وزارت اطلاعات ونشریات
ہم اپنے عزیزوں کے تحفظ کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال
کیوں نہیں کرتے؟:ٹیم سیف
ہم اپنے موبائل فون میں ایک مساوی کائنات تو خلق کر لی ہے، ہمیں اس کا استعمال اپنے تحفظ کے لئے بھی کرنا چاہئے۔ سیف کے ڈائرکٹر پردیپ کالی پورایتھ
اگر کوئی شخص سیف کے نظریے کواپناتا اور اسے نافذ کرتا ہے، تواس سے ایک بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے:ہدایت کار ڈاکٹر کے شاجی
ہم اپنے عزیزوں کے تحفظ کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیوں نہیں کرتے؟ یہ سوال آئی ایف ایف آئی-51 انڈین پنورما فیچر فلم میں ڈبیو کرنے والے سیف کے فلم ساز ڈاکٹر کے شاجی اور اس کے ڈائرکٹر پردیپ کالی پورایتھ کا ہے۔ وہ انٹر نیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کے51ویں ایڈیشن میں آج ایک پریس کانفرنس کو خطاب کر رہے تھے۔
جناب کالی پورایتھ نے کہا کہ ہماری فلم ایک ایسی کوشش ہے، جو اس نظریہ سے مملو ہے کہ کسی نا گہانی واقعے کو رونما ہونے سے پہلے ہی کیوں نہ روک دیا جائے۔ ہم نے جس فلم کا انتخاب کیاہے، اس میں اسی پہلو کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس فلم میں محدود کرنے کی جگہ خواتین کے تمام پہلوؤں کو ایک وسیع تناظر میں پیش کیا گیا ہے۔ فلم کے جو کردار ہیں، وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔
سیف ( ایس اے ایف ای) میں خواتین کے تحفظ اور مستقل خوف سے انہیں تمام اہم ایشوز پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان ایشوز پر روشنی ڈالنے کے علاوہ فلم کے ذریعے ان ایشوز کا ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے ذریعے حل بھی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی۔
فلم کے مرکزی خیال پر روشنی ڈالتے ہوئے پردیپ نے کہا کہ فلم کا مرکزی خیال خود ہدایت کار کا تحریر کردہ ہے۔ ان کے 3 لڑکیاں ہیں اور وہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ انہیں کس طرح یہ محسوس کرایا جا سکتا ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔ وہ اس خیال کو لے کر آئے تاکہ اسے دوسرے ایسے لوگوں تک پہنچایا جا سکے، جو کوئی حل لے کر سامنے آ سکے۔ ہم نے اس کام کے لئے فلم کو ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آجکل ہماری زندگیوں میں بہت سارے فیصلے سوشل میڈیا کرتا ہے۔ تکنیکی طو رپر اپنے موبائل فون میں ہم نے ایک مساوی کائنا ت خلق کر لی ہے۔ چنانچہ اب ہمیں اُسے اپنے تحفظ کے لئے بھی استعمال کرنا چاہئے۔ ہدایت کار پردیپ نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں ہمیں عالمی سطح کے ناظرین ملے۔ اس چنگاری سے بہت ساری بڑی چنگاریاں پھوٹ نکلیں گی۔
فلم کی خصوصیات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فلم ساز ڈاکٹر کے شاجی نے کہا کہ ہم ہر روز خواتین کے خلاف جرائم کی کہانیاں پڑھتے ہیں، ان کا تحفظ تمام طرح کے میکانزم اختیار کرنے کے باوجود نہیں ممکن ہوپاتا۔ اسی فکر نے ایک فلم کی شکل اختیار کی۔ سیف ایک ایسا خیال ہے، جس کو کہیں بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔
کریو نے یہ بھی بتایا کہ اس فلم کے منظر عام پر آنے کے بعد آئی ٹی کی ایک ٹیم نے ایک ایپلی کیشن تیار کیا ہے، جس کے بارے میں ان کو امید ہے کہ اس کا اس مقصد کے لئے استعمال ہو سکتا ہے۔ فلم ساز نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگر کوئی شخص اس نظریے کو حاصل کرنے کےلئے سامنے آئے گا، تو پھر یہ ایپلی کیشن ایک سچائی بن جائے گا اور اس سے ایک بڑی تبدیلی رونما ہوگی۔
ہدایت کار پردیپ نے مزید بتایا کہ انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مثال کے طور پر فیس بُک کی کامیابی سے بہت زیادہ تحریک ملی اور کالج کے دنوں سے میں اس کا دلدادہ تھا اور ا س وقت بھی میرا اس سے گہرا رشتہ قائم ہے۔
سیف کے بارے میں:
بیوی کی موت کے بعد سری دھرن کی زندگی اپنی 2 بیٹیوں کے کے اردگرد ہی گھومنے لگتی ہے، جن کے نام شویتا اور شریہ ہے۔ ایک دن شویتاغائب ہو جاتی ہے، باپ 10 برس تک اس کی تلاش کرتاہے، مگر نا کام رہتا ہے۔ اسی دوران شریہ انڈین پولیس سروس کے لئے کوالیفائی کر لیتی ہے اور سٹی پولیس کمشنر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔ وہ بہت خفیہ طریقے سے اپنے بہن کے معاملے کی تفتیش کرتی ہے۔ ایک مشہور شخصیت کے تعلق وہ جنسی زیادتی کو لے کر ایک پینڈورا باکس کھول دیتی ہے۔ ارون دھتی ایک سماجی کارکن ہیں، جو سیف کے نام سے خواتین کے تحفظ کی ایک تحریک چلاتی ہے، لیکن شریہ اس کے بارے میں شک کرتی ہے اور اس کے ماضی کے بارے میں پتہ لگانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس فلم کو بہترین سماجی فلم ہونے کا کلا بھون مانی میموریل ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
*************
( ش ح ۔ج ق۔ ک ا)
U. No. 578
(Release ID: 1690332)
Visitor Counter : 227