وزارت اطلاعات ونشریات

‘ونڈو بوائے ووڈ آلسو لائک ٹو ہیو اے سب میرین’  مایوسی، لیکن آزاد ہونے کا ایک ایسا احساس ہے کہ  جو ہمارے آس پاس ہے،اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے: ڈائریکٹر الیکس پیپرنو


‘‘دنیا میرے لیے ایک راہ داری کی طرح ہے، ایک ایسا مقام جس پر گزر کر جانا ہے’’

Posted On: 18 JAN 2021 2:52PM by PIB Delhi

‘‘میں یوروگوئے سے ارجنٹینا کے لیے ایک فیری میں سفر کررہا تھا، جب میں نے پایا کہ ہماری دو متوازی زندگیاں ہیں اور یہ کہ یہ جہاز  ایک ایسا جہاز ہے، جس میں دو متوازی زندگیوں کو مربوط کیا جاسکتا ہے۔ اس سے مجھے یہ محسوس ہوا کہ یہ کسی بھی دو امکانی زندگیوں کو جوڑ سکتا ہے۔ یہ میرا نظریہ پچھلے دس سال سے موجود تھا’’۔ یہ بات یوروگوئے کے ڈائریکٹر نے اپنی  پہلی فلم ‘ونڈو بوائے ووڈ آلسو لائک ٹو ہیو اے سب میرین’ کے بارے میں مایوسی، لیکن آزاد ہونے کا ایک ایسا احساس ہے کہ  جو ہمارے آس پاس ہے،اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی اس فلم کو افی کے بھارتی پریمئر میں 17 جنوری 2021 کو پیش کیا گیا۔ وہ گوا میں افی کے مقام پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ہمراہ  بھارتی بین الاقوامی فلم فیسٹول کے تیسرے دن  شریک پروڈیوسر ارقن روڈریگز بھی شامل تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1Q5AI.jpg

اس فلم میں ایک دوسرے برعکس مقامات اور حالات کے شاندار واقعات کو بہت خوبصورتی اور پراسرار طریقے سے پیش کیا گیا ہے، جو بظاہر ایک دوسرے سے کوئی میل نہیں کھاتے۔ ڈائریکٹر نے وضاحت کی کہ ‘‘یہ  اس طرح کے واقعات اور تصورات کے بارے میں ہیں، جو دوسرے مقام پر رکنے میں سامنے آسکتے ہیں۔ اگر آپ کو کوئی دروازہ ملے گاتو آپ اسے کھولیں گے اور چلے جائیں گے اور کبھی کبھی آپ دیکھیں گے کہ اس کی دوسری طرف کچھ بھی نہیں ہے۔اس لیے یہ صرف لوگوں کو پریشان کرنے  والی ،لیکن  آزاد رہنے کا احساس ہے کہ جن چیزوں سے ہم گھرے ہوئے ہیں،اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔  کہانی میں نظم کے عناصر صرف وہی ہیں، جنہیں ہم جانتے ہیں اور جن کا ہمیں روزمرہ کی زندگی میں سامنا کرنا پڑتا ہے۔’’

فلم کی قسم کے بارے میں، جس کی چار ملکوں میں شوٹنگ کی گئی ہے، ڈائریکٹر نے کہا کہ پوری دنیا فلم کے مواد کا حصہ ہے، یہ ایک عجیب طرح سے یوروگوئے کا ہی حصہ ہے اور ایک عجب طرح سے ارجنٹینا کا حصہ ہے۔ آپ فلم میں جہاں کا بھی نام لیں گے، اسی طرح کے کلچر کی شناخت کرسکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ اس کو براہ راست کوئی نام نہیں دے سکتے۔ میں اس تذبذب کو اور سینما میں دنیا کو نام دینے کے عدم امکان کو برقرار رکھنا چاہتا ہوں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2ZSB2.jpg

یوروگوئے کی فلموں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مختلف قسم کی فلموں کا مرکب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘میں محسوس کرتا ہوں کہ کوئی ایک قومی سنیما نہیں ہونا چاہیے، بلکہ بہت سے قومی سنیما ہونے چاہیے’’۔

‘‘دی انوائی لیبلٹی آف دی ڈومیسائل ہز بیزڈ آن دی مین ہواپیئرس ویلڈنگ این ایکس ایٹ دی ڈور آف ہز ہاؤس’’ اور  ‘‘ویپ دی ہیڈلیس میڈنیس آف دیز فیلڈس’’ جیسی مختلف فلموں کے ڈائریکٹر  سے جب فلموں کے طویل عنوانات کے بارے میں پوچھا گیا توانہوں نے کہا کہ انہیں کوئی ایسی وجہ نظر نہیں آتی کہ انہیں طویل کیوں نہ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘فلم کا عنوان ایک کھلا دروزاہ ہے، جو ہمیں فلم دیکھنے کے لیے مدعو کرتا ہے۔ یہ ہمیں فلم کے کرداروں کو سمجھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ یہ فلم کے لیے ایک احساس پیدا کرتا ہے۔ میں فلم کے مختلف بیانیوں میں دلچسپی رکھتا ہوں’’۔انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی  بھارت میں ایک فلم کی شوٹنگ کریں گے۔

