وزارت اطلاعات ونشریات
کنٹری فوکس کے طور پر بنگلہ دیش ، بنگلہ دیش کے آزادی کی 50ویں سالگرہ پر ایک عظیم خراج تحسین ہے:فلم ہدایت کار تنویر مکمیل
نئی دہلی،17 جنوری 2020/ ’’ہمیں خوشی ہے کہ بنگلہ دیش رواں سال میں ایفی میں توجہ کا مرکز ہے اور ہم اس کے لئے منتظمین کا بے حد شکریہ ادا کرنا چاہیں گے‘‘ بنگلہ دیش کے تجربے کار اور معروف فلم ہدایت کار اور مصنف تنویر مکمیل نے کہا۔ وہ اپنی فلم ’’روپسا نادر بنکے‘‘ (خاموش بہہ رہا ہے دریائے روپسا) کی نمائش کے بعد میڈیا کے کانفرنس میں شریک تھے جو بائیں بازو کے لیڈر کی زندگی پر مبنی ایک فکشنل بائیو پک ہے۔
ایفی میں حصہ لینے کے لئے مدعو کئے جانے پر حکومت ہند اور بین الاقوامی ہندستانی فلم میلے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب تنویر نے کہاکہ،’’یہ ایک اچھا سال ہے کیونکہ یہ سال بنگلہ دیش کی آزادی کی 50ویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ ہند اور بنگلہ دیش کے مابین سفارتی تعلقات کے لئے بھی اہم ہے۔ ‘‘روپسا نادر بنکے کے علاوہ جناب تنویر کے ذریعہ تنویر کی ہدایت میں ایک اور فلم ایفی کے 51ویں ایڈیشن میں نمائش کی جارہی ہے ۔ اس فلم کا نام ’جباندولی ‘ ہے۔
ملک کا فوکس ایک خصوصی زمرہ ہےجو ملک کی سنومیٹک شاندار کارکردگی و اعلی معیار اور تعاون کی شناخت کرتا ہے۔ اس زمرے کی افتتاحی تقریب کے ایک حصے کے طور پر، ’’روپسانادر بنکے‘‘ ’’روپسا دریا خاموشی سے بہہ رہا ہے‘‘ کو آج پنجی گوا میں انوکس میں دکھایا گیا۔
فلم کے بارے میں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے جناب تنویر نے کہاکہ ’’روپسا نوڈیر بنکے‘‘ ایک بائیں باز رہنما کی کہانی ہے جن کے پاس تمام تر لگن اور معیار تھا لیکن وقت ان کے خلاف تھا۔ وہ جوار کے خلاف جدوجہد کررہا تھا۔ وہ ایک یونانی المناک کردار کی طرح ہے جس کا گرنا ناگزیر تھا۔اس میں اس کا کوئی قصورنہیں تھا۔ فلم کے مرکزی کردار نے انگریزوں کے خلاف سودیشی تحریک میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے 1943 میں قحط کے دوران غریب لوگوں کی بھی خدمت کی تھی اور 1947 میں فسادات کے خلاف مزاحمت کرنے کی کوشش کی۔ ان کے ان دردناک تجربات سے گذرنے کے بعد، انہیں 1971 میں اسلامی بنیاد پرستوں نے قتل کردیا تھا۔
اس طرح کی فلم کی تشکیل کے دوران درپیش چیلنجوں کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے ، ہدایت کار نے نہ صرف کتابوں بلکہ جسمانی (فزیکل) تحقیق کے ذریعہ کی جانے والے تحقیقات پر روشنی ڈالی اور واقعات پروپس (فلم کے کرداروں سے متعلق سازوسامان) اور کپڑوں وغیرہ کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ جناب تنویر نے مزید کہا کہ ’’یہ مسئلہ تمام فلم سازوں کو پیش آرہا ہے جو ایسی فلمیں بناتے ہیں اور انہوں نے بتایاکہ انہوں نے سیٹ بنانے سے گریز کیا کیونکہ وہ مصنوعی پن کے خلاف ہیں۔
گزشتہ سال دنیا سے رخصت ہونے والے مشہور اداکار سمترہ چٹرجی کے بارے میں اپنے خیالات مشترک کرتے ہوئے جناب تنویر نے انہیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ سمترہ چٹرجی ایک ایسے فنکار تھے، جن کی ہڈیوں تک میں فنکاری تھی اور بنگالی سنیما نے ایک حقیقی آئکن کھودیا ہے۔
