مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

سال 2020 کا اختتامی جائزہ۔ محکمہ ٹیلی مواصلات


ٹیلی ڈینسٹی 86.37 فیصد تک پہنچ گئی

 ڈیٹا لاگت گھٹ کر 10.55 فی جی بی ہوگئی

 کروڑوں شہریوں تک سستی انٹر نیٹ کی رسائی

پی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل مالی سال 2021-2020 کے پہلے نصف میں ای بی آئی دی ٹی اے پازیٹیو  بن گئے

 کورنٹائن جیو- فینس مینجمنٹ اور ان ہاؤس مانیٹرنگ کی سہولت کے لئے  کووڈ کورنٹائن الرٹ سسٹم (سی کیو اے ایس) تیار کیاگیا

 کووڈ-19 ساؤدھان سسٹم کے تحت کووڈ-19 کے تعلق سے بیداری کے لئے 26 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 10 مقامی زبانوں میں لوگوں کو 300 کروڑ سے زیادہ ایس ایم ایس الرٹ بھیجے گئے

 ملک میں پبلک وائی فائی نیٹ ورک کے ذریعہ براڈ بینڈ انٹر نیٹ خدمات بڑھانے کا عمل تیز کرنے کے لئے مرکزی کابینہ نے پی ایم- ڈبلیو اے این آئی کو منظوری دی

Posted On: 11 JAN 2021 12:56PM by PIB Delhi

.A      ہندوستانی ٹیلی مواصلاتی منظر نامہ

.1      ٹیلی فون سبسکرپشن: ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کی کئی کامیابیوں کے لئے ٹیلی مواصلاتی شعبے کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی جیسی ہے۔ اس شعبے میں جو نمایاں ترقی ہوئی وہ حکومت کی طرف سے کلیدی اصلاحات اور پہل کانتیجہ ہے۔ اس سے اس شعبے میں بنیادی ڈھانچے تیار کرنے اور سرمایہ کاری کرنے میں مدد ملی ہے۔  اس کے نتیجے میں تمام شہریوں کی سماجی اور اقتصادی ترقی سامنے آئی ہے۔ دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل رابطے بہتر ہوئے ہیں اور ٹیلی مواصلات خدمات عالمی احاطہ کرنے کے قریب پہنچی ہے۔ ایک ٹیلی فون کنکشن کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں ہندوستان دوسرے نمبر پر ہیں۔ 30 اکتوبر 2020 تک ٹیلی فون کنکشنوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر1171.72 ملین ہوگئی۔ اس میں سے 1151.73 ملین موبائل کنکشن ہیں۔ ٹیلی ڈینسٹی 86.37 فیصد ہوگئی ہے، دیہی  ٹیلی ڈینسٹی 58.85 فیصد تک پہنچی۔

.2      انٹر نیٹ اور براڈ بینڈ کا بڑھتا دائرہ: ہندوستان میں انٹر نیٹ اور براڈ بینڈ کادائرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ انٹر نیٹ سبسکرائبروں کی تعداد ستمبر 2020 کے آخر تک 776.45 ملین تک پہنچ گئی۔ براڈ بینڈ کنکشن کی مجموعی تعداد بھی ستمبر 2020 میں 726.32 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے انٹر نیٹ ٹریفک  کے فروغ میں تیزی آئی ہے۔ جنوری سے ستمبر 2020 کے دوران 75.21 ایکسا بائٹس وائر لیس ڈاٹا استعمال کئے گئے۔ ڈیٹا  کی لاگت بھی 10.55 روپے فی جی بی تک  ٹھوس طور پر کم ہوئی، نتیجے میں کروڑوں شہریوں تک سستا انٹر نیٹ کی رسائی ممکن ہوئی۔

 

.B      ٹیلی مواصلاتی شعبے میں اصلاحات

.1      ڈیٹا استعمال کرنے کی لاگت دنیا میں سب سے کم ہندوستان میں آتی ہے اور فی موبائل ڈیٹا کا استعمال میں بھی زبردست تیزی آئی ہے۔ فی  یوزر اوسط آمدنی کم ہوئی ہے اور ٹیلی مواصلاتی شعبے مستحکم بھی ہوا ہے۔10 بڑے ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والوں سے آگے بڑھتے ہوئے اب یہ شعبہ 3 بڑے پرائیویٹ ٹیلی خدمات فراہم کرنے والے ادارے رکھتا ہے جو سرکاری زمرے کے لئے دو اداروں بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے علاوہ ہیں۔ اس شعبوں کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے درج ذیل اقدامات کئے ہیں۔

