وزارت اطلاعات ونشریات
میں اپنی نسل کو آئیٹم ڈانس سے بچانا چاہتی ہوں : آورتن ڈائریکٹر دُربا سہائے
آورتن میں گرو - ششیہ کی پرمپرا کو دکھایا گیا ہے
نئی دلّی ، 23 جنوری / رینوکا نے ، جو کتھک کی استاد بھاونا سرسوتی کی ششیہ ہیں ، اپنی استاد سے سیکھے ہوئے رقص میں ایک نئی طرز کو شامل کیا ۔ اس کی وجہ سے بھاونا کو عدم سکیورٹی اور شناخت کی کمی کا احساس پیدا ہوا ۔ اپنے جذبات سے کس طرح نمٹا جائے ، اس کو سمجھے بغیر انہوں نے رینوکا سے بد دِلی کا اظہار کرنا شروع کیا ، جو رینوکا کے لئے دِل دکھانے والا تھا ۔
فلم آورتن میں ، جسے بھارت کے 51 ویں بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں بھارتی پنورما کے فیچر فلم کے زمرے میں رکھا گیا ہے ، معروف کتھک ڈانسر پدم شری شوبھنا نارائن نے بھاونا سرسوتی کا رول ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ میرے لئے رقص ، میری آتما ہے ، میری زندگی ہے ، میری روح ہے ؛ مجھے آورتن میں کام کرکے بہت خوشی ہوئی ہے ، یہ فلم گرو اور ششیہ کے درمیان متضاد صورتِ حال پر روشنی ڈالتی ہے ۔ یہ فلم اِس حقیقت پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ اس ملک کی یہ پرمپرا 2500 سال سے بھی زیادہ پرانی ہے ۔ ’’ انہوں نے یہ بات 22 جنوری ، 2021 ء کو گوا کے پناجی میں فلم ڈائریکٹر دربا سہائے کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
فلم آورتن میں گرو – ششیہ پرمپرا کو دکھایا گیا ہے ، جو ایک ٹیچر اور اُس کے شاگرد کے درمیان تعلق پر مبنی ہے اور اسے بھارت کے تمام کلاسیکی فنون میں بہت اہمیت دی جاتی ہے ۔
ڈائریکٹر دربا سہائے نے کہا کہ فلم کا یہ آئیڈیا کئی سال پہلے آیا تھا ۔ اس میں کوئی بھی گرو ہو سکتا ہے - ایک گلوکار ، ایک مصور ، ایک ڈانسر لیکن میں نے ڈانس کو منتخب کیا کیونکہ میں ہمیشہ سے کتھک ڈانس سے قریب رہی ہوں ۔ اسی لئے میں نے گرو – ششیہ کی پرمپرا کے اِس پہلو کو ڈانس کی شکل میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ، جسے میں پسند کرتی ہوں ۔
محترمہ سہائے نے مزید کہا کہ اُن کی شدید خواہش تھی کہ کوئی ممتاز ڈانسر ہی اِس کردار کو نبھائے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ڈانس کرنا اور ایکٹنگ کرنا ایک جیسا نہیں ہے ۔ ابتدائی طور پر میں شوبھنا جی سے ادا کاری کرانے کے بارے میں کچھ مشکوک تھی ۔ البتہ ، جب ہم نے ریہرسل شروع کی ، تب مجھے پتہ چلا کہ وہ ایک عظیم ادا کارہ بھی ہیں اور اس طرح آورتن تیار ہوئی ۔ ’’
پدم شری شوبھنا نارائن نے ، اِس بارے میں اظہارِ خیال کیا کہ کس طرح بھارت کی 2500 سال پرانی روایات اور فنون کی قسمیں ہر دور میں دباؤ کا شکار رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ یہ فلم انسانی جذبات کے بارے میں ہے ، جو آفاقی ہیں ۔ مختلف اوقات میں ہم اپنے دل اور روح کے لئے کچھ کرتے ہیں لیکن جب کسی کو عدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے تو اُس کا رد عمل کیسا ہوتا ہے ؟ یہی انسانی جذبات کے درمیان کشمکش ہے ، جو کسی نہ کسی طرح ہر جگہ نظر آتی ہے ۔ ’’
ڈائریکٹر کے بارے میں
دربا سہائے نے اپنی پہلی فلم ‘ دا پین ’ میں ہدایت دی تھی ۔ انہوں نے 1994 ء میں ‘ پتنگ ’ بنائی ، جسے سلور لوٹس ایوارڈ دیا گیا ۔ آورتن اُن کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے پہلی فیچر فلم ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
U. No. 737
(Release ID: 1691571)
Visitor Counter : 254