وزارت اطلاعات ونشریات

اب بیگم ہیرو بنے گی – مہر النساء


’’گزرے زمانہ کی خاتون اداکاروں کے بارے میں کوئی کہانیاں کیوں نہیں ہیں؟‘‘

Posted On: 21 JAN 2021 6:54PM by PIB Delhi

ہماری زندگی کی نوابیت کو میں  نے ختم کردیا

مہر النساء، مردوں کے غلبہ والی بھارتی فلم انڈسٹری کے خلاف  زور سے چیختی ہے۔  امراؤ جان سے شہرت حاصل کرنے والی فرخ جعفر نے ایک 80 سالہ اداکارہ کا کردار اد ا کیا ہے، جو بے خوفی سے سامعین سے کہتی ہے کہ وہ اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کریں اور  یہ کہ  عمر کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/542RK.jpg

مہرالنساء ہندی زبان میں بنائی گئی ایک آسٹرین فلم ہے اور کل بھارت کے 51 ویں بین الاقوامی فلمی میلے  ’افّی‘  میں مڈ- فیسٹ فلم نے  فیسٹول میں اس فلم کا ’’ورلڈ پریمئر‘‘ کیا۔

آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کار، فلم ساز اور منظرنامہ نگار سندیپ کمار نے کہا کہ ’’اس فلم کا احساس، ہندوستانی ہے اور اس لئے ہم اس فلم کا پریمئر ہندوستانی سرزمین پر کرنا چاہتے تھے۔ میں خوش نصیب ہوں کہ میں مہر النساء کے ساتھ افّی میں موجود ہوں۔ ہمیں کل اس فلم کی نمائش  کے بعد ملے تاثرات سے بہت تقویت ملی ہے۔ یہ بھارتی سینما کی  اس عظیم خاتون کو زبردست خراج عقیدت ہے، جنہیں  بھارتی سنیما میں 40 سال سے بھی زیادہ عرصہ تک ایک با عزت مقام حاصل رہا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1YQ8H.jpg

 

ایک خاتون کی عمر کی صرف بھارتی فلم انڈسٹری میں اہمیت ہوتی ہے، جب اتنے ہی بوڑھے مرد اداکار، فلموں میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ، تو خواتین کیوں نہیں؟  یہ سوال یہ فلم پوچھتی ہے۔ اس فلم کی شوٹنگ لکھنو میں کی گئی ہے۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ  میں اصل مقامات پر فلموں کی شوٹنگ کرنے میں یقین  رکھتا ہوں۔ مہرا لنساء فلم کے  تمام مقامات حقیقی ہیں۔ کمار نے وضاحت کی کہ اس فلم کا خیال انہیں کیسے آیا۔ مجھے اس فلم  کا خیال اس وقت آیا جب میں اس بات پر تعجب کر رہا تھا کہ گزرے زمانے کی تمام اداکارائیں کہاں ہیں اور وہ بھارتی سنیما میں نظر کیوں نہیں آتیں۔ میں سوچتا تھا کہ ان کے بارے میں کوئی کہانی وغیرہ کیوں نہیں ہے؟ جب کہ یورپ میں 80 اور 90  سال تک کے عمر کے بزرگ اداکار اپنی فلموں میں اہم نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

ڈائریکٹر نے اپنی لیڈ اداکارہ کے کیریئر کے بارے میں ایک دلفریب حقیقت کو اُجاگر کیا۔ اپنے 40 سالہ طویل کیریئر کے  دوران فرخ جعفر نے تینوں خان کے ساتھ اداکاری کی ہے لیکن یہ ان کا پہلا اہم کردار ہے اور وہ بھی  88 سال  کی عمر میں۔ مہر النساء بھارتی فلم صنعت میں کایا پلٹ کرنے والی فلم ثابت ہوگی۔

’’اسٹوری بیچ رہے  ہو یا اسٹار بیچ رہے ہو؟ مہر النساء

فلم کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے فلم میں مہر النساء کی پوتی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ انکیتا دوبے نے کہا  ’’منظر نامہ اتنا حقیقی اور خام تھا کہ جیسے ہی میں نے اسے پہلی بار دیکھا، میری ساری توجہ اس پر مبذول ہوگئی، اس میں کوئی چیز پوشیدہ تھی‘‘۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2TR32.jpg

 

