سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

گڈکری نے ہندوستان کا اولین ڈیزل سے تبدیل شدہ سی این جی ٹریکٹر لانچ کیا


اب کسان صرف ایندھن لاگت میں سالانہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی بچت کرسکیں گے

Posted On: 12 FEB 2021 8:20PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 15فروری-2021 : مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ جناب نتن گڈکری نے کہا کہ حکومت لاگت کو کم کرکے کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور دیہی ہندوستان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے آج یہاں مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان، جناب پرشوتم روپالا اور جنرل(سبکدوش) ڈاکٹر وی کے سنگھ کی موجودگی میں سی این جی میں تبدیل شدہ ہندوستان کے پہلے ڈیزل ٹریکٹر کو لانچ کیا۔ اس دوران جناب گڈکری نے کہا کہ کسان کے لیے اس کا سب سے اہم فائدہ یہ ہوگا کہ وہ صرف ایندھن لاگت میں سالانہ ایک لاکھ روپے سے زیادہ کی بچت کرسکیں گے، جس سے انہیں اپنی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ سی این جی ایک شفاف ایندھن ہے، کیونکہ اس میں کاربن و دوسری آلودگی والی چیزوں کی مقدار سب سے کم ہوتی ہے۔ یہ کفایتی ہے، کیونکہ اس میں شیشہ کی مقدار صفر ہے۔ یہ آلودگی سے پاک ہوتی ہے، جو انجن کی زندگی کو بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔ اس کے لیے مستقل رکھ رکھاؤ کم ضرورت ہوتی ہے۔یہ سستا ہے، کیونکہ پٹرول کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے مقابلہ سی این جی کی قیمتیں کہیں زیادہ مستحکم رہتی ہیں۔ ساتھ ہی ڈیزل/پٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلہ سی این جی گاڑیوں کی اوسط مائلیج  بھی بہتر ہوتی ہے۔ یہ کہیں زیادہ محفوظ ہے، کیونکہ سی این جی ٹینک ایک سیل کے ساتھ آتے ہیں، جو ایندھن بھرنے یا چھلکنے کی صورت میں دھماکے کے امکان کو کم کرتا ہے۔

جناب گڈکری نے کہا کہ یہ ویسٹ ٹو ویلتھ یعنی کچرے سے آمدنی میں اضافہ کرنے کی مہم کا بھی حصہ ہے، کیونکہ پرالی کا استعمال بایو سی این جی کی پیداوار کے لیے کچے مال کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔ اس سے کسانوں کو زیادہ کمائی کرنے میں مدد ملے گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ سی این جی سے چلنے والے ٹریکٹر ہندوستان میں کب دستیاب ہوں گے، تو انہوں نے کہا کہ ڈیزل سے تبدیل شدہ سی ا ین جی ٹریکٹر بنانے کا کام رامیٹ ٹیکنو سولیوسنس اور ٹوماسیٹو اے چیلے انڈیا کے ذریعہ متحدہ طور پر کیا گیا ہے۔ فی الحال یہ تجرباتی سطح کا پائلٹ منصوبہ ہے اور اسے مناسب وقت پر بازار میں مہیا کرایا جائے گا۔

پٹرولیم اور قدرتی  گیس و اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا توانائی کا استعمال کرنے والا ملک ہے، لیکن یہاں فی شخص کھپت عالمی اوسط کا محض ایک تہائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں توانائی کی کھپت بڑھنے والی اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع اس میں اہم رول ادا کریں گے۔ اگلے کچھ سالوں میں پی این جی اور سی این جی کی سپلائی 85 سے 90 فیصد آبادی تک پہنچ جائے گی۔ جناب پردھان نے کہا کہ صاف ذرائع پر مبنی ایک متبادل توانائی ماڈل تیار ہو رہا ہے اور اس سے ملک کو آلودگی میں کمی کے لیے سی او پی 21 کے لیے اپنے عہد کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے آگے کہا کہ ایس اے ٹی اے ٹی  پروگرام کے تحت پانچ ہزار سی بی جی پلانٹ قائم کیے جائیں گے۔ کھیتوں، جنگلات اور شہروں سے تقریباً 60 کروڑ میٹرک ٹن بایو ماس دستیاب ہونے کا اندازہ ہے۔ کچرے کو آمدنی میں بدلنے سے نہ صرف کسانوں کے لیے اضافی آمدنی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی، بلکہ انہیں بااختیار بھی بنایا جاسکے گا اور آلودگی کو کم کرنے، صحت میں بہتری لانے و شہروں کو صاف بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ خوردہ آؤٹ لیٹس کو سی بی جی کی فروخت کرنے کی اجازت دینے کے لیے جلدی ایک فیصلہ لیا جائے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ پٹرول میں 8.5 فیصد ایتھنال بلینڈنگ  کو حاصل کیا گیا ہے اور جلد ہی ہندوستان ایتھنال بلینڈنگ کے محاذ پر نمبر ایک ملک بن جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ج ق۔ع ح

(U- 1557



(Release ID: 1698047) Visitor Counter : 158


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Manipuri