وزارت آیوش

آیوش وزارت کی اعلیٰ اسکیم کے مرکزکے آیوش شعبے میں اعلیٰ اثرات کے اداروں کے قیام میں اس کی کامیابی کے لئےستائش کی گئی

Posted On: 02 FEB 2021 5:12PM by PIB Delhi

          مارکیٹ ریسرچ اورسماجی ترقی کے مرکزسی ایم آرایس ڈی نئی دلی کی جانب سے کرائے گئے آیوش وزارت کی اعلیٰ اسکیم کے مراکز کے سی او ای قدروقیمت سے متعلق ایک حالیہ تجزیہ میں اس کے اختراعی اور تخلیقی پروجیکٹوں کے لئے اسکیم کی ستائش کی گئی ہے ، جو ملک کے مختلف حصوں میں آیوش پر مبنی  حفظان صحت کی سہولتوں کو فروغ دے رہے ہیں۔تجزیاتی مطالعے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام سی او ای کے پاس معتبر کارکردگی کے ڈھانچے موجود ہیں اور ان شعبوں میں کلیدی اہلکاروں کے اہل گروپ بھی قائم کئے گئے ہیں، جن میں پروجیکٹس بھی کام کرتے ہیں۔

آیوش وزارت کی سی اوای اسکیم کے تحت معروف آیوش اداروں کو ان کے کام کاج اور سہولتوں کو بہتر بنانے کے لئے امداد فراہم کی جاتی ہے۔اس اسکیم کے تحت منتخب کئے گئے مہارت کے مراکز وہ ادارے ہیں ، جو طبی تحقیق ،آیوش دیکھ بھال کے(اسپتالوں ) ، آیوش کی بنیادوں  پر مبنی تحقیق ،فارما ،فارماکوگنوسی اور ادویہ سازی جیسے شعبوں  میں بین موضوعاتی ریسرچ ، مصنوعات کے فروغ اور آیوش اورجدید سائنس کے درمیان تال میل جیسی سرگرمیوں  میں مصروف ہیں۔

قدروقیمت کے تجزیہ میں دس مختلف ریاستوں کے 18اعلیٰ مراکز کا احاطہ کیا گیا ۔ ان ریاستوں میں  ہماچل پردیش ، مہاراشٹر ،مغربی بنگال اورکیرالہ شامل ہیں۔اس  تجزیہ کا مقصد اسکیم کے مقاصد کے حصول میں سی او ای کے اثرات اور وزارت کے مقررکردہ معیارات کے حصول میں ادارے کو درپیش ممکنہ چیلنجوںکا اندازہ لگاناتھا ۔ایم /ایس   سی ایم آر ایس ڈی  کی جانب سے کرایا گیااسکیم کا تجزیہ تفتیش  ،توضیح اورتجزیاتی  تحقیق کے نظریہ پر مبنی تھا۔،تجزیہ کے حصے کے طور پر ثانوی اور ابتدائی دونوںطرح کی  تحقیق  کی گئیں۔

ان مراکز کی جانب سے فراہم کی گئی حفظان صحت سے متعلق خدمات میں آیورویدکے ساتھ کینسر کا علاج ، دمہ اور جوڑوں  کے درد  جیسی بیماریوں  کا آیورویدک علاج شامل ہے۔ساتھ ہی ساتھ یونانی دواؤں کے ذریعہ برگزیدہ افراد   کی دیکھ بھال  ،آیوروید کے  ذریعہ آنکھوں کی دیکھ بھال اور معذوری کے لئے ہومیوپیتھی علاج بھی شامل ہے۔مراکز میں سے کچھ نے آیوش کی بہت سی کاوشوں کی جدیدکاری اورفروغ کے حساس شعبوںمیں  کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں طبی استعمال کے پیڑ پودوں کے مطالعے کے لئے ٹشو کلچراور جینیاتی میپنگ  کی پریکٹس  فارما کوپئیل ادویہ ایٹلس کی وضع کاری اور فارماکوپئل مونوگرافس  ، آیوروید اور سدھا کی ادویہ مخصوص جاتی بہتری اور کام کرنے کی کارروائیوں کو بہتر کرنا اور خصوصی بیماریوں کی صورتحال کے لئے دستاویزات اور علاج کے طور طریقوں کے لئے عوامل قائم کرنا شامل ہیں۔