اداکار ہ تولیکا بنرجی نے، جنہوں نے فلم میں مہر النساء کی بیٹی کا کردار ادا کیا ہے، یہ بات کہی ’’نوجوانوں کے پاس معلومات اور گیجٹس ہوسکتے ہیں لیکن یہ بزرگ افراد ہی ہیں جن کے پاس زندگی کا تجربہ ہوتا ہے۔ عمر محض ایک ہندسہ ہے اور فلم یہ پختہ پیغام پیش کرتی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3PKTZ.jpg

 

بھارتی فلم سازوں کے بارے میں سوال کئے جانے پر ڈائریکٹر سندیپ نے کہا  ’’میں ،میرا نائر کا بہت بڑا مداح ہوں، جنہوں نے امریکی سینما کو بھارتی سنیما کے ساتھ مربوط کیا۔ میں گوریندر چڈھا کا  بھی بہت بڑا مداح ہوں، جنہوں نے انگریزی سنیما کو بھارتی سنیما کے ساتھ منسلک کیا۔ میں انوراگ کشیپ کے فلم سازی کے اسٹائل کو بھی پسند کرتا ہوں‘‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بالی ووڈ سینما نے بھارت کے علاقائی سنیما کی حیثیت کو ماند کر دیا ہے اور یہ کہ  افّی ، علاقائی سنیما کے لئے ایک بہت اہم پلیٹ فارم ہے۔

Please place the Video

 

انہوں نے لکھنؤ کی مہمان نوازی اور محبت کا تفصیل سے ذکر کیا۔ ’’ یہ پہلا موقع تھا  کہ جب میرے عملے کے ارکان بھارت آئے تھے اور وہ اہل لکھنؤ  کی مہمان نوازی  کے مظاہرے کو دیکھ کر  وہاں کے لوگو  ں کی محبت میں گرفتار ہوگئے‘‘۔

 لکھنؤ کے لوگوں کا متفقہ طور پر یہ بیان تھا کہ آپ جعفر پر ایک فلم بنانے کے لئے آسٹریا سے  یہاں آئے ہیں ، اس  لئے ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ فرخ جعفر کی بیٹی مہرو جعفر نے کہا ’’اس فلم مہر النساء سے  قلم کاروں کو ترغیب ملنی چاہئے کہ وہ معمول کی کہانیوں کے بجائے متبادل کہانیوں پر غور وخوض کریں‘‘۔

وہ ویانا میں دو دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے رہ رہی ہیں، انہوں نے لکھنؤ  اور ویانا  کے درمیان ثقافتی یکسا نیت کا  بھی ذکر کیا۔ ’’ویانا اور لکھنؤ  دونوں شاہی شہر ہیں، جو عظیم حکومتوں کی راجدھانیاں رہ چکی ہیں، شہروں کا ایک کردار ہوتا ہے۔ لکھنؤ  کے مخصوص تاریخی طرز عمل، جہاں کی ہر سڑک اور گلی شاعروں سے بھری پڑی ہے، اور ویانا  میں عظیم یکسانیت ہے۔ اور یہ  ان دونوں شہروں کو ایک جیسی  روح فراہم کرتی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/43GFD.jpg

 

  اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ کیسے آسٹریا میں سب سے زیادہ کافی پی جاتی ہے اور لکھنؤ  کے عوام ہر پندرہ منٹ بعد چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔  ڈائریکٹر  سندیپ کمار نے  فخر کے ساتھ کہا  ’’مہر النساء ، ہمارا سب سے بڑا خواب تھا۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جب آسٹریا اور اس کی فلم انڈسٹری اس وقت گوا کی طرف دیکھ رہی ہے۔

پس منظر:

مہر النساء کو ،جو چار  دہائیوں پہلے ایک مقبول اداکارہ تھی، ایک مقبول ادکاار کے مقابل ایک بیگم کی حیثیت سے اداکاری کرنے کا موقع ملتا ہے۔ وہ مسودہ کو پڑھتی ہے اور یہ دعوی کرتے ہوئے اسے مسترد کردیتی ہے کہ یہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ وہ منظر نگار سے کہتی ہے کہ وہ دوبارہ کہانی لکھیں اور  بیگمات کی قربانیوں کو پیش کرنے کے بجائے اسے لیڈ کردار میں پیش کرے۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح-ع م- ق ر)

U-695



(Release ID: 1691174) Visitor Counter : 288


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Punjabi