پنچایتی راج کی وزارت

پنچایتی راج وزارت کے تحت ایک نئی اسکیم - سومتوا کے لئے 200 کروڑ روپے

Posted On: 08 FEB 2021 6:14PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی 08 فروری 2021:بجٹ 2022-21 میں  پنچایت راج کی وزارت کو کل 913.43 کروڑ روپئے مہیا کئے گئے ہیں جو 2021-20 کے نظرثانی شدہ تخمینے سے 32 فیصد زیادہ ہے۔ اس رقم کا کا بڑا حصہ 593 کروڑ روپئے راشٹریہ گرام سوراج مہم اسکیم  (آر جی ایس اے) کے تحت فراہم کیا گیا ہے۔ یہ ایک مرکزی سرپرستی والی اسکیم ہے جس کا مقصد دیہی مقامی حکومتوں کی صلاحیت بڑھا کر مشن انتیوڈیا کے ساتھ  ہم آہنگی پر مرکزی توجہ کے ساتھ  پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے پنچایتی راج اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔

بنیادی ڈھانچے کی سہولیات جیسے پنچایت بھون ، کمپیوٹر اور براڈ بینڈ رابطہ ، تربیت یافتہ افرادی قوت وغیرہ اور منتخب نمائندوں اور پی آر آئی کے دیگر عہدیداروں کو معیاری تربیت فراہم کرنا آر جی ایس اے کے بنیادی اجزا ہیں۔

گاؤں کے گھریلو مالکان کو جو دیہاتوں میں آباد دیہی علاقوں میں مکانات رکھتے ہیں، "حقوق کا ریکارڈ" فراہم کرنے کے لئے ایک نئی اسکیم سومتوا کے لئے 200 کروڑ روپے کی فراہمی کی گئی ہے۔یہ سہولت سروے آف انڈیا کے ذریعہ ڈرون ٹکنالوجی کی مدد سے دیہاتی علاقوں کے سروے کے ذریعے پراپرٹی مالکان کو پراپرٹی کارڈ جاری کرنے کے لئے ہے۔

سومتوا کے پائلٹ مرحلے کی منظوری 79.65کروڑ روپئے کے بجٹ کے ساتھ گئی تھی۔پائلٹ مرحلے کے دوران اس اسکیم کو نو ریاستوں میں نافذ کیا جارہا ہے۔ ان کے نام اترپردیش، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا، کرناٹک، پنجاب، راجستھان اور آندھرا پردیش ہیں۔ 31 جنوری 2021 تک تقریبا 23300 دیہات میں ڈرون سروے مکمل ہوچکا ہے۔ تقریبا  1432 گاووں کے تقریبا 2.30 لاکھ پراپرٹی ہولڈرز کیلئے پراپرٹی کارڈ تیار ہیں۔ کچھ  تقسیم کر دیئے گئے ہیں کچھ زیر تقسیم ہیں۔ اسی طرح پنجاب ، راجستھان ، ہریانہ اور مدھیہ پردیش میں 210 کنٹینوس آپریٹنگ ریفرنسنگ سسٹم (سی او آر ایس) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ امکان ہے کہ یہ مارچ 2021 تک مکمل اور سرگرم عمل ہوجائیں گے۔ سروے آف انڈیا نے ریاستوں میں  تقریبا 130 ڈرون ٹیموں کو تعینات کیا ہے اور ان کو آہستہ آہستہ سپلائرز کے ذریعہ ’میڈ اِن انڈیا‘ ڈرون کی فراہمی کے ساتھ بڑھایا جارہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مارچ 2021 تک 250 کے قریب ڈرون ٹیمیں موجود ہوں گی۔ 2021-22 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتطام خطوں میں 500 کے قریب ڈرون ٹیموں کی تعیناتی کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

وزارت نے تقریبا 5.41 لاکھ دیہات  پر محیط اسکیم کو باقی ہندستان تک بڑھانے کے لئے 566.23 کروڑ روپئے کے اخراجات کے ساتھ محکمہ اخراجات کو ایک تجویز بھیجی ہے۔2021-22 میں بجٹ کی مد میں 200 کروڑ روپے کی گنجائش کیساتھ 16 ریاستوں میں 2.30 لاکھ دیہات کا احاطہ کیا جائے گا۔

اس اسکیم میں متعدد پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ جائیدادوں کو سرمائے میں بدلنے کی گنجائش نکالنے کیساتھ  بینک قرضے، املاک سے متعلق تنازعات کم کرنے، جامع دیہی منصوبہ بندی حقیقی معنوں میں گرام سوراج کے حصول اور دیہی ہند کواتم نربھر بنانے کی سمت ٹھوس قدم ہوگا۔