رواں سال ایفی لیجنڈری فلم ساز ستیہ جیت رے کو خراج تحسین پیش کررہا ہے اور ان کی چنندہ فلموں ، چارولتا ، گھارے بائے، پاتر پانچلی، شطرنج کے کھلاڑی اور سونار کیلا کی نمائش کرے گا۔
رے کی فلموں سے اپنی محبت کی وضاحت کرتے ہوئے جناب تنویر مکمیل نے خوشی سے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ وہ ستیہ جیت رے کے بارے میں جلدوں میں بات کرسکتے ہیں کیونکہ سب لوگ رے کی فلمیں دیکھ کر بڑےہوئے ہیں۔ ’’وہ جدید خیال، فلموں کے ایک باصلاحیت میکر اور ایک آرٹیکولیٹ اسپیکر تھے جو اپنے خیالات پر بہت واضح تھے‘‘۔ رے کو بہت اچھے سے رنگنا آتا تھا۔ ’’انہیں بنگال کا ڈا ونچی کہا جاسکتا ہے۔
’’رے جیسے لوگ کئی ادوار میں ایک مرتبہ آتے ہیں اور ہمیں دوسرا ستیہ جیت رے نہیں ملے گا۔ اگر کوئی ان کے کام کرنے کے طریقہ پر چلتا ہے تو، وہ کبھی بھی غلطی نہیں کرے گا کیونکہ ہر شوٹ کو اچھی طرح سے ڈیزائن کیا جائے گا۔ لیکن بدقسمتی سے ان دنوں رے کی طرح کے فلم سازی کی پیروی کرنا کوئی فیشن نہیں ہے۔ ‘‘ جناب تنویر نے مزید کہاکہ انہیں اس بات کا بہت دکھ ہے ۔
فلم کے ایڈیٹر جناب مہیب شی نے بھی ویڈیوکانفرنس میں شرکت کی۔ تنویر مکمیل کے ساتھ برسوں سے کا م کرنے کے تجربات کو انہیں مشترک کیا۔ ’’یہ فلم ، فسیٹول کے لئے بہت زیادہ متعلق ہے کیونکہ مرکزی خیال ، موضوع بہت عام ہے۔ انہوں نےکہا کہ میں گزشتہ بیس سال سے تنویر کے ساتھ کام کررہا ہوں اور ہم اسی طرح کے نظریے اور (آئیڈیالوجی)اور اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔ تنویر عام لوگوں ، عاجزی اور انسانیت کے بارے میں فلم بناتے ہیں۔
فیسٹول کے ڈائریکٹر جناب چینتیہ پراد بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ایفی بنگلہ دیش سے کنٹری فوکس سیگمنٹ کے لئے بے حد اعزازی اور خصوصی حقوق حاصل ہیں۔ یہ ہمارے لئے بہت ہی مبارک ثابت ہوتی ہے کیونکہ ہند-بنگلہ دیش سفارتی تعلقات کے پچاس برسوں کے بعد ، جناب چیتنیہ پرساد نے کہا کہ وبا کے بعد سنیما کے ذریعہ زندگی کا ایک پل بنانے کی ایک کوشش ہے۔
فلم کے آرٹ ڈائریکٹر اتم گوہا اورکاسٹیوم ڈیزائن اور کاسٹنگ ڈائریکٹر چترلیکا گوہا بھی موجود تھے۔
پس منظر:
روپسا نادر بنکے ایک بائیں بازو کے رہنما کے بارے میں ایک فلم ہےجو ایک یونانی اور ہولناک کردار کو پسند کرتاہے جو زندگی بھر اپنی قسمت کے خلاف لڑتا ہے۔ ہندستان کی 1947 کی تقسیم ، ہندستان کے بنگال کے کسانوں کے تیبھاگا تحریک ، پاکستان کے بننے ، برطانیہ کے خلاف سودیشی مہم ، راج شاہی میں جیل کے اندر کے سیاسی قیدیوں کے قتل اور آخرمیں بنگلہ دیش کے خلاف آزادی کی جنگ سے متعلق فلم میں دکھایا گیا ہے۔
جناب تنویر مکمیل بنگلہ دیش کے ایک مشہور فلم ساز ہیں جنہوں نے ا پنی فلموں کے لئےکئی قومیں اور بین الاقوامی انعامات جیتے ہیں ۔ اب تک انہوں نے ، سات فیچر فلمیں اور 14 ڈاکیومنٹری بنائی ہیں۔
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-519
(Release ID: 1689887)
Visitor Counter : 310