قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امور کی وزارت نے ای -گورننس میں بہترین کارکردگی کے لئے باوقار‘‘ اسکاچ چیلنجز ایوارڈ حاصل کیا’’ دیگر اقدامات کے لئے 3گولڈ ایوارڈ بھی حاصل کئے


‘‘ہمارے ڈیجیٹل اقدامات سے دور افتادہ قبائلی علاقوں میں خدمات اور پروگراموں کی فراہمی میں تیزی آئے گی’’ :جناب ارجن منڈا

Posted On: 16 JAN 2021 8:59PM by PIB Delhi

 

 قبائلی امور کی وزارت( ایم او ٹی اے) نے آج گزشتہ برس کے دوران کئے گئے بہت سے  اقدامات کے لئے‘‘ اسکاچ چیلنجر ایوارڈ برائے ای- گورننس کارکردگی’’ ایوارڈ حاصل کیا۔ یہ  ایوارڈ مرکزی وزیر برائے قبائلی امور جناب ارجن منڈا نے ورچوئل اسکاچ سمٹ میں حاصل کیا۔ وزارت کو اپنے تین اقدامات‘‘ واٹر مینجمنٹ میں آئس استوپ کا استعمال کرتے ہوئے اختراعی طرز تعمیر کے ذریعہ قبائلی دیہات کی ماحولیاتی باز آباد کاری’’ صحت کے میدان میں‘‘ ٹرائبل ہیلتھ  اینڈ نیوٹرشنل پورٹل  اینڈ دی پروفارمنس ڈیش بورڈ’’ اور‘‘ ہندوستان میں تبدیلی لانے کے لئے قبائلیوں کو اختیارات کی تفویض’’  کے لئے3 گولڈ ایوارڈ بھی حاصل ہوئے۔جنہیں جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر نول جیت کپور نے، وزارت کی طرف سے حاصل کیا۔

hh.jpg

 ‘‘سما ویش کی لوک نیتی’’ پر بولتے ہوئے جناب ارجن منڈا نے تعلیم ، صحت اور معاش کے میدان میں قبائلی فلاح وبہبود پر وزارت کی طرف سے کئے گئے بہت سے اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں پچھلے کچھ برسوں کے دوران وزارت کی طرف سے کئے گئے  اقدامات اور اصلاحات پر ایک کتابچہ کا بھی اجراء کیا۔منگیر کمیٹی کی 2009 کی رپورٹ اور مردم شماری کے اعداد وشمار کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قبائلی لوگ معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال علاقوں میں رہنے کے باوجود ملک میں غریب ترین لوگ مانے جاتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ وزارت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ڈیجٹیلائزیشن کے ثمرات قبائلی لوگوں تک پہنچائے جائیں اور مختلف اقدامات کے ذریعہ ان کی زندگیوں میں تبدیلی لائی جائے۔ انہوں نے صراحت کے ساتھ کہا ’’کہ ہمارے ڈیجیٹل  اقدامات سے دور دراز کے قبائلی علاقوں میں خدمات اور پروگراموں کی فراہمی کو تیز کرنے میں مدد ملے گی’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ  محض رقوم کے خرچ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ دیکھنا ہوگا کہ کتنے ثمرات قبائلیوں تک پہنچتے ہیں اور اس سے ان کی زندگی میں کتنا بدلاؤ آتا ہے اور کس قسم کا ادارہ جاتی نظام وہاں قائم کیاجاتا ہے۔  انہوں نے رائے ظاہر کی کہ قبائلیوں کے وسائل سے ہر شخص استفادہ کرنا چاہتا ہے لیکن ان کے علاقے کی ترقی کی فکر کوئی نہیں کرتا۔

 ایم او ٹی اے کے سکریٹری جناب دیپک کھنڈیکر نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کے تصور سے ہم آہنگی پیدا کرنے اور ای – گورننس کا ہدف حاصل کرنے کے لئے 5 اسکالر شپ اسکیمیں مکمل طور پر ڈیجٹیلائزڈ کردی گئی ہیں اور اس طرح  30 لاکھ مستفیدین کے اکاؤنٹ میں ہر سال اسکالر شپ منتقل کردی جاتی ہے۔کارکردگی۔ ڈیش بورڈ سے متعلق تفصیلات کی فراہمی سے اس معاملے میں شفافیت میں مدد ملی ہے۔

jj.jpg

اسکاچ گروپ کے چیئرمین جناب سمیر کوچر نے اس موقع پر بولتے ہوئے کہا کہ اسکاچ چیلنجر ایوارڈ غیر مسابقتی ہے جو ہندوستان کی  گورننس  اور نشوونما میں ترقی پر گہرا نقش مرتب کرنے کے لئے دیا جاتا ہے۔یہ ایوارڈ ماضی میں اسکاچ جیتنے والوں کےکولیجیم اور اسکاچ ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے ممتاز ارکان کی طرف سے ابتدائی ریسرچ اور سفارشات پر مبنی ہوتا ہے۔ پچھلی بار یہ  ایوارڈ دیہی ترقی کی وزارت، انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت اور شہری امور کی وزارت کو دیا گیا تھا۔  انہوں نے وزارت کی طرف سے چار اسکالر شپ پورٹلس کی تشکیل صحت  اور تغذیہ کے پورٹل، سکل سیل ڈیسس سپورٹ کارنر، اور کارکردگی ڈیش بورڈ کی تشکیل جیسے  اقدامات کا بھی ذکر کیا۔

