وزارت اطلاعات ونشریات

‘‘ہماری فلم ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ بھگوان کی کوئی بھی تخلیق محض اس لیے ناپاک نہیں ہوسکتی کہ اسے حیض آتا ہے’’ 51ویں افی کے بھارتی پنورما کی فلم برہما جنین گوپن کوموتی کی ہیروئن


‘‘مردوں پر مبنی مواد کو بہت پسند کیا جاتا ہے جبکہ خواتین پر مبنی کہانی کو پسند نہیں کیا جاتا ، سنیما میں ہمیں  اس طرح کے  امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے’’:اداکارہ ریتابھری چکربرتی

بنگالی اداکارہ سوہم مجمدار نے  صنفی برابری والے سماج کے لیے مردوں کے ذریعے مسلسل تحریک چلانے پر زور دیا

‘‘ہماری فلم ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ بھگوان کی کوئی بھی تخلیق محض اس لیے ناپاک نہیں ہوسکتی کہ اسے حیض آتا ہے’’  یہ الفاظ  51ویں افی کے بھارتی پنورما کی فلم برہما جنین گوپن کوموتی کی ہیروئن کے ہیں۔ اس فلم کو بھارت کے 51ویں بین الاقوامی فلم فیسٹول کے بھارتی پنورما  میں فیچر فلم کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔  محترمہ چکربرتی  نے ڈائریکٹر جناب اریتا مکھرجی، پروڈیوسر جناب شیبو پرساد مکھرجی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس پریس کانفرنس میں بیواؤں کی اسٹوری کا اسکرین پلے لکھنے والی محترمہ سمرگنی بنداپادھیائے، مصنفہ زینیا سین اور اہم کردار ادا کرنے والے جناب سوہم مجمدار بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Untitled1ZKIY.jpg

انہوں نے مزید کہا کہ افی کے لیے منتخب کیا جانا ہماری فلم کے لیے ایک اعزاز ہے، کیونکہ ہماری فلم کا موضوع بہت دلچسپ اور ہمارے دل کے بہت قریب ہے۔ اگر چہ اس میں بہت سنگین موضوع پر بات کی گئی ہے، لیکن یہ ایک خوش کن کہانی ہے۔ خواتین کو ہر جگہ امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماری فلم ایک خاتون پجاری سے ہے: ‘‘فلم کے رائٹر نے حیض کے خلاف  پرانی روایت کو توڑنے کا فیصلہ کیا اور مجھے اس میں لیڈ رول ادا کرنے کا اعزاز حاصل ہوا’’۔

یہ فلم صبری کی کہانی پر مبنی ہے جو ایک لیکچرر ہے، ایک فنکارہ ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ وہ ایک پجاری بھی ہے۔ یہ فلم بہت ہلکے پھلکے اور مزاح کے انداز میں ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کس طرح شادی کے بعد صبری کو اپنی زندگی میں آنے والی بہت سی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ایک پجاری کے طور پر  اپنی رسومات جاری رکھنے کے لیے کیا کوششیں کرنی پڑیں۔ اس فلم میں بنیادی طور پر یہ دکھایا گیا ہے کہ حیض آج بھی بھارتی سماج میں نجس سمجھا جاتا ہے۔

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ کیا خواتین کو صنعت میں امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کیا انہیں بھی کبھی اس امتیاز کا سامنا کرنا پڑا ہے، محترمہ ریتابھری نے کہا کہ بہت ساری کہانیاں خواتین کے گرد گھومتی ہیں، جنہیں خواتین کے زبان میں ہی پیش کیا جانا چاہیے۔ البتہ ایسا نہیں ہوتا ، جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔  بہت سی خواتین کو بہت کچھ کہنے کی ضرورت ہے اور ہمارے پاس بھی کہنے کے لیے اپنی کہانیاں ہیں، لیکن  مردوں پر مبنی کہانیوں کو پسند کیا جاتاہے جبکہ خواتین پر مبنی کہانی کو پسند نہیں کیا جاتاہے، اس طرح کے امتیاز کا ہمیں سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مختلف نظریات اٹھانے کے لیے زیادہ پروڈیوسروں کے سامنے آنے کی اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے محترمہ ریتابھری نے مزید کہا کہ سب سے اہم کہانی ہوتی ہے، ہیرو یا ہیروئن نہیں، جس کی اہمیت ہے۔