ایک اہم دریافت یہ تھی کہ  ان مراکز کے ذریعہ کئے گئے اختراعی اور وضع کاری کے پروجیکٹوں کے ذریعہ ، انہوں نے نہ صرف آیوش نظاموںکوفروغ دیا  اور ان معیاری اسپتالوں میں  صحت دیکھ بھال خدمات  بھی فراہم کیں جنہیں این اے بی ایچ   کی منظوری ملی ہوئی ہے۔ یہ مراکز مختلف بیماریوں ، ادویہ کی معیار کاری ، معیاری جانچ کی لیباریٹریوں  کی  بہتری  اور طبی استعمال کے پیڑپودوں سے متعلق تحقیق کرنے کے لئے کلینک جاتی  تحقیق   کرنے میں  بھی کامیاب رہے ہیں۔انہوں نے خدمات کی تشہیر کے لئے آئی ای سی موادکو فروغ دے کر عوام تک رسائی بھی کی ہے ۔مزید برآں انہوں  نے اے ایس یو  ادویہ کی سائنسی تیاری  کو فروغ  بھی دیا۔

مطالعے میں مزید  مشاہدہ  کیا گیا اسکیم کے تحت جن تما م اداروں کو مالی امداد فراہم کی گئی وہ معزز  ، مالیاتی طور پر مستحکم  ، اسکیم کے ضوابط اور مقاصدکے مطابق  اسکیم کو نافذ کرنے والے  اور عوام الناس کی بہتر طورپر خدمت کررہے ہیں۔ سی او ای  کے مطالعات کی تقسیم کے تحت   جن ریاستوں کا احاطہ ہوتا ہے ان میں  تلنگانہ (حیدرآباد) -1 ، کرناٹک (بنگلور)-1، کیرالہ ( کوٹاکل،تھری سور -2  ،ایرم کولم )-4 ، تمل ناڈو ( چنئی،کوئمبٹور اور تھنجاور )-3، اتراکھنڈ ( الموڑہ) -1، اترپردیش  (سہارنپور ) -1 ، مغربی بنگال ( کولکتہ اور درگا پور ) -2 ، ہماچل پردیش  ( منڈی اور کانگڑہ )-2 ، مدھیہ پردیش ( بھوپال)-1  اور مہاراشٹر ( پُنے اور ممبئی )-2 ،شامل ہیں۔سی ای او کی جغرافیائی احاطہ جاتی تجزیہ سے اشارہ ملتا ہے کہ سی او ایز  ملک بھر میں  پھیلے ہوئے ہیں اور یہ کہ پروجیکٹوں کا اثر ان کے خطوں  اور اسی کے ساتھ ساتھ ملک گیر پیمانے پر محسوس کیا جارہا ہے ۔ اس کے علاوہ  سی او ای میں سے اکثر نے مطلع کیا کہ انہیں  وزارت کے ذریعہ  مقرر کردہ معیار کو  حاصل کرنے میں  کسی مسئلے کاسامنا نہیں ہے۔

مطالعے میں سامنے آیا کہ ان تمام اسپتالوں میں  ای  ڈبلیو ایس مریضوں  کے بستر مخصوص ہیں  جہاں  آئی پی ڈی کی سہولت  دستیاب  ہے  لہٰذ ا  سی اوایز  ، کمزور طبقات کی صحت دیکھ بھال کی ضروریات کو حمایت کرنے میں قابل ذکر اور نمایاں کام انجام دے رہے ہیں۔ سی اوایز  کا او پی ڈی  کا اعدادوشمار ظاہر کرتا ہے کہ ہر سال تقریباََ تین لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے اور وہ ان مراکز میں اسپیشلسٹ  خدمات  سے بھی استفادہ کررہے ہیں۔سی او ای اسپتالوں   کے ذریعہ  ہر سال 30000سے زیادہ آئی پی ڈی بستر کو استعمال کرنے کی رپورٹ دی گئی ہے۔ مطالعے میں مشاہدہ کیا گیا کہ او پی ڈی اور آئی پی ڈی کے مریضوں  میں سے اکثر  اس علاج سے مطمئن ہیں جو سی ای او انہیں فراہم کررہا ہے اور  مرکز میں دستیاب سہولیات کے باعث  انہیں  حاصل ہورہا ہے۔