(i)      نیلامیوں میں حاصل اسپیکٹرم کی ادائیگی کے لئے وقت کی میعاد میں اضافہ:ٹیلی کام سیکٹر میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے اس شعبے میں آپریٹروں کی تعداد کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے باقی چند کھلاڑیوں کو مالی تناؤ کا سامنا ہے۔حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر میں مالی تناؤ پر غور کرتے ہوئے مارچ 2018 میں سالانہ اسپیکٹرم چارج کی ادائیگی موجودہ 10 سالانہ قسطوں کی جگہ 16 کردیا، نتیجہ میں ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والی اداروں کے لئے سالانہ نقد  ادائیگی کم ہوگئی ہے۔

(ii)    نیلامیوں میں حاصل اسپیکٹرم کی ادائیگی کے لئے ایک دو سال کی مراعات:اس شعبے کو آگے بڑھانے کے لئے مزید اقدام کے تحت حکومت نے نومبر 2019 میں ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والے اداروں کی مالی تناؤ کو کم کرنے کے لئے اور بھی کئی قدم اٹھائے۔حکومت نے انہیں موقع دیا کہ وہ سال 2021-2020 اور 2022-2021 کے لئے اسپیکٹرم نیلامی کی ادائیگی کو ایک یا دونوں برسوں کے لئے آگے بڑھا دیں۔ ان اداروں نے سالانہ قسطوں کے التوا کا انتخاب کیا۔ مراعات کی اس میعاد کے دوران حکومت کو جو رقم نہیں ملے گی ۔ اس کو ٹیلی مواصلاتی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے  ذریعہ ادا کی جانے والی باقی قسطوں میں یکساں طور پر پھیلا دیا گیا ہے  جبکہ  قابل ادائیگی رقم کی مجموعی موجودہ  قدر کو محفوظ رکھا گیا ہے۔

.2      بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کا احیاء: بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے احیاء کے طویل عرصے سے التوا ءمیں پڑے معاملے کو کابینہ نے منظوری دے دی۔ جامع احیاء کا منصوبہ ایک سے زیادہ اقدامات پر مشتمل ہے۔ جن میں رضا کارانہ ریٹائر منٹ اسکیم( وی آر ایس) کے ذریعہ عملے کی تعداد میں کمی لانا، 4 جی خدمات کے لئے اسپیکٹرم کی الاٹمنٹ، بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے ٹاور اور فائبر والے اثاثوں کو فروخت کرنے اور خود مختار ضمانتی بانڈ کے ذریعہ قرضوں کی  تنظیم نو شامل ہیں اور اسی کے ساتھ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے انضمام کو بھی حصولی طور پر منظوری دی گئی۔

رضا کارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم( وی آر اے) کامیابی کے ساتھ نافذ کی گئی ہے۔سرکاری زمرے دونوں اداروں کے مجموعی طور پر 92.956 ملازمین(بی ایس این ایل کے78569 اور ایم ٹی این ایل کے 14387)  نے وی آر ایس کا انتخاب کیا اور وہ 31 جنوری 2020 کو ریٹائر ہوگئے۔ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل میں تنخواہ کے اخراجات  بالترتیب تقریباً 50 فیصد  اور  75 فیصد یعنی ماہانہ لگ بھگ 600 کروڑ روپے  اور 140 کروڑ روپے کم ہوگئے۔ اس طرح ای بی آئی ڈی ٹی اے مالی سال 2021-2020 کی پہلی سہ ماہی میں مثبت ہوگی۔

 

 دہلی اور ممبئی سمیت کل ہند بنیاد پر 4 جی خدمات کے لئے اسپیکٹرم کی پی ایس این ایل کو  نیلامی شروع کردی گئی ہے اور مالی سال 2021-2020 کے لئے فنڈ مہیا کردیا گیا ہے۔

 

15 ہزار کروڑ روپے کی خود مختار گارنٹی بی ایس این ایل/ ایم ٹی این ایل کو دی گئی ہے اور بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل نے انتہائی لاگت والے موجودہ قرضے کی بہتر ادائیگی کے لئے بازار سے فنڈ اکٹھا کئے ہیں۔

 

.C      منصوبے  اور اقدامات

.1      بھارت نیٹ کے ذریعہ دیہاتوں  میں سروس کی فراہمی: ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے نشانے کو پار کرنے کے لئے حکومت ہند ملک میں تمام گرام پنچایتوں کو براڈ بینڈ رابطہ فراہم کرنے کے مرحلہ وار کلیدی   بھارت نیٹ منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ ان گرام پنچایتوں کی تعداد تقریباً ڈھائی لاکھ ہے۔ بھارت نیٹ منصوبے کے تحت تقریباً ڈیڑھ لاکھ گرام پنچایتوں کو پہلے ہی تیز رفتار براڈ بینڈ کنکشن سے جوڑ دیا گیا ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں مختلف خدمات شروع کرنے میں مدد ملے گی۔ 28 دسمبر 2020 تک گرام پنچایتوں میں وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کی تنصیب مکمل کردی گئی ہے اور تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار فائبر ٹو ہوم براڈ بینڈ کنکشن دیئے گئے ہیں۔  وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کے علاوہ  ریاست گیر ایریا نیٹ ورک  پر  جن گرام پنچایتوں کو  لایا گیا ہے ان کی تعداد 5330 ہے۔ 15 اگست 2020 کو قوم کے نام اپنے خطاب میں عزت مآب  وزیراعظم نے جو ہدایت دی تھی اس کے مطابق ملک کے تمام 6 لاکھ گاؤوں کو پبلک پرائیویٹ ساجھے دار ی کے ذریعہ  بھارت نیٹ منصوبے سے جوڑنا ہے۔

.2      چنئی اور انڈومان  ونکوبار جزائر کے درمیان سب میرین او ایف سی رابطہ:

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  10 اگست 2020 کو آبدوز آپیٹکل فائبر کیبل کاافتتاح کیا اور اسے قوم کے نام منسوب کیا جو انڈومان و نکوبار جزائر کو چنئی سے جوڑتا ہے۔یہ رابطہ ان جزائر میں لا محدود مواقع پیدا کرے گا۔ آبدوز کیبل کو 2300 کلو میٹر تک بچھانے کا کام مقررہ تاریخ سے پہلے مکمل کرلیا گیا ہے۔سمندر کے نیچے کیبل بچھانے،گہرے سمندر کا سروے کرنے اور کیبل کے معیار کو برقرار رکھنے کا کام آسان نہیں تھا۔ اس پروجیکٹ کو اونچی لہروں ، طوفان اور بارش کے دنوں کے مسائل کے علاوہ عالمی وباء کورونا سے پیدا ہونے والے مشکلات سے گزر کر پورا کیاگیا ہے۔

.3      کوچی اور لکشدیپ کے مابین سب میرین او ایف سی رابطہ: 15  اگست 2020 کو 74 ویں یوم آزادی کی تقریر کے دوران عزت مآب وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ 1000 دنوں کے اندر لکشدیپ کو آبدوز آپیٹکل فائبر کیبل  سے جوڑ دیا جائے گا۔ مرکزی کابینہ نے 9 دسمبر 2020 کو اس پروجیکٹ کو منظوری دی اور لکشدیپ کے 11 جزائر کوچی سے جوڑ دئے گئے۔ اس میں زیر آب 1300 کلو میٹر تک آپیٹکل فائبر کیبل کا جال بچھایا گیا۔

.4      شمال مشرقی خطے کے لئے ٹیلی مواصلاتی ترقی کا جامع منصوبہ: شمال مشرقی خطے کے جن علاقوں کااحاطہ نہیں کیا گیا تھا وہاں کنکشن فراہم کرنے کے لئے محکمہ 2128 دیہات اور قومی شاہراہوں کااحاطہ کرنے کے لئے 2004 ٹاور لگانے کے منصوبے کو عمل میں لا رہا ہے۔ 1300 سے زیادہ ٹاور کام کرنے لگے ہیں۔ مرکزی کابینہ نے ان علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے  ارونا چل پردیش، میگھالیہ اور شمال مشرقی ریاستوں کے دیگر 6 ہزار گاؤوں میں موبائل رابطے کی فراہمی کے لئے یونیورسل   اوبلی گیشن فنڈ( یو ایس ایو ایف) اسکیم کو عمل میں لانے کی منظوری دے دی۔

