وزارت اطلاعات ونشریات

فلم کلیرا اتیتا میں اس شخص پر آب وہوا میں تبدیلی جذباتی اثر کو دکھایاگیا ہے، جو کل کے ماضی میں جیتا ہے


میں چیزوں کو متوازن رکھنے میں یقین نہیں رکھتا جب حقیقت میرے سامنے ہو: ڈائریکٹر نیلا مدہاب پانڈا

میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ کس طرح سالوں سے سمندر نے ساحلی اڈیشہ میں تین گاوؤں کو گھیر لیا ہے۔ میں حقیقت کی عکاسی کررہا ہوں اور جو کچھ میں نے دیکھا ہے لوگ دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ میں اس وقت چیزوں کو متوازن رکھنے میں یقین نہیں رکھتا ہوں، جب حقیقت میرے سامنے ہو۔ کلیرا اتیتا میں نے اس واحد شخص کی کہانی کے ذریعے آب وہوا میں تبدیلی کے جذباتی اثرات کو گرفت میں لینے کی کوشش کی، جو آب وہوا میں تبدیلی کا شکار ہے۔ یہ الفاظ پدم شری انعام یافتہ اور ڈائریکٹر نیلا مدہاب پانڈا کے ہیں، جن کی اڈیشہ فلم کلیرا اتیتا ہے، جو بھارت کے 51 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول کی انڈین پنوراما کی غیر فیچر فلم ہے جو آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات سے متعلق ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/134V37.jpg

نیلا مدہاب پانڈا ایک مشہور ونامور ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے سماجی موضوعات پر مبنی فلمیں بنانے کے لئے  نیشنل فلم ایوارڈ ز سمیت کئی ایوارڈ حاصل کئے ہیں۔جناب پانڈا گوا میں پناجی میں 51 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول آف انڈیا میں آج یعنی 20 جنوری 2021 کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

جناب پانڈا نے وضاحت کی کہ 83 منٹ کی فلم اس ایک شخص کے چوٹ پہنچانے والے جذبات کو نمایاں کرتی ہے جو کل کے ماضی میں زندگی گزارتا ہے جس کا گاؤں  سمندر کی آغوش میں آجاتا ہے۔ لوگ عام طور پر آب وہوا میں تبدیلی کے معاشی اور فزیکل اثرات پر بھی نظر ڈالتے ہیں، جب اس شخص کا گاؤں سمندر میں گھر جاتا ہے یا اس کی آغوش میں چلا جاتا ہے۔تو وہ سوچتا ہے کہ اس کا کنبہ اور اس کا گاؤں سمندر نے نگل لیا ہے۔ وہ یہ سوچنا شروع کردیتا ہے کہ ایک بہتر دنیا اب بھی اس کا انتظار کررہی ہے۔ میری فلم میں اس شخص کے جذبات پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ کلیرا اتیتاکا مطلب ہے کل کا ماضی: میرا مرکزی کردار ادبی طو رپر کل کے ماضی میں رہتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/19HT9.jpg

فلم کے لئے خیال کس طرح پیدا ہوا۔ دراصل سمندر کے پانی میں ایک ہینڈ پمپ پر ایک ڈرانے والی نیوز رپورٹ سامنے آئی۔ سال 2006 میں میں نے ایک نیوز رپورٹ دیکھا، جہاں میں نے سمندر کے پانی میں ایک 10 فٹ کا ہینڈ پمپ دیکھا۔ اکثر عام طور پر ہم گاوؤں کے اندر انہیں دیکھتے ہیں، لیکن اس پیکچر میں کوئی گاؤں نہیں تھا لیکن کسی کے باقیات تھے۔ میں نے اس پر مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت کوئی یہ یقین کرنے کو تیار نہیں تھا کہ یہ سمندر کی سطح بڑھنے کی وجہ سے تھا، لیکن پھر بھی میں نے ساحلی اڈیشہ کے علاقہ کا مطالعہ کرنا شروع کردیا اور یہ پایا کہ سات گاوؤں میں سے چار گاوؤں کوپہلے ہی سمندر نے جذب کرلئے ہیں اور باقی تین گاوؤں کو پہلے  ہی خطرہ ہے اور اگلے 13 سالوں میں باقی تین گاؤں بھی سمندر کے نظر ہوجائیں گی۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2XWDF.jpg

پانڈا نے 2006 میں برطانیہ کے ہائی کمیشن اور ڈسکوری چینل سے ماحولیات پر ایک فلم بنانے کے لئے فیلوشپ حاصل کی تھی۔

عالمی وبا کے باوجود فیسٹول منعقد کرنے کے لئے افّی منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پانڈا نے کہا کہ جب میں اس مقام کو دیکھتا ہوں تو میرے اندر جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ زندگی آہستہ آہستہ پٹری پر لوٹ رہی ہے۔ افّی نے دکھا دیا ہے کہ کس طرح ہم اب اپنا مستقبل دیکھ سکتے ہیں۔

پانڈا کی پہلی فیچر فلم ’آئی ایم کلام‘ نے نیشنل ایوارڈ سمیت 34 بین الاقوامی ایوارڈز جیتے تھے۔ اس کی دوسری نامور ومشہور فلموں میں جل پاڑی، ببلو ہیپی ہے، کون کتنے پانی میں اور کڑوی ہوا اور ہلکا شامل ہیں۔

.......................

    ش ح، ح ا، ع ر

 

U-622


(Release ID: 1690973) Visitor Counter : 271


Read this release in: Hindi , English , Marathi , Punjabi