مطالعے میں مشاہدہ کیا گیا کہ قومی اور بین الاقوامی جریدوں  میں   تحقیقی پروجیکٹوں اور تحقیقی پیپرز کی   اشاعت  ( تعداد میں  44) قابل ذکر ہیں۔ تحقیقی پروجیکٹ  کئے جارہے ہیں اور تحقیقی پروجیکٹ کے پیپرز  تحقیقی جریدوں  میں شائع کئے جارہے ہیں ۔مزید برآں سی او ایز نے تقریباََ2000 خام مال کی معیار کاری کی کوششوں کو بھی  مکمل کرلیا ہے۔

مطالعے میں  یہ واضح کیا گیا کہ ان مراکز  میں آئی ٹی کو مزیدوسعت کے ساتھ شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت سی او ایز میں سے اکثر  ( تعداد میں16) ڈاٹا بیس کے انتظامیہ کے لئے سافٹ وئیر استعمال نہیں کرتے ۔

مطالعے میں  تجویز کیا گیا کہ آیوش وزارت کے ذریعہ   مزین کاری نیز  جائزہ میٹنگوں   (سالانہ ) کا انعقاد کیا جانا چاہئے ۔اس کا مقصد تمام نفاذ جاتی معاملات کے ساتھ ساتھ  دستاویزات   کا ری میں حمایت نیز رہنمائی  ( آن لائن /آف لائن ) اور  اسکیم کے مقاصد اور معیارات کو  حاصل کرنے کے معاملات پر توجہ مرکوز کرنا ہونا چاہئے ۔دوسری تجویزسی او ای کی اس معلومات سے متعلق ہے ، جو  ان کی متعلقہ ویب سائٹوں  پر موجودہیں۔ یہ محسوس کیا گیا کہ  محدودِ چند تنظیموں نے  اپنی ویب سائٹوں پر  سی او  ای کی معلومات اپ لوڈ کی ہوئی ہیں۔یہ چیز  بہت اچھی ہوگی کہ تمام متعلقہ تنظیمیں  ایک مخصوص پیج   ڈیزائن کریں  ( اپنی ویب سائٹ پر ) یا سی او ای کے لئے ایک ویب سائٹ وضع کریں  ۔اس بات کی بھی سفارش کی گئی ہے کہ اسکیم کے فوائدکو توسیع دینے نیز بیداری پیداکرنے ، نمایاں کامیابی کی شکل میں سی او ایز کی کامیابی کی کہانیوں  کو  بڑے پیمانے پر تشہیر دینے کی ضرورت ہے ۔اس مقصدکو’ قبل اور بعد ‘  کے منظر ناموں  پر مبنی مختصر فلمیں تیار کرکے ان کہانیوں کی تشہیر کے ذریعہ  حاصل  کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کی کامیابی کی کہانیاں   دیگر تنظیموں  کے  لئے مشعل راہ ہوں  گی اور وہ   زیادہ تجربہ جاتی ہونے کے ساتھ ساتھ  انہیں  بروقت  مقاصدکو حاصل کرنے کے لئے  جِلا فراہم کریں  گی۔

ان تمام تحقیقات کو  میسرز  سی ایم آر ایس ڈی  کے ذریعہ آیوش  کی وزارت کے سینئیر حکام کے ایک پینل کو  پیش کیا گیا،جس کی صدارت  حکومت ہند  میں سکریٹری ویدیہ راجیش کٹیچہ کے ذریعہ کی گئی ۔ ماحصل نتائج  سے حوصلہ حاصل کرتے ہوئے پینل نے سی او ای اسکیم  کی ضروریات کو  تلاش کرنے اور اس کے دائرہ کار کو وسیع  کرنے کا فیصلہ کیا۔

*************

  م ن۔اع ۔رم

U- 1100



(Release ID: 1694753) Visitor Counter : 178


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil