وزارت اطلاعات ونشریات
‘‘ ہائی ویز آف لائف’’ منی پور کے ٹرک ڈرائیوروں اور ان کی جدوجہد سے متعلق ہے- ڈائریکٹر امر میبام
فلم ڈویژن کی دستاویزی فلم آئی ایف ایف آئی کے انڈین پنورما میں شامل ہے
اس فلم کی تیاری کے لئے میں فلم ڈویژن کا شکریہ ادا کرتا ہوں: ڈائریکٹر امر میبام
امر جیت سنگھ میبام کی ہدایت میں بننے والی فلمس ڈویژن کی 52 – منٹ پر محیط دستاویزی فلم ان ڈرائیوروں کی زندگی کو پیش کرتی ہے جو خطرناک شاہراہوں سے گزرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر منی پور کے عوام تک ضروری اشیاء پہنچاتے ہیں۔ اس فلم کو 51 ویں ہندوستانی فلمی میلے میں انڈین پنورما نان فیچر فلموں کے تحت شامل کیا گیا ہے۔
میبام نے 24 جنوری 2021 کو پناجی فلمی میلے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ فلم شمال مشرقی ہندوستان کی شاہراہوں سے متعلق ہے۔ میں نے اس دستاویزی فلم کی عکس بندی 2014 سے 2017 تک جاری رکھی۔ تاکہ تمام واقعات کو براہ راست کیمرے میں قید کرسکوں۔ میں نے اس فلم کو آخری تبدیلیوں کے ساتھ 2018 میں مکمل کیا۔ یہ دستاویزی فلم آئی ایف ایف آئی کل دکھائی گئی تھی۔
نیشنل ہائی وے نمبر 2 اور 37 منی پور کو باقی دنیا سے جوڑنے والی لائف لائن تصور کی جاتی ہے۔ یہ دستاویزی فلم جو پانچ سال میں تیار ہوئی ہے، ان اقتصادی گھیرا بندیوں، ہڑتالوں، استحصالوں اور سڑکوں کی خرابی کی عکاسی کرتی ہے جس کی بنا پر ان شاہراہوں پر ٹرک ڈرائیوروں کو اپنی جان جوکھم میں ڈالنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس فلم کو وائس اوور کا استعمال کرکے ایک مہینے کے قلیل عرصے میں بھی مکمل کرسکتا تھا لیکن میں نے عین موقع پر سچے واقعات کی عکاسی کرنے کا پلان بنایا۔ میں 2014 سے 2018 تک ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ رہا اور ان کے ساتھ سفر بھی کئے۔
اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ باقی ہندوستان میں منی پور کی ریاست سے متعلق لوگوں کو زیادہ کچھ معلومات کیوں نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تعلیمی نظام میں منی پور کی ریاست کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں بتایا گیا ہے۔ ہمارے نصاب میں منی پور کے متعلق زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نظام لوگوں کے، ان کے بارے میں زیادہ باخبر نہ ہونے کا ایک اہم سبب ہے۔
فلم کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دستاویزی فلم منی پور میں ہونے والے دو احتجاجوں کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ان میں سے ایک انر پرمٹ کے متعلق تھا اور دوسرا ڈسٹرکٹ بائیفرکیشن آف منی پور کے حوالے سے تھا’’۔
فلمی میلے میں اس فلم کی نمائش کے دوران اپنے تجربے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ فلم شائقین کی طرف سے ایک اچھا ریسپانس سامنے آیا ہے لیکن یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ فلم کو کچھ اور طویل ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلم کو دیکھنے کے بعد مجھے بھی اس کااحساس ہوا۔ فلم کی رفتار حقیقتاً ضرورت سے زیادہ تیز محسوس ہوتی ہے۔
اس فلم کی تیاری کے لئے فلمس ڈویژن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘‘ میں فلم ڈویژن کا اس بات کے لئے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے یہ فلم تیار کی۔ فلم ڈویژن کے ساتھ آنے سے پہلے تک میری دوست کرن نے میرا بہت ساتھ دیا اور میں دونوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں’’۔
مخدوش علاقے اور ماحول میں دستاویزی فلم بندی کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس فلم کی تیاری کے دوران انہیں کئی بار گرفتار کرلیا گیا۔جب بھی کبھی کوئی احتجاج کیا جاتا تھا تو میں فوراً اپنے کیمرے سمیت موقع پر تصاویر لینے کے لئے وہاں پہنچ جاتا تھا۔ ایک خاص دن پر میرا کیمرہ بھی چھین لیا گیا اور اس سے میں فوٹیج کو ڈیلیٹ کردیا گیا۔ لیکن اس سے میری ہمت ٹوٹی نہیں بلکہ اپنے پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لئے مجھے نیا حوصلہ ملا۔
آگے چل کر انہوں نے کہا کہ سپاہی کو جنگ سے کبھی نہیں ڈرنا چاہئے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ فلم سازی کا پیشہ ایسے خطرناک کا سامنا کرنے کی دعوت دیتا ہے اور فلم ساز کو اپنے ارادے سے پیچھے ہٹنے کا تصور نہیں کرناچاہئے۔ انہوں نے اپنے والدین کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی اپنے ہدف حاصل کرنے کی میری کوششوں کے راستے میں رکاوٹ پیدا نہیں کی۔
اس فلم کو بہت سے اعزازات حاصل ہوچکے ہیں۔ جن میں بنگلہ دیش کے لبریشن ڈاک فیسٹ میں بیسٹ انٹر نیشنل ڈاکو مینٹری ایوارڈ ، کولکتہ بین الاقوامی فلمی میلے میں بہترین ہندوستانی دستاویزی فلم ایوارڈ، منی پور ریاست کے فلم ایوارڈس 2020 میں بہترین غیر فیچر فلم ایوارڈ ، بہترین ہدایت کاری ایوارڈ، بہترین فلم سازی ایوارڈ اور بیسٹ ایڈٹنگ ایوارڈ شامل ہیں۔
خلاصہ
یہ فلم منی پور کے عوام کی ان مشکلات کو پیش کرتی ہے جو انسانی غلط کاریوں کی پیدا کردہ ہے اور جن کا منی پور تک جانے والی شاہراہوں پر گاڑی چلانے والے ٹرک ڈرائیوروں کو پیش آنے والی مشکلات اور خطرناک کے ذریعہ بیان کیا گیا ہے۔
امرجیت میبام
امر جیت سنگھ میبام نے دور درشن کے لئے بہت سی فکشن اور نان فکشن فلموں کو پروڈیوس بھی کیا ہے اور ان کی ہدایت بھی دی ہے۔ ان کی آزاد دستاویزی فلموں میں‘‘ سٹی آف وکٹمس’’ مائی جنرس ویلیج اور( شریک ہدایت کار کے طور پر ) ‘‘ناوا- اسپرٹ آف ایٹے’’
******
ش ح ۔س ب۔ ر ض
U-NO.786
(Release ID: 1692068)
Visitor Counter : 262