پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

توانائی تک رسائی اور قوت خرید کو متوازن بناکر ہندوستان توانائی انصاف کا عالمی ماڈل تیار کررہا ہے: دھرمیندر پردھان

Posted On: 16 FEB 2021 1:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی:16،فروری، 2021: پٹرولیم و قدرتی گیس اور اسٹیل کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے آج کہا ہے کہ توانائی تک رسائی اور قوت خرید میں توازن پیدا کرکے ہندوستان توانائی انصاف کا ایک عالمی ماڈل تیار کر رہا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی بھارت آلودگی سے پاک توانائی کی طرف بڑھنے کے لئے اپنی حکمت عملی طے کرنے پر بھی کام کر رہا ہے۔ آج 11 ویں ورلڈ پیٹروکول کانگریس اور ورلڈ فیوچر فیول سمٹ کی مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں توانائی کی مانگ میں مستقبل میں اضافہ ہوگا اور اس کے لئے ملک نے متعدد ٹھوس اقدامات کئے ہیں جس سے ہندوستان کو کم سے کم کاربن معیشت والی توانائی حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔ جناب دھرمیندر پردھان نے کہا کہ ہندوستان توانائی تک رسائی اور قوت خرید میں توازن پیدا کرکے توانائی انصاف کا عالمی ماڈل تیار کررہا ہے۔

عالمی توانائی منظر نامے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے)، پیٹرولیم برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) اور برٹش پیٹرولیم کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں اس بات کا اشارہ کیا گیا ہے کہ 2040 تک دنیا کی کل بنیادی  توانائی مانگ فی برس 1 فیصد کی شرح سے بڑھے گی۔ دوسری طرف بھارت کی توانائی مانگ میں 2040 تک ہر سال تقریبا 3 فیصد کا اضافہ ہوگا۔

جناب پردھان نے کہا کہ کھانا پکانے کے لئے ہر غریب گھر تک صاف ایندھن کی رسائی کو یقینی بنانا مودی حکومت کی ایک اہم حکمت عملی رہی ہے۔ پچھلے چھ برس کے دوران ایل پی جی کا منظر نامہ مکمل طور پر بدل گیا ہے۔ 2014 میں ایل پی جی صارفین کی تعداد 14.5 کروڑ تھی، لیکن 2021 میں یہ بڑھ کر قریب 29 کروڑ ہوگئی۔ ایل پی جی کی کوریج 7 سالوں میں 56 فیصد سے بڑھ کر تقریبا 99.5 فیصد ہوگئی ہے۔بی پی ایل کنبوں کو ریکارڈ وقت میں 8 کروڑ رسوئی گیس کنکشن مہیا کرنے والی اُجولا اسکیم سماجی و معاشی تبدیلی اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ایک کلیدی محرک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بجٹ میں اعلان کردہ پی ایم یو وائی کے تحت اضافی 1 کروڑ ایل پی جی کنکشن کی فراہمی آفاقی کوریج کو حاصل کرنے میں معاون ہوگی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ گاڑیوں کی آلودگی کو کم کرنے کے لئے ہندوستان نے یکم اپریل 2020 سے پورے ملک میں بی ایس۔IV سے بی ایس-VI کے اخراج کے معیارات کی جانب چھلانگ لگا دی ہے۔ بی ایس-VI، یورو VI کے برابر اور سی این جی کی طرح کافی اچھا ہے، نے بی ایس- IV میں گندھک کے مواد کو 50 پی پی ایم سے گھٹا کر بی ایس VI میں 10 پی پی ایم تک آٹو ایندھن کے معیار کو بہتر بنایا ہے۔ ہندوستان دنیا کی صاف ترین یورو VI کے مطابق پٹرول اور ڈیزل رکھنے والے ممالک کے منتخب گروپ میں شامل ہوگیا ہے۔ سرکاری سیکٹر کی سرکاری کمپنیوں (PSUs) نے BS-VI ایندھن تیار کرنے کیلئے پلانٹس کو اپ گریڈ کرنے کے لئے 34،000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی ہے۔

گیس پر مبنی معیشت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے جناب پردھان نے بتایا کہ گیس کے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے 60 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جس میں پائپ لائن، شہر میں گیس کی تقسیم اور ایل این جی احیاء ٹرمنل تیار کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ایک ملک، ایک گیس گرڈ' بھارت کے تمام کنارے کو جوڑے گی۔انہوں نے شمال مشرقی ریاستوں میں پردھان منتری اُرجا گنگا گیس پائپ لائن اور پورے شمال مشرقی ریاستوں کااحاطہ کرنے والے اندردھنش گیس پائپ لائن کا ذکر کیا۔ پورے ہندوستان میں کھانا پکانے کیلئے سوچھ ایندھن دستیاب کرانے کیلئے سی جی ڈی نیٹ ورک کی توسیع کی جارہی ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے ایتھانول کی خریداری اب 325 کروڑ لیٹر ہوگئی ہے۔ ایتھانول کی آمیزش کا فیصد بڑھ کراب ساڑھے آٹھ فیصد ہوگیا ہے اور اس کا مقصد 2022 تک 10 فیصد اور 2025 تک 25فیصد آمیزش کرنا ہے۔

