئے صلاحیت سازی   پیداکی جارہی ہے   20-2019 میں  بھارت دنیا میں   ریفائنری کی  صلاحیت کے  معاملہ میں چوتھے نمبر پر رہا۔ تقریباً 65.2 ملین ٹن پیٹرولیم مصنوعات  برآمد کی  گئی ہیں۔   وزیراعظم نے کہا   کہ انہیں امید ہے کہ یہ مقدار اور بڑھے گی۔

27ملکوں میں  بھارت کی تیل اور گیس کمپنیوں   کی  موجودگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان میں  تقریباً  2 لاکھ 70 ہزار کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

’ایک قوم ایک گیس گرڈ‘کے ویژن کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا   ’’ہم نے 5 برسوں میں   تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے   کی تشکیل کے لئے  ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپے  خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔407 اضلاع کا احاطہ کرکے   سٹی گیس کے  تقسیم کے نیٹ ورکوں کو توسیع دینے پر زور دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نےمطلع کیا  کہ    صارفین پر توجہ دینے والی اسکیموں   مثلا پہل  اور پی ایم اوجولا یوجنا سے گیس تک رسائی کے   ہر بھارتی گھرانے کو مدد مل رہے ہے۔ تمل ناڈو کے    95 فی صد   ایل پی جی  صارفین نے  پہل اسکیم  میں     شرکت اختیار کرلی ہے۔ 90 فیف صد سے زیادہ   سرگرم صارفین کو    براہ راست سبسڈی منتقلی   حاصل ہورہی ہے۔  اوجولا یوجنا کے تحت    تمل ناڈو میں    32 لاکھ سے زیادہ    بی پی ایل گھرانوں کو     نئے کنکشن دیئے گئےہیں۔ وزیراعظم نےمطلع کیا  کہ  پی ایم غریب کلیان یوجنا کے تحت   31.6 لاکھ سے زیادہ     گھرانوں نے    فری ریفل سے فائدہ اٹھایا ہے۔

وزیراعظم نے اس طرف اشارہ کیا   کہ راما ناتھا پورم سے   ٹوٹیکورین تک انڈین آئیل کی   143 کلو میٹر لمبی   قدرتی  گیس پائپ لائن   جس کی آج شروعات کی جارہی ہے ، وہ او این جی سی    گیس فیلڈ سے   گیس لائے گی۔   یہ    4500 کروڑ روپے کی لاگت سے     فروغ دیئے جانے والے   ایک بڑے قدرتی گیس پائپ لائن پروجیکٹ کا ایک حصہ ہیں۔   اس سے  ایلور تھرویلور ، بنگلورو ،  پڈوچیری   ،  ناگاپٹنم   ، مدوروئی   اور ٹوٹیکورین کو فائدہ ہوگا۔ 

 ان گیس پائپ لائن پروجیکٹوں سے    سٹی گیس پروجیکٹوں کو بھی    ترقی ملے گی   جنہیں تمل ناڈو کے دس ضلعوں میں    5 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے    فروغ دیا جارہا ہے۔      او این جی سی فیلڈ سے گیس    اب  ساؤدرن   پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کا رپوریشن     لمیٹیڈ  ٹوٹیکورین کو پہنچائی جائے گی۔  اس پائپ لائن سے    قدرگی گیس کو   کم قیمت پر   فی اسٹاک  کے طور پر    ایس پی آئی سی کو   سپلائی کیا جائے گا تاکہ کیمیاوی کھاد تیار کیا جاسکے۔ فیڈ اسٹاک اب    مسلسل فراہم رہے گا   اور اس کا اسٹور کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ امید ہے کہ اس سے   پیداوار کی سالانہ  لاگت میں  70 سے 95 کروڑ روپے کی   بچت کی جاسکے گی۔    وزیراعظم نے کہا کہ اس سے    کیمیاوی کھاد کی تیاری     قطعی لاگت بھی کم ہوجائے گی۔

وزیراعظم  نے  توانائی کے شعبے میں گیس کا حصہ   موجودہ 6.3 فی صد سے  بڑھاکر     15 فی صد کرنے   کے  ملک کے منصوبے کا ذکر کیا۔

مقامی شہروں کو پہنچنے والے   فائدہ  کی  تفصیل بتاتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا     کہ امید ہے کہ  ناگا پٹنم   میں  سی پی سی ایل کی   نئی ریفائنری سے    تقریباً 80 فی صد  اندرون ملک  سامان او ر خدمات    حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔  اس ریفائننری سے    ٹرانسپورٹ کی سہولتوں میں  بہتری آئے گی  ۔پیٹرو کیمیکل صنعتوں اور  ذیلی صنعتوں   نیز  علاقے کی  چھوٹے پیمانے کی  صنعتوں کو ترقی حاصل ہوگی۔

قابل تجدید توانائی کے ذرائع  سے  توانائی کے حصے کو بڑھانے پر   بھارت کے زور کا ذکر کرتے ہوئے    وزیراعظم نے کہا کہ  2030 تک   تمام توانائی کا 40 فی صد  توانائی کے ماحول دوست    ذرائع سے حاصل کیا جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ منالی میں    سی پی سی ایل سی کی نئی گیسولین    ڈی سلفیورائزیشن    یونٹ، جس کا آج افتتاح کیا گیا ہے، ماحول دوست مستقبل کے لئے ایک اور کوشش ہے۔

پچھلے چھ برسوں میں   تمل ناڈو میں 50 ہزار کروڑ روپے  سے زیادہ مالیت کے    تیل اور گیس پروجیکٹوں  کی   عمل درآمد کو منظوری دی جاچکی ہے۔    اسی مدت کے دوران    9100 کروڑ روپے کے ان پروجیکٹوں کو بھی مکمل کیا گیا ہے ، جن کی منظوری  2014 سے پہلے دی گئی تھی۔   اس کے علاوہ   4300 کروڑ روپے مالیت کے  پروجیکٹ پائپ لائن میں  ہیں۔ جناب مودی نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ   تمل ناڈو میں یہ تمام پروجیکٹ    بھارت کی  دیر پا ترقی کے لئے   ہماری مسلسل  پالیسیوں اور اقدامات کے لئے  مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہیں۔

 

ش ح۔ ج۔ج

Uno-1674

 



(Release ID: 1698909) Visitor Counter : 198