وزارت اطلاعات ونشریات
"دی ڈاگ ڈیڈناٹ سلیپ لاسٹ نائٹ" چار مختلف لوگوں کی کہانی ہے، جو ایک دوسرے سے وابستہ ہیں: ہدایت کار رامین رسولی
نئی دہلی۔ 23 جنوری "دی ڈاگ ڈیڈناٹ سلیپ لاسٹ نائٹ" چار مختلف لوگوں کی کہانی ہے، چاروں کے جذبات مختلف ہیں، زندگی کی جہد و جہد اور پریشانیاں مختلف ہیں، پھر بھی ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ ہمارے آس پاس اچھی بری دونوں ہی طرح کی کئی کہانیاں ہوتی ہیں۔ مجھے ایسی چار کہانیاں ملی ہیں جنہیں میں نے اس فلم کے ذریعہ ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔ ہدایت کار رامین رسولی نے 51 ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلم افغانستان میں رونما ہونے والی سچی کہانیوں پر مبنی ہے۔ہدایت کار رسولی بروز ہفتہ ، 23 جنوری 2021 کو ، پناجی ، گوا میں منعقدہ 51 ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ 51 ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے تحت بین الاقومی مقابلے کے زمرے میں گذشتہ روز اس فلم کا ورلڈ پریمیئر تھا۔
91 منٹ کی فیچر فلم کی شروعات افغانستان کے ایک دور دراز علاقے سے ہوتی ہے۔ اس فلم میں یہ دکھایا گیا کہ کس طرح ایک نوجوان خاتون چرواہا ، پرندے پکڑنے والا ایک لڑکا اورایک سوگوارٹیچر کی زندگیاں ایک دوسرے سے جڑ جاتی ہیں، جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ ان کے اسکول کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا ۔ اس فلم میں اس وقت ایک نیا موڑ آتا ہے جب نوجوان خاتون ایک امریکی فوجی کی جان بچا کر اسے اپنے گاؤں لے جاتی ہے۔ اس فلم کی شوٹنگ ایران اور افغانستان میں کی گئی ہے اور دری اور انگریزی زبانوں میں بنائی گئی ہے۔
"ایرانی اور افغان اداکاروں نے اس فلم میں تعاون کیا ہے۔ یہ فلم ایران اور افغانستان کی مشترکہ پروڈکشن ہے ، لیکن زیادہ تر اداکار افغانی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "فلم کے ایک حصے کی شوٹنگ ایران میں کی گئی ہے کیونکہ افغانستان کے کچھ حالات شوٹنگ کے لئے موزوں نہیں تھے۔"
رامین سے جب ان سے ہندوستانی اور عالمی سنیما سے اپنی محبت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے یاد دلایا کہ ، دوسرے افغانیوں کی طرح ، وہ بھی ہندوستانی فلمیں دیکھ کر اور بالی ووڈ کے گانے سن کر بڑے ہوئے ہیں۔ "دراصل ، آپ میری فلم میں ایرانی ثقافت اور ہندوستانی سیاق و سباق کی آمیزش ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا: "فلم میں ، جب پرندہ پکڑنے والا لڑکا پرندوں کے ساتھ ٹینک میں پناہ لیتا ہے ، اس دوران وہ جن گیتوں کو سنتا ہے ، ان میں ، اس میں بالی ووڈ کے گانے بھی شامل ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہندوستان اور افغانستان کے مابین قریبی تعلقات ہیں اور افغانستان میں ہندوستانی ثقافت کا اثر و رسوخ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔"
کورونا وبا اور نامساعد حالات کے درمیان اس فیسٹیول کے انعقاد کے لیے آئی ایف ایف آئی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ، ہدایت کار نے بتایا کہ وہ خود اپنی اس فلم کو بڑے پردے پر پہلی بار آئی ایف ایف آئی میں ہی دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "مجھے یہاں آکر خوشی ہوئی؛ یہ میری فلم کے لئے ایک بہت بڑا موقع ہےکہ اسے دنیا کے بڑے فلم فیسٹیول میں سے ایک آئی ایف ایف آئی میں دکھایا جا رہا ہے۔ میں ہندوستان میں پہلی بار آیا ہوں لیکن میں ہندوستان سے محبت کرتا ہوں۔ میں یہاں واقعی اپنے قیام سے لطف اندوز ہوا۔ "
ہدایت کار رامین رسولی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز ایران میں کیا تھا اور اب وہ نیدرلینڈ میں مقیم ہیں۔ سینما میں ان کی دلچسپی کے باعث چودہ سال کی عمر میں ہی انہوں نے لکھنا شروع کردیا تھا اور سولہ سال کی عمر میں ، انہوں نے اپنی پہلی 8 ملی میٹر فلم بنائی تھی۔ انہوں نےاب تک 10 مختصر فلمیں اور دو فیچر فلمیں بنائی ہیں۔ ان کی کیریئر کی پہلی فیچر فلم "لِینا" کو سال 2017 میں فیسٹیول سرکٹ میں انٹری ملی تھی۔ "دی ڈاگس ڈیڈ ناٹ سلیپ لاسٹ نائٹ " ان کی دوسری فیچر فلم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔ رض (
U-768
(Release ID: 1691963)
Visitor Counter : 273