وزارت اطلاعات ونشریات
"جسٹس ڈیلیڈ بٹ ڈیلیورڈ" کے ہدایت کار کا کہنا ہے : کچھ شہریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے لئےہمارے آئین میں کیسے تبدیلی کی جاسکتی ہے
جب دفعہ 0 37 منسوخ کیا گیا تو جموں کے مظلوم لوگوں کو ان کے حقوق واپس مل گیے”
"ہماری فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک شخص اپنے آئینی حقوق کی دعویداری کرتا ہے"
نئی دہلی۔ 23 جنوری "یہ خیال میرے ذہن میں 2012 کے آس پاس آیا تھا ، جب میرے ایک دوست کو تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ جموں و کشمیر میں دلتوں کے ایک طبقے کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کر دیا گیا تھا۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ پنجاب سے کچھ دلتوں کو گندگی اور کوڑا صاف کرنے جیسے معمولی ملازمتوں کی خاطر جموں و کشمیر لے جایا گیا اور کئی دہائیوں تک انہیں ان ہی کاموں کو کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ یہاں تک کہ ہمارے آئین میں مذکور مساوی انصاف اور مساوی مواقع کے بنیادی حقوق سے بھی انہیں محروم کر دیا گیا ۔ پھر مجھے لگا کہ ان بنیادی حقوق سے کچھ لوگوں کو محروم کرنے کے لیے کس طرح ڈاکٹر امبیڈکر کے تیار کردہ ہمارے آئین میں ہیر پھیرکی گئی ہے۔ ہم نے 2015 میں دفعہ 35 اے پر ایک دستاویزی فلم بنائی تھی ، اور ہم نے محسوس کیا کہ جن لوگوں کے پاس آواز نہیں ہے ان کو سننے کی ضرورت ہے۔" 51ویں ہندوستانی بین الاقوامی فلم فیسٹیول (آئی ایف ایف آئی)کے ہندوستانی پینورما میں غیر فیچر فلم "جسٹس ڈیلیڈ بٹ ڈیلیورڈ" کے ہدایت کار کا ماکھیا نارائن سنگھ نے اپنی فلم کے پس منظر کی تفصیلات کچھ اس طرح بیان کی۔ وہ ہندوستان کے 51 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں بروز جمعہ اپنی فلم کی نمائش کے بعد بروز ہفتہ 23 جنوری 2021 کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ہدایت کار کا کہنا ہے کہ 15 منٹ کی ہندی دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک شخص اپنے آئینی حقوق کی دعویداری کرتا کرتا ہے۔ “میں اس دستاویزی فلم کے ذریعہ جو کیا ہے اس پر مجھے فخر ہے۔ یہ مختصر دستاویزی فلم جموں و کشمیر کی والمیکی برادری کی رادھیکا گِل اور رشمی شرما کی جدوجہد اور امید کی داستان بیان کرتی ہے۔ یہ فلم آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے گرد گھومتی ہے۔ "رادھیکا اور رشمی دونوں ہندوستانی آئین کی دفعہ 35 اے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا نشانہ بنیں ، جس نے جموں وکشمیر کے 'مستقل رہائشیوں' کو خصوصی حقوق اور مراعات فراہم کیں۔ ہدایت کار نے کہا کہ ان کی یہ حالت سال 2019 میں ختم ہوجاتی ہے جب دفعہ 370 کو منسوخ کردیا جاتا ہے اور دفعہ 35اے کو آئین ہند سے خارج کردیا جاتا ہے ، اس طرح انہیں وہ تمام حقوق حاصل ہوگئے جن کے وہ پیدائش کے بعد سے ہی مستحق تھے۔
نارائن سنگھ نے دفعہ 370 کے منسوخ ہونے کے بعد جموں و کشمیر میں رونما ہونے والی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، “دلتوں ، خواتین ، گورکھاؤں ، مغربی پاکستانی مہاجرین اور پاکستانی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقیم بے گھر افراد کو انصاف فراہم کیا گیا ہے۔ مساوات کا حق ہر جگہ موجود ہے ، ہندوستان کا آئین اس کی ضمانت آخری شہری سمیت ہر ایک کو دیتا ہے۔ جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تو ملک کے دیگر شہریوں کے ساتھ جموں کے مظلوم عوام کو ان کے برابری کے حقوق حاصل ہوگئے۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں ہر شہری کے حق کو پورا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ آئین کے تحت اس کی ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کے نفاذ کے وقت جموں و کشمیر انصاف نہیں اور وہاں کے شہری کئی آئینی شقوں سے لطف اندوز نہیں ہو رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔ رض (
U-767
(Release ID: 1691946)
Visitor Counter : 238