.5      جن گاؤوں کا احاطہ نہیں ہوا ہے وہاں اور لداخ تک موبائل رابطہ:جموں وکشمیر کے جن گاؤوں کا احاطہ نہیں ہوا ہے ان کے علاوہ  لداخ اور دوسرے ترجیحی علاقوں کو رابطہ مہیا کرنے کے لئے حکومت ہند 354 گاؤوں میں ایک اسکیم کو عمل میں لا رہی ہے جو خالص تکنیکی لحاظ سے موبائل سروس فراہم کرے گی۔

.6      ترقی پذیر اضلاع میں 4 جی سروس: چار ریاستوں اترپردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے چار  ترقی پذیر اضلاع502 ایسے گاؤوں میں جن کا ابھی احاطہ نہیں ہوا ہے وہاں 4 جی موبائل سروس کی گنجائش نکالنے کا منصوبہ تیار کیاگیا ہے۔ اس پر 686.71 کروڑ روپے کی لاگت آسکتی ہیں۔

 

.D      کووڈ-19 سے نمٹنے کی کوششیں

.1      کووڈ کورنٹائن الرٹ سسٹم(سی کیو اے ایس) عالمی وباء کووڈ-19 سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے کووڈ-19 کورنٹائن الرٹ سسٹم (سی کیو اے ایس) کو درون ملک نگراں نظام کے طور پر تیار  کیاگیا۔اس کے تحت  کورنٹائنڈ موبائل ٹاور سے دور جانے والے کسی بھی کورونا سے متاثر شخص کا  پتہ چلتے ہی خود کار طریقے سے ای میل/ ایس ایم ایس پیغامات ریاستی حکومت ایجنسیوں کو بھیجے جاتے ہیں۔اب تک 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں حکومتوں نے اس سے استفادہ کیا ہے۔ اس نے تقریباً 27 لاکھ نشانوں کو گرفت میں لیا ہے اور اس کی وجہ سے 18.30 کروڑ سے زیادہ کورنٹائنڈ کی خلاف ورزی کے خلاف وارننگ دی گئی ہے۔

.2      کووڈ-19 ساؤدھان سسٹم: کووڈ-19 کے تعلق سے بیداری کے لئے 26 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 10 ملکی زبانوں میں 3 کروڑ سے زیادہ  چوکی کے پیغامات ایس ایم ایس  کے ذریعہ بھیجے گئے۔

 

.E      دیگر اقدامات

.1      وزیراعظم  کا وائی فائی ایکسس نیٹ ورک انٹر فیس( پی ایم- ڈبلیو اے این آئی) مرکزی کابینہ نے 9 دسمبر 2020 کو پبلک ڈیٹا آفس ایگرے گیٹرس( پی ڈی او اے) کے ذریعہ پبلک وائی فائی نیٹ ورک قائم کرنے کی منظوری دی۔ تاکہ ملک میں وائی فائی نیٹ ورک کے ذریعہ براڈ بینڈ انٹر سروسس کادائرہ وسیع کرنے کا کام تیز کیا جائے۔  پبلک وائی فائی کے ذریعہ براڈ بینڈ خدمات کادائرہ وسیع کرنا ڈیجیٹل انڈیا کی طرف بڑھتا ہوا قدم ہے۔ اس سے ٹیکنالوجی کے صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی جو میک ان انڈیا کو تحریک دے گی۔پبلک وائی فائی ہاٹ اسپاٹ کو استعمال کرتے ہوئے براڈ بینڈ انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے کے لئے لائسنس کی کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔ اس اقدام سے ملک کے طول العرض میں انٹر نیٹ کادائرہ وسیع کرنے کی زبردست حوصلہ افزائی ہوگی۔ براڈ بینڈ کی دستیابی  اوراستعمال سے آمدنی، روزگار، معیار زندگی اور کاروباری آسانی کو فروغ حاصل ہوگا۔

 

.2      ضابطوں کو آسان بنانا/ بزنس پروسیس آؤٹ سورسینگ( بی پی او) کی تعمیل کا بوجھ کرنا/ بزنس پروسیس مینجمنٹ/ انفارمیشن ٹیکنالوجی والی خدمات: بزنس پروسیس آؤٹ سورسینگ کی صنعت کو غیر ضروری ضابطوں اور ان کی  حد سے سیوا تعمیل کے بوجھ کا سامنا ہے یہ ان کے ایک بڑی رکاوٹ بصورت دیگر ان کے اندر  زبردست فروغ کی بے پناہ صلاحیت ہے۔قبل ازیں او ایس پی  چلانے کے رہنما خطوط میں ملازمین  اور ایجنٹوں کے  لئے گھر سے کام کرنے کی گنجائش تھی لیکن اس میں بڑی قسم کی شرطیں تھیں۔ جن کی وجہ سے ڈبلیو ایف ایچ کی سہولت کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔ عالمی وباء کووڈ-19 کے دوران او ایس پی اور ان کے گاہکوں کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس لئے گھر سے کام کرنے کے رہنمااصولوں کو آسان بنانے کی ضرورت پیش آئی۔

 کووڈ-19 کے پیش نظر ورک فریم ہوم کے لئے شرطوں میں نرمی کی خاطر ٹیلی مواصلاتی انضماتی مقتدرہ( ٹی آر اے آئی) نے بھی اس سلسلے میں بعض سفارشات پیش کیں۔ ٹیلی مواصلاتی محکمے نے متعلقین کے ساتھ بڑے پیمانے پر صلاح ومشورہ کرکے نئے رہنما خطوط جاری کئے۔ جس سے بڑی راحت ملے گی۔

.3      ڈی او ٹی کے آن لائن لائسنس مینجمنٹ سسٹم کی ترقی: محکمہ کے ذریعہ مختلف قسم کے لائسنس اور رجسٹریشن کے سرٹی فیکٹ کے اجراء کے لئے ویب پر مبنی ایک پورٹل  سرل سنچار  تیار کیا گیا۔ ٹیلی مواصلات کی لائنسنگ کی درخواستوں کے علاوہ دیگر درخواستوں پر بھی اس پورٹل پر کارروائی ہوگی۔

(i)      فریکوینسی  ایلو کیشن  کے لئے اسٹینڈنگ ایڈوائزری کمیٹی(ایس اے سی ایف اے) کی  آن لائن منظوری  سے آخر تک کا سارا کام پیپر لیس کردیا گیا ہے۔جب سے یہ فیصلہ شروع کیا گیا  تب سے تقریبا تین ماہ کے اندر 25 ہزار سے زیادہ سائٹس کے کام کاج پورے کئے گئے ہیں۔ اس سے وقت کا موثر استعمال ہوا اور کام کاج بھی صاف ستھرا رہا۔

(ii)    ضابطوں کے نفاذ کے عمل میں آسانی سے کاروبار کرنے اور کاروبار کو آسان بنانے کے سلسلے میں حکومت کی طے شدہ ترجیحات کے مطابق سازو سامان کی اقسام سے متعلق منظوری ( ای ٹی اے) کے سلسلے میں ریگولیٹری پالیسی میں ترقی پسندانہ تبدیلی آئی ہے۔ اپریل 2019 میں یہ سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک 11000 ہزار ایکوپمنٹ ٹائپ اپروول دی گئی۔

 

.4      5 جی ٹیکنالوجی: ابھرتی ہوئی 5 جی ٹیکنالوجی میں تمام شعبوں میں ڈیجیٹل مصنوعات اور خدمات کی زبردست توسیع کے ذریعہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر سماجی تبدیلی لانے کی صلاحیت ہے۔ ہندوستان میں 5 جی کی خدمات شروع کرنے کے لئے ڈی او ٹی نے  بیرون ملک تیار کردہ 5 جی ٹیسٹ بیڈ قائم کئے ہیں۔حیدرآباد میں بینکنگ ٹیکنالوجی میں تحقیق و ترقی کے ادارے (آئی ڈی بی آر ٹی) نے پہلی 5 جی  یوز کی حامل  لیباریٹری قائم کی۔

 

******

 

ش  ح ۔ع س ۔ ر ض

U-NO.302


(Release ID: 1687891) Visitor Counter : 600