فلم میں جس طرح کہانی بیان کی گئی ہے، اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے محترمہ ریتابھری نے کہا کہ ‘‘ایسے بہت سے طریقے ہیں، جن سے فلم تیار کی جاسکتی ہے اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہمیشہ کسی سنجیدہ موضوع کو اجاگر کرنے کے لیے سنجیدہ لہجہ ہی اختیار کیا جائے۔ اگر کوئی شخص زیادہ لوگوں سے جڑنا چاہتا ہے تو اس کا سب سے بہتر طریقہ مزاح ہے۔’’

اسکرپٹ رائٹر محترمہ زینیا سین نے کہانی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس بات کو محسوس کیاکہ یہ ایسی کہانی ہے، جسے پیش کیے جانے کی ضرورت ہے اور ہم نے مل کر اس کہانی کو اپنایا۔  یہ سفر اس وقت شروع ہوتا ہے جب ایک خاتون کو محض اس لیے مذہبی رسومات میں شرکت کی اجازت نہیں دی  جاتی ، کیونکہ وہ اس وقت حیض سے ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Untitled2IAPJ.jpg

انہوں نے فلم کا انتخاب کرنے کے لیے افی اور انڈین پنورما کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری پہلی فلم ہے اور اس فلم میں بہت سے دوسرے لوگ بھی پہلی مرتبہ کام کررہے ہیں۔ بنگالی فلموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے محترمہ زینیا سین نے کہا کہ بنگالی اپنے دل سے کہانی سناتے ہیں اور یہی سب سے اہم چیز ہے۔

اداکار سوہم مجمدار نے، جنہوں نے  ہیروئن کے شوہر وکرمادتیہ   کے طور پر رول ادا کیا ہے، کہا کہ ابتدائی طور پر انہوں نے یہ سمجھا تھا کہ یہ بھی ایک اور کہانی ہے، لیکن جب انہوں نے اس موضوع پر گہرائی سے سوچا، تب انہیں محسوس ہوا کہ ایک مرد کے طور پر میں اپنا کام درست طور پر نہیں کررہا ہوں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Untitled30XDA.jpg

‘‘حقیقی طور پر یہ ایک اعزاز ہے کہ اس فلم کو انڈین پنورما کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ اگر ہم مرد مل کر قدم نہیں اٹھائیں گے تو ہم کوئی ایسا سماج تشکیل نہیں دے سکتے، جہاں سب کی برابر پوزیشن ہو، چاہے اس کی صنف کوئی بھی ہو۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ سنیما ہالوں میں فلم کی نمائش کے بعد ایک تحریک شروع ہوئی ہے۔’’

جناب سوہم نے اپنے کردار کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ وکرمادتیہ اپنی اہلیہ کے ہر قدم میں اس کا ساتھ دیتا ہے۔ ‘‘وہ ایک ساتھ چلتے ہیں’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Untitled4IMP6.jpg

فلم کی مختصر کہانی

صبری ایک لیکچرر، ایک فنکارہ اور ایک پجارن ہے۔  انہوں نے ہندو مذہبی رسومات ادا کرنے کا طریقہ اپنے والد سے سیکھا ہے۔ جب وکرمادتیہ نے ، جو پنجایت پردھان کا بیٹاہے، اس  سے شادی کی تجویز پیش کی، تواس نے بتایا کہ وہ پوجا کرتی ہے اور دیگر کام انجام دیتی ہے۔ پوجا کے لیے اس کے الفاظ کو غلط سمجھا گیا، کیونکہ خواتین گھر میں ہی پوجا کرتی ہیں۔ شادی کے بعد صبری نے اپنی زندگی میں آئی بہت سی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے زبردست جدوجہد کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-538

ش ح۔   و ا ۔  ت ع۔


(Release ID: 1689941) Visitor Counter : 403


Read this release in: Hindi , Punjabi , English , Marathi