kk.jpg

آئس- استوپ  لداخ علاقے میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے لئے  ایک بہترین پروجیکٹ ہے۔ اس علاقے میں موسمی تبدیلی کی بنا پر پانی کی قلت رہتی ہے جس نے روزگار کی تلاش میں بہت سے دیہاتیوں کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ اس کی عمارت مقامی طور پر تیار کردہ میٹریل سے بنائی گئی ہے جو ایک استوپ کی طرح دکھائی گئی ہے۔اسٹوڈینٹس ایجوکیشنل  اینڈ کلچر موومنٹ آف لداخ( ایس ای سی  ایم او ایل) کے ساتھ مل کر  اور ان علاقوں کے تعاون سے  قبائلی امور کی وزارت  یہ  آئس- استوپ تیار کررہی ہیں۔ اس سال اس طرح کے 26 استوپ تعمیر کئے گئے، جس سے 6 کروڑ لیٹر پانی کی بچت کی گئی۔

قبائلی لوگوں کے طبی مسائل دوسرے لوگوں سے مختلف ہوتے ہیں  اور ان کے متعلق کوئی درست اور سائنسی اعداد وشمار بھی دستیاب نہیں ہیں۔سواستھیہ، ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن،  اور پیرا مل، جیسے پروگراموں کے ذریعہ 177 قبائلی علاقوں کی صحت اور تغذیاتی صورت حال کا پتہ چلتا ہے۔ قبائلی امور کی وزارت نہ صرف اپنی اسکیموں پر عمل کررہی ہے۔ بلکہ  مرکز اور ریاست کے  شیڈول ٹرائب کمپونینٹ( جسے پہلے قبائلی ذیلی منصوبے کے نام سے جانا جاتا تھا) کی بھی نگرانی کررہی ہے۔  جس پر سالانہ دو لاکھ کروڑ سے زیادہ خرچ آتا ہے۔ اتنے بڑے بجٹ کے باوجود قبائلیوں کی حالت میں کوئی سدھار نہیں دیکھاجاتا ہے۔ پچھلے دو برسوں میں وزارت نے اپنی تمام اسکیموں کو ڈیجٹیلائزڈ کردیا ہے،  تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قبائلیوں کی بہبود پر خرچ ہونے والی رقم کی صحیح دیکھ بھال کی جارہی ہے۔وزارت نے اس کام کے لئے اختراعی ماڈل تیار کرنے کے سلسلے میں کچھ با وقار تنظیموں اور بہت سے غیر سرکاری اور نجی شعبوں کو اپنے ساتھ لیا ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ غیرموثر قسم کے طور طریقوں کو کنارے کرکے بہتر کارکردگی کی حوصلہ  افزائی کی ہے۔

mm.jpg

وزارت کے دیگر آئی ٹی اقدامات،  قومی قبائلی ریسرچ پورٹل کے کارکردگی ڈیش بورڈ، ٹرائبل ریبوزیٹری آف ریسرچ پیپرس، این جی او  گرانٹ ٹریکنگ سسٹم،شیڈول ٹرائب کمپونینٹ مانیٹرنگ سسٹم، گوئینگ آن لائن ایز لیڈرس( جی او اے ایل)، ڈیجیٹل انٹر پریئنر شپ، اسپرنگ واٹر ایٹلس، نیشنل مائی گریشن ریبوزیٹری،آدی گرامس سے منسلک ہیں۔ ان تمام اقدامات کے ذریعہ قبائلی علاقوں کی بہبود کے لئے مختص کی جانے والی رقم کے صحیح طرح خرچ کئے جانے کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

 گزشتہ سال وزارت کو اسکاچ گولڈ  ایوارڈ وزارت کی  اسکالر شپ ڈویژن میں‘‘ آئی ٹی پر منحصر اسکالرشپ اسکیموں کے ذریعہ قبائلیوں کو اختیارات کی تفویض’’ پر حاصل ہوا تھا۔ ایم او ٹی  اےثمرات کی راست منتقلی( ڈی بی ٹی) پر متاثر عمل درآمد کے لئے پوری طرح پابند عہد ہے۔ جس کا مقصد شفافیت لانا ، فنڈ کے ناجائز استعمال کو روکنا اور حکومت کے ذریعہ چلا ئی جارہی اسکیموں کی نگرانی میں اضافہ کرنا ہے۔

******

 

ش  ح ۔س ب۔ ر ض

U-NO.593


(Release ID: 1690364) Visitor Counter : 226


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi