وزارت اطلاعات ونشریات

"نمو" ہمیں بتاتی ہے کہ ایک حکمراں اور شہری کو کیساہونا چاہئے: ہدایت کار وجیش منی "سنسکرت زبان پر زیادہ توجہ نہیں دی جارہی ہے ، لہذا میں نے سنسکرت میں یہ فلم بنائی ہے"

Posted On: 23 JAN 2021 7:18PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی۔ 23 جنوری     "نمو" ایک ایسی فلم جو دو مقاصد کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔ پہلا تو یہ ہے کہ "نمو" سنسکرت زبان کی بھرپور روایت کو فروغ دیتی ہے اوردوسرا یہ  ہمیں پرانی کرشنا – کوچیلا  کہانی کی طرف واپس لے جاتی ہے۔ ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی) کے 51ویں ایڈیشن میں ہندوستانی پینورما فیچر فلم کے تحت دکھائی گئی فلم "نمو" سخت جد و جہد کرتی ہے۔" سنسکرت زبان پر زیادہ توجہ نہیں دی جارہی ہے اس لیے میں سنسکرت میں ایک فلم بنانا چاہتا تھا۔"  ہدایت کار وجیش منی نے گوا کے پناجی میں 23 جنوری ، 2021 ء کو  51 ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ 2019 میں بنی 102 منٹ کی یہ فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/16RZL6.jpg

فلم کا مرکزی پیغام کیا ہے؟ اس کے بارے ہدایت کار منی کہتے ہیں: “یہ فلم ہمیں بتاتی ہے کہ  ایک حکمران اورایک  شہری کو  کیسا ہونا چاہئے۔  فلم "نمو" کی کہانی  موجودہ وقت سے شروع ہوتی ہے  اور ہمیں ماضی کی سیر کراتے ہوئے  کرشنا اور سوداما کے درمیان تعلقات سے جوڑ دیتی ہے۔ "

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/17V1NL.jpg

کرشنا – کوچیلا کی کہانی اکثر یہ بتانے کے لئے کہی جاتی ہے کہ  بھگوان مالی حیثیت کی بنیاد پر لوگوں میں فرق نہیں کرتا ہے۔ ایشور ہمیشہ حقیقی عقیدت کا اجر دیتا ہے۔ بھاگوت پران کے مطابق ، بھگوان سری کرشنا نے ایک غریب برہمن لڑکے ، کوچیلا (سوداما) کے ساتھ  گرو سندیپن کے آشرم میں تعلیم حاصل کی تھی۔ بہت جلد ، دونوں قریبی دوست بن جاتے ہیں ، لیکن اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد  اپنی اپنی منزل مقصود کی طرف چل پڑتے ہیں۔ بعد میں سری کرشنا دوارکا کی  سلطنت  پر حکمرانی کی ، جبکہ ان کا گہرا  دوست کوچیلا غریب  ہی رہا ۔ وہ بھگوان سری کرشنا کے بھجن گاتے ہوئے اپنی  زندگی گذارتے تھے ۔

ہدایت کار نے بتایا کہ "نمو" کی ٹیم میں ملک کے مختلف حصوں سے آئے فنکاروں کی ایک وسیع رینج تھی۔ پدم شری انوپ جلوٹا نے اس فلم میں موسیقی دی ہے، بی لینن سر نے اس کی تدوین کی ہے اور سینماٹوگرافر لوگاناتھن نے اس شوٹ کیا ہے ۔

وجیش منی نے بتایا کہ وہ فلموں کی مختلف اصناف کی ہدایت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ “میں ہمیشہ مختلف انواع کی فلموں  کی ہدایت کاری انجام دینا چاہتا تھا۔ میری پہلی فلم وشوو گرو (ملیالم) 51 گھنٹے میں تیار ہو گئی تھی - اسکرپٹ سے  لےکر نمائش تک تمام کام اتنے ہی وقت میں مکمل کیا گیا تھا۔ یہ فلم سب سے جلدی بننے والی فلم کے طور پر گنیز ورلڈ ریکارڈ میں  درج کی گئی تھی۔ اسے سینما گھروں میں بھی ریلیز کیا گیا تھا۔

ہدایت کار منی نے بتایا کہ کس طرح وہ اپنی پسند کی فلمیں  بنانے کے اہل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ " میں خود اپنی سبھی فلمیں بناتا ہوں۔ اس سے مجھے اپنی طرز کو آزادانہ طور پر طے کرنے کی آزادی ملتی ہے۔"  انہوں نے مزید کہا کہ " میں اپنے بل پر ہوں اور اس لیے میں فلم سازی کے ساتھ کئی تجربہ کر سکتا ہوں۔ "

ہدایت کار وجیش منی قبائلی زبانوں میں بھی فلمیں بنا چکے ہیں۔ ان کی فلم ‘نیتاجی’ پہلی ایسی  فلم ہے جسے نیل گری پہاڑیوں کے باشندوں کی بولی جانے والی ایک دراوڈ زبان ، ’’ ایرولا ‘‘ میں بنائی گئی ہے۔ اس فلم کو اس قبائلی زبان  میں بننے والی پہلی فلم ہونے کے سبب گنیز ریکارڈز میں درج کیا گیا ہے۔ اس فلم کی گذشتہ سال 2019 میں گوا میں 50 ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں بھی نمائش کی گئی تھی۔ ان کی دیگر فلموں میں پوزی ہیمّا (ملیالم) شامل ہیں ، جسے مکمل طور پر ایک ندی میں شوٹ کیا گیا ہے۔ پوزی ہیمّا ایک ماحولیاتی آگاہی سے بھرپور  فلم ہے جسے ایشین بک آف ریکارڈ میں جگہ ملی ہے۔

وجیش منی آرگینک کاشتکار اور سوچھ بھارت مشن کے ایک سرگرم رکن بھی ہیں۔ انہوں نے کنگز یونیورسٹی ، ہوائی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن ۔ رض (

U-764

 

 



(Release ID: 1691954) Visitor Counter : 214


Read this release in: Hindi , Punjabi , English , Marathi