وزارت خزانہ

عالمی بینک نے چھتیس گڑھ کے قبائلی اکثریتی علاقوں میں غذائیت حمایتی زراعت کی کفالت کرنے کے لیے پروجیکٹ پر دستخط کیے

Posted On: 12 FEB 2021 5:24PM by PIB Delhi

حکومت ہند، چھتیس گڑھ کی حکومت اور عالمی بینک نے آج ایک پائیدار پیداواری نظام کی ترقی کے لیے 100 ملین ڈالر کے پروجیکٹ پر دستخط کیے ہیں جو چھتیس گڑھ کے دور دراز کے علاقوں میں قبائلی گھرانوں کو پورے سال متنوع اور غذائیت سے بھر پور پیداوار پر عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ چیراگ (CHIRAAG) – چھتیس گڑھ جامع دیہی و تیز رفتار زراعتی ترقی کے پروجیکٹ کو ریاست کے جنوبی قبائلی اکثریتی خطے میں لاگو کیا جائے گا جہاں ایک بڑی آبادی زیر تغذیہ اور غریب ہے۔ اس پروجیکٹ سے چھتیس گڑھ کے آٹھ اضلاع میں تقریباً 1000 گاؤں کے 180,000 سے زیادہ گھرانوں کو فائدہ ہوگا۔

وزارت خزانہ کے محکمہ اقتصادی امور کے ایڈیشنل سکریٹری، ڈاکٹر سی ایس مہاپاترا نے بتایا کہ ”ہندوستان میں زراعت ایک بڑا ذریعہ معاش ہے اور حکومت ہند 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کے ہدف  کو حاصل کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ چھتیس گڑھ میں چیراگ پروجیکٹ متنوع اور غذائیت سے بھر پور خوراک اور زراعتی نظام کی بنیاد رکھے گا، معمولی زرعی زمین کے مالکان کو کسان پیداواری تنظیموں میں متحرک کرے گا اور منافع بخش منڈیوں تک ان کی رسائی کو بہتر بنانے کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ کرے گا۔“

قرض کے معاہدے پر حکومت ہند کی جانب سے وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سکریٹری، محکمہ اقتصادی امور، ڈاکٹر سی ایس مہاپاترا نے اور عالمی بینک کی طرف سے جناب جنید کمال احمد، کنٹری ڈائریکٹر(ہندوستان) نے دستخط کیے۔ جبکہ، اس پروجیکٹ کے معاہدے پر مسٹر بھاسکر ولاس سندیپن، جوائنٹ سکریٹری، محکمہ زراعت نے چھتیس گڑھ حکومت کی جانب سے اور جناب جنید کمال احمد، کنٹری ڈائریکٹر (ہندوستان) نے عالمی بینک کی جانب سے دستخط کیے۔

چھتیس گڑھ کی زرخیز حیاتیاتی گونا گونی اور متنوع زرعی آب و ہوا والے علاقے ترقی کے ایک متبادل ماڈل پر زور دینے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو قبائلی اکثریتی جنوبی خطے کو اپنے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے، متنوع اور لچکدار فصلوں کو اگانے کی اجازت دیتا ہے۔ ساتھ ہی ایک ایسے پیداواری نظام کو فروغ دینے کو یقینی بناتے ہیں جو ہر ایک گھرانے کی غذائی ضروریات کا خیال رکھتا ہو۔

ہندوستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر، جناب جنید کمال احمد نے کہا، ”یہ پروجیکٹ قبائلی خواتین کو با اختیار بنانے پر خصوصی زور دینے کے ساتھ، قبائلی کمیونٹیز کے لیے ایک جامع ترقی کا راستہ بنانے کی ریاستی حکومت کی جاری کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ متنوع فصلوں کے نظام، غذائیت میں اضافہ، اور آب پاشی نیز فصلوں کی کٹائی کے بعد کی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی پر توجہ مرکوز کرکے، یہ آپریشن زرعی ترقی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کے ذریعہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں سمیت، قبائلی کمیونٹیز کی مدد فراہم کرے گا۔“

زراعت کو تغذیہ حمایتی بنانے کے لیے، پروجیکٹ ان سلسلہ وار سرگرمیوں کو لاگو کرے گا جو آب و ہوا کے مطابق اور منافع بخش ہوں۔ آبی ذخیرہ کے ڈھانچوں اور آب پاشی کی سہولیات میں سرمایہ کاری کی جائے گی؛ جامع زراعتی نظام کے تحت فصل، مچھلی اور مویشی پالن کو ایک ساتھ ملا کر ایک ماڈل کو فروغ دیا جائے گا جس میں آب و ہوا کی بنیاد پر اسمارٹ پیداوار یعنی ٹیکنالوجی کا استعمال، اضافی اجناس کی منافع بخش منڈیوں تک پہنچ کو یقینی بنایا جائے گا جس سے قبائلی گھرانوں کو غذائیت سے بھر پور کھانا مل سکے۔

کووڈ-19 کی وبائی بیماری اور اس سے وابستہ ردعمل نے، بالخصوص دیہی اور قبائلی علاقوں میں، اقتصادی مواقع تک رسائی میں خلل ڈالا ہے۔ اس پروجیکٹ سے وبا سے متاثرہ پروجیکٹ کے علاقوں میں اپنے گاؤں میں لوٹنے والے لوگوں کے لیے مقامی غذائی سپلائی اور پیداوار کو بحال کرنے اور مستحکم بنانے، روزگار کو محفوظ بنانے اور آمدنی اور ملازمت کے مواقع کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

بین الاقوامی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی (آئی بی آر ڈی) کی طرف سے 100 ملین ڈالر کا قرض 17.5 سال کے لیے دیا جائے گا، جس میں 5.5 سال کی اضافی مدت بھی شامل ہے۔

                                       **************

م ن۔ف ش ع   

 (12-02-2021)

U: 1478



(Release ID: 1697658) Visitor Counter : 103


Read this release in: English , Hindi , Telugu