بایو ماس سے کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ فی برس 15 ایم ایم ٹی کے برابر ہدف والے 5000 ایسے پلانٹ قائم کئے جائیں گے جو کچڑے سے مالیت پیدا کریں گے۔ تیل مارکیٹنگ کمپنیوں نےمنسلک نجی کمپنیوں کو یقینی قیمت اور آف ٹیک گارنٹی مہیا کررہے ہیں۔ مختلف مرحلوں میں کُل 1500 سی بی جی پلانٹ ابھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم فصل کٹائی کے موسم میں کھیتوں میں جلنےوالی پرالی، جو فضائی آلودگی کا ایک اہم ذریعہ ہے، پر مؤثر ڈھنگ سے روک لگائے گی۔

بایو ڈیزل کے بارے میں جناب پردھان نے کہا کہ ہم چنندہ شہروں میں مستعمل کوکنگ آئل کو بایوڈیزل میں بدلنے کی سمت میں بھی کام کررہے ہیں۔ 2025 تک ڈیزل میں بایوڈیزل کے 5 فیصد آمیزش کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیشہ کا تالچیر کوئلہ گیسی ٹیفکیشن پر مبنی پلانٹ بھارت کا پہلا کوئلہ گیسی ٹیفکیشن پر مبنی فرٹیلائزر پلانٹ ہوگا جس میں گھریلو کوک کی آمیزش ہوگی۔

ایل این جی کے مسئلے پر وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان پچھلے سال اکتوبر میں ایل این جی کا تیسرا سب سے بڑا برآمدکار ملک بن گیا ہے۔ ہم ایکسپریس وے، صنعتی راہداری، کان کنی کے علاقوں کے اندر، بحری اندرون ملک پانی پر مبنی اپلی کیشن  کےساتھ ساتھ لمبی دوری کے ٹرک نقل وحمل کیلئے ایل این جی کے استعمال کو سرگرم طور سے فروغ دے رہے ہیں۔

جناب پردھان نے کہا کہ دہلی میں پائلٹ پروجیکٹ کے تحت 50 بسیں چلانے کیلئے ہائیڈروجن- سی این جی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ بجٹ 2021نے گرین انرجی کے ذرائع سے ہائیڈروجن پیدا کرنے کیلئے قومی ہائیڈروجن توانائی مشن شروع کیا ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے نومبر میں عالمی قابل تجدید توانائی سرمایہ کاری میٹنگ اور ایکسپو (آر ای-انویسٹمنٹ) میں اپنے خطاب میں توانائی مشن میں ہائیڈروجن جیسی اعلیٰ ٹیکنالوجیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ہم بلیو ہائیڈروجن ، ہائیڈروجن سی این جی اور گرین ہائیڈروجن پر ایک پائلٹ پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔ تکنیکی ترقی کے ذریعے ہم ریفائنریوں کے لئے صنعتی ایندھن کے طور پر ٹرانسپورٹ ایندھن کی شکل میں استعمال کیلئے کمپریسڈ قدرتی گیس کے ساتھ ہائیڈروجن ملارہے ہیں۔ دہلی میں 50 بسیں آمیزش والے قدرتی گیس میں ملے ہوئے ہائیڈروجن پر چل رہی ہے۔

اپنی دیگر پہل قدمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب پردھان نے کہا کہ شمسی صلاحیت  پچھلے 6برس میں 13 گنا بڑھ گئی ہے اور اُجالا یوجنا کےتحت 37 کروڑ ایل ای ڈی بلب اور ایک کروڑ اسمارٹ ایل ای ڈی اسٹریٹ لائٹ لگنے سے قریب 43 ملین ٹن کاربن اخراج فی سال کم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2030 تک غیرفوسل ایندھن  پر مبنی توانائی وسائل سے 40 فیصد بجلی کی پیداوار حاصل کرنے کا ہدف ہے۔

پروگرم کے افتتاحی اجلاس سے پٹرولیم اور قدرتی گیس کے سکریٹری جناب ترون کپور اور کوئلہ کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر انل جین نے بھی خطاب کیا۔

************

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 1629



(Release ID: 1698624) Visitor Counter : 246