سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
وگیان جیوتی پروگرام نے اپنے دوسرے مرحلہ میں 100 اضلاع کااحاطہ کیا
ڈی ایس ٹی اپنے متعدد خواتین پر مرکوز پروگراموں کے ذریعہ سائنس اور ٹکنالوجی میں صنفی مساوات لانے پر سرگرمی سے کام کررہاہے
نئی تعلیمی پالیسی اور سائنس، ٹکنالوجی اور اقتصادی پالیسی سے ڈیموگریفک ڈیویڈنٹ کے استعمال کو یقینی بنائے گی اور اس سے سائنس کے شعبہ میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی:پروفیسر آسوتوش شرما، سکریٹری ڈی ایس ٹی
Posted On:
12 FEB 2021 10:32AM by PIB Delhi
نئی دہلی،12؍فروری: سائنس میں 11 فروری 2021 کو خواتین اور بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر وگیان جیوتی پروگرام کے دوسرے مرحلہ کو نافذ کیا گیا۔اس کے ذریعہ ان بچیوں کی جو سائنس میں دلچسپی رکھتی ہیں اور ایس ٹی ای ایم میں اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہیں ،حوصلہ افزائی کے لئے پروگرام کو پھیلایا جائے گا ۔ اسے ملک گیر سطح پر مزید 50 اضلاع میں شروع کیا گیا ہے اور اب ایسے اضلاع کی جن میں وگیان جیوتی پروگرام چلایا جارہا ہے تعداد بڑھ کر 100 ہوگئی ہے۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آسوتوش شرما نے اس امید کااظہار کیا کہ اس پروگرام سے پچھلے ایک برس میں جو کچھ سیکھا گیا ہے اس سے اس میں بہتری لانے میں جہاں مدد ملے گی وہیں خواتین کو بااختیار بنانے اور اعلی تعلیمی اداروں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنے کی غرض سے ملک کے زیادہ سے زیادہ اضلاع میں عام کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ خواتین کی کم نمائندگی کو لے کر کثیر رخی مسائل ہیں اورہمیں ان مسائل کو تمام پہلوؤں سے نہ صرف دیکھنا ہوگا بلکہ حسب امید نتائج حاصل کرنے کے لئے ان کو آگے بھی بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے آگے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی اور سائنس ٹکنالوجی و اختراعاتی پالیسی ان رکارٹوں کو دور کرے گی اور بہت کم وقت میں صنفی تقسیم کو ختم کرکے سائنس کے شعبہ میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ہر طرح کے رول ماڈل اور خاص طور پر ایسی خواتین کے ساتھ بچیوں کا مذاکرہ کرانا ضروری ہے جنہوں نے اپنےاپنے شعبے میں اعلی مہارت یا مقام حاصل کررکھا ہے۔
سائنس میں دلچسپی اور کیریئر بنانے کی خواہش مند بچیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے وگیان جیوتی پروگرام ایک نیا قدم ہے جسے محکمہ سائنس و ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے شروع کیا ہے۔ اس کامقصد محنتی بچیوں کو اس شعبہ میں تربیت دے کر انہیں ایس ٹی ای ایم کے لئے تیار کیا جاسکے۔ یہ پروگرام دسمبر 2019 سے 50 جواہر نوودے ودیالیوں(جے این وی) میں کامیابی کے سا تھ چل رہا ہے اور اب سال 2021-22 کے لئے اس سے 50 مزید جے این وی تک پھیلا دیا گیا ہے۔
یہ پروگرام ای ٹی ای ایم کے مخصوص شعبوں میں خواتین کی کم نمائندگی کابھی احاطہ کرتا ہے۔ پہلے قدم کے طور پر یہ پروگرام درجہIXاوردرجہXII کی محنتی لڑکیوں کے لئے اسکولی سطح پر شروع کیا گیا ہے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں اس لائق بنادیا جائے کہ وہ ملک کے اعلی اداروں میں ایس ٹی ای ایم نصاب اختیار کرسکیں۔
وگیان جیوتی پروگرام میں طلباء اور والدین کی کونسلنگ ، لیب اور معلوماتی مراکز کے دورے، رول ماڈلز کے ساتھ بات چیت سا ئنس کیمپوں کا انعقاد، اکیڈمک معاونت والے کلاسیز کا اہتمام اور وسائلی اشیا کی تقسیم جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔ آن لائن اکیڈمک تعاون میں طلباء کے لئے ویڈیو کلاسیز کااہتمام، مطالعاتی اشیاء کی فراہمی، روزانہ کے عمل کے مسائل اور شکوک و شبہات دور کرنے کے شیشن وغیرہ شامل ہیں۔
ڈی ایس ٹی کے مشیر اور وگیان جیوتی سمیت کے آئی آر اے این پروگرام کے سربراہ ڈاٹر سنجے مشرا نے کہا کہ قریب مستقبل میں اس پروگرام سے مزید اضلاع کو جوڑنے کا منصوبہ ہے اور اس پروگرام کے اثرات ان 100 اضلاع میں عنقریب نظر آئیں گے اوراس سے بچیوں کو ایس ٹی ای ایم میں داخلہ کے لئے حوصلہ بڑھانےمیں مدد ملے گی۔
نوودے ودیالیہ سمیتی (این وی ایس) کے کمشنر جناب ونایک گرگ نے کہا کہ لڑکیوں کے لئے ایک تعمیری ماحول مہیا کرانا بہت ضروری ہے او ریہ پروگرام سائنس میں دلچسپی لینے والی لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کی سمت میں اٹھایا گیا ایک بڑا قدم ہے۔
ڈی ایس ٹی متعدد خواتین پر مرتکز پروگراموں کے ذریعہ سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبہ میں صنفی مساوات کو لانے کی سرگرم کوشش کررہا ہے۔ وگیان جیوتی کے علاوہ اس کے ذریعہ کیریئر کو ترک کردینے والی خواتین کی مدد کے لئے ویمن سائنٹسٹ اسکیم، ایف ٹی ای ایم ایم (ڈبلیو آئی ایس ٹی ای ایم ایم) پروگرام میں خواتین کے لئے ہندامریکہ فیلوشپ جس کے ذریعہ امریکہ کے تحقیقی لیبوں میں خاتون سائنسداں کام کرسکتی ہیں، جیسے پروگراموں کے ذریعہ خواتین پر مرکوز دوسرے کئے پروگرام محکمہ کے ذریعہ چلائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین یونیورسٹیوں (سی یو آر آئی) پروگرام میں تحقیق کے شعبہ میں اختراعات اور کارکردگی میں اضافہ کے بھی پروگرام شامل کئے گئے ہیں تاکہ آر اینڈ ڈی بنیادی ڈھانچہ میں بہتری لائی جاسکے اور خواتین یونیورسٹیوں میں سائنس اور ٹکنالوجی کےشعبہ میں بہترین کارکردگی کے ذریعہ جدید ترین تحقیقاتی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔مزید یہ کہ ڈی ایس ٹی نے اضافی طور پر خواتین یونیورسٹیوں میں آرٹیفیشل انٹلی جنس لیب قائم کئے ہیں جن کانشانہ اے آئی اختراعات کو فروغ دینا اورمستقبل میں اے آئی پر مبنی نوکریوں کے لئے باصلاحیت مین پاور تیار کرنا ہے۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح-ج ق-ف ر)
(12-02-2021)
U-1452
(Release ID: 1697344)
Visitor Counter : 249