پیپرنو نے کہا کہ اپنی ہی فلم میں ایک اجنبی ہونا بھی ان کے لیے ایک اچھا تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی ہی فلم کو اپنے لیے غیرملکی بنانے میں بڑا مزہ ملاہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو فلمیں بنانے کے لیے کس چیز نے اکسایا، تو انہوں نے کہا کہ ‘‘میں مختلف نظریات اور تصویروں کو اکٹھا کرتا رہتاہوں اور جب میں انہیں کسی وجہ کے بغیر یکجا کرنے کے قابل ہوتا ہوں تو میں اس لمحے سے بہت محظوظ ہوتا ہوں۔ یہ ایک ایسی لہر ہے، جسے کوئی نام نہیں دیا جاسکتا۔’’

فلم کے ساتھی پروڈیوسر ارقن روڈریگز نے کہا کہ ‘‘فلم کی شوٹنگ کرنا یعنی دو براعظموں کے چار مختلف ملکوں میں دو سال عرصے میں فلم کی شوٹنگ کرنا حقیقت میں ایک بڑا چیلنج تھا۔ انہوں نے کہاکہ پروڈکشن میں بھی یہ ایک بڑا چیلنج تھا۔ سب چیزوں کو یکجا کرنا ایک مشکل کام تھا اور اب جب ہم یہاں افی میں آئے ہیں، تو یہاں آکر بہت اطمینان کا احساس ہوا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑی کامیابی  ہے۔ فیسٹول میں اس فلم کا، جو خیرمقدم کیا گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس فلم نے بہت متاثر کیا ہے’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3KADH.jpg

‘ونڈو بوائے ووڈ آلسو لائک ٹو ہیو اے سب میرین’  ایک نامعلوم ملاح کی کہانی ہے، جو مسلسل غائب رہنے کی وجہ سے ملازمت سے برطرف کیے جانے کی کگار پر تھا۔اس کی غائب رہنے کی وجہ سے بحری جہاز میں ایک پراسرار راستے  کی دریافت ہوئی ، جو مونٹے ویڈیو کے ایک اپارٹمنٹ کی طرف جاتا تھا، جب کہ جہاز سمندر میں تیررہا تھا۔ اس لڑکے کو ایشیائی کسانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ایک وادی میں غیرآباد جھونپڑی کو غیرفطری قوتوں کا مسکن سمجھتے تھے۔

پس منظر

فلم کے بارے میں

‘ونڈو بوائے ووڈ آلسو لائک ٹو ہیو اے سب میرین’  ایک نامعلوم ملاح کی کہانی ہے، جو مسلسل غائب رہنے کی وجہ سے ملازمت سے برطرف کیے جانے کی کگار پر تھا۔اس کی غائب رہنے کی وجہ سے بحری جہاز میں ایک پراسرار راستے  کی دریافت ہوئی ، جو مونٹے ویڈیو کے ایک اپارٹمنٹ کی طرف جاتا تھا، جب کہ جہاز سمندر میں تیررہا تھا۔ اس لڑکے کو ایشیائی کسانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو ایک وادی میں غیرآباد جھونپڑی کو غیرفطری قوتوں کا مسکن سمجھتے تھے۔

ڈائریکٹر الیکس پیپرنو

الیکس پیپرنو ایک ہدایت کار، پروڈیوسر، ایڈیٹر اور ایک شاعر ہیں۔ وہ یوروگوئے کے دارالحکومت مونٹے ویڈیو میں پیدا ہوئے اور بیونس آئرس کی  یونیورسیڈاڈڈیل سینے میں فلموں کی ہدایت کا مطالعہ کیا۔ ان کی مختصر فلموں کی کانس کے کریٹکس ویک، بیفیکی ماسکو، ہوسکاساؤپالو اور بیریڈز وغیرہ میں نمائش کی گئی ہے۔

ارقن روڈریگز

ارقن روڈریگزارجنٹینا کے ایک پروڈیوسر ہیں، جو  پیلی کین سینے میں، جو ایک پروڈکشن کمپنی ہے ، کام کرتے ہیں۔ یہ کمپنی  بیونس آئرس میں دیگر کے علاوہ گورانی (2016)، ‘ونڈو بوائے ووڈ آلسو لائک ٹو ہیو اے سب میرین’  (2018)،  پیٹاگونیا (2019) اور دی بیئرر آف سوروز (2019) کے لیے مشہور ہے۔ وہ ‘‘ٹودی ڈیزرٹ(2017)، فوراے فسٹ فل آف ہیئر (2014) اور مینگور (2015) میں بھی لوکیشن منیجر آف فری لانس پروڈکشن میں کام کرچکے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-543

ش ح۔   و ا ۔  ت ع۔

(19-01-2021)

 



(Release ID: 1689961) Visitor Counter : 150