سومتوا اسکیم کے لئے ڈرون کی ضروریات نے ہندستان میں ڈرون مینوفیکچرنگ کے شعبے کو فروغ دیا ہے۔ اصل سازوسامان بنانے والوں (او ای ایم) نے اب سروے گریڈ ڈرون تیار کرلئے ہیں اور 175 یونٹوں کی سپلائی کی ذمہ داری "میک ان انڈیا" مصنوعات کمپنیوں کو دی گئی ہے۔ سروے آف انڈیا (ایس او آئی) جو اس سکیم کے نفاذ کے لئےٹکنالوجی کا شراکت دار ہے، اسکیم کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے بڑی محنت سے کام کر رہا ہے۔

image001CGIF.jpg

2022 تک  سومتوا اسکیم پورے ملک میں کنٹینوس آپریٹنگ ریفرنسنگ سسٹم (سی او آر ایس) نیٹ ورک کوریج کو یقینی بنائے گی۔ کنٹینوس آپریٹنگ ریفرنسنگ سسٹم (سی او آر ایس) نیٹ ورک اگر ایک بار قائم ہوجاتا ہے تو کسی بھی ریاستی ایجنسی / محکمہ جیسے ریونیو ڈیپارٹمنٹ ، گرام پنچایت (جی پی) ، پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، محکمہ دیہی ترقی ، زراعت ، نکاسی آب اور نہر ، تعلیم ، بجلی ، پانی، صحت وغیرہ  کے سروے کے کاموں کیلئے قابل استعمال ہے۔  سروے کے کاموں اور اسکیموں کے لئے جی آئی ایس پر مبنی ایپلیکیشنز استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ کنٹینوس آپریٹنگ ریفرنسنگ سسٹم (سی او آر ایس) دیہی آبادی کے علاقے میں جریب / یا روایتی سروے کے نظام کی نگرانی کرتا ہے اور اصل وقت میں 5 سینٹی میٹر سطح کی افقی پوزیشننگ کی درستگی فراہم کرتا ہے۔ آر او وی ای آر  کے استعمال سے ریکارڈوں کی آئندہ تازہ کاری آسانی سے کی جاسکتی ہے۔

اسکیم کے تحت دیہی آبادی ایریا سروے کی بڑے پیمانے پر نقشہ سازی اسکیل1:500 کے اعلی ریزولوشن اور درست نقشے تیار کرتی ہے جو دیہی آبادی والے علاقوں میں جائیداد کے انتہائی پائیدار ریکارڈ کی تشکیل اور دیہاتی سطح کی جامع منصوبہ بندی میں معاون ثابت ہوگی۔

مزیدیہ کہ یہ پہلا موقع ہے جب ملک بھر کے تمام دیہاتوں پر محیط لاکھوں دیہی املاک کے مالکان کو فائدہ پہنچانے کے لئے انتہائی جدید ٹکنالوجی پر مشتمل  بڑے پیمانے پر مشق کی جارہی ہے۔

ڈرون سروے ٹیکنالوجی جدید ترین سروے کا طریقہ کار ہے جس کی وجہ سے نقشہ سازی کی سرگرمیاں آسان اور موثر ہوجاتی ہیں۔ اس سے فیلڈ ٹائم اور سروے کے کل اخراجات کا دسواں حصہ ہی خرچ ہوتا ہے اور ڈرون کے ذریعے ٹاپوگرافک ڈیٹا کی گرفت زمینی بنیادوں پر ہونے والے طریقوں کی نسبت بہت تیز ہوتی ہے۔ اس ٹکنالوجی کے استعمال کو دھیان میں رکھتے ہوئے کئی ریاستیں جیسے ہریانہ ، آندھرا پردیش اور کرناٹک علاقوں کا سروے کررہی ہیں۔  یہ بہر حال سومتوا کے تحت شامل نہیں ہے۔

اس اسکیم نے ہنر مند افرادی قوت کے لئے روزگار کی فراہمی کو بھی بہتر بنایا ہے۔جی آئی ایس افرادی قوت کی بہت بڑی ضرورت ہے۔  600 سے زیادہ جی آئی ایس ڈیجیٹائزر مختلف سروے آف انڈیا (ایس او آئی) کے دفاتر میں مصروف ہیں اور ان کی ضروریات کی بنیاد پر یہ تعداد باقاعدگی سے بڑھ رہی ہیں۔نتیجہ کے طور پر ، متعدد اسٹارٹس اپس اور ایم ایس ایم ای سروس کمپنیوں نے ان ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنی جی آئی ایس افرادی قوت کو بڑھانا شروع کیا ہے۔

مالی سال 2021-2024 میں اس اسکیم کے لئے  گوا ، گجرات ، کیرالہ اور اڈیشہ نے اگلے مرحلے میں اسکیم کے نفاذ کے لئے منظوری دے دی ہے۔چھتیس گڑھ اور تریپورہ پہلے ہی سروے آف انڈیا کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرچکے ہیں۔ آسام ، بہار ، جھارکھنڈ ، ہماچل پردیش ، جموں و کشمیر ، لداخ اور تمل ناڈو کی ریاستوں کو اگلے مرحلے میں اسکیم کے نفاذ کے لئے ابتدائی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے فعال طور پر غور کیا جارہا ہے اور ان ریاستوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ اس اسکیم میں دیہی ہندستان کو تبدیل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ دیہی معیشت کی ترقی میں اس اسکیم کے کامیاب نفاذ کا بہت بڑا اثر ہے۔

****

U No. 1296

م ن۔رف۔ س ا

 



(Release ID: 1696374) Visitor Counter : 151


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Manipuri