شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت

سال 21-2020 کے لئے ملک کی آمدنی کا پہلا پیشگی اندازہ

Posted On: 07 JAN 2021 5:30PM by PIB Delhi

 

1.قومی اعداد و شمار کے دفتر (این ایس او)، اعداد و شمار اور پروگرام کے عمل کی وزارت نے حالیہ سال 21-2020 کےلئے دونوں یعنی مستحکم  (12-2011) اور حالیہ قیمتوں کی بنیاد پر قومی آمدنی کے پہلےپیشگی تخمینے کے ساتھ ساتھ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی)، کےخرچ سے جڑے اجزا کا اندازہ بھی جاری کیا ہے۔

 

2.جی ڈی پی کا پہلا پیشگی تخمینہ قومی کھاتہ کلینڈر جاری کئے جانے کے مطابق شائع کیا گیا ہے۔ پیشگی تخمینے کی ترتیب طے شدہ اشارتی نظام پر مبنی ہے۔ الگ الگ علاقوں کے لئے جاری کئے گئے اس اندازے کےلئے مختلف اشاروں سے اعدادوشمار جمع کئے گئے ہیں، جیسے (1)رواں مالی سال کے ابتدائی 7 مہینوں کے صنعتی مصنوعات انڈیکس (آئی آئی پی)، (2) نجی اور کارپوریٹ سیکٹر میں درج فہرست کمپنیوں کا ستمبر 2020 کوختم ہوئی تماہی تک مالیاتی کارکردگی،  (3)فصلوں کی پیداوار کا پہلا پیشگی تخمینہ (4) مرکزی وریاستی حکومتوں کے کھاتے (5)جمع اور نکاسی، ریلوے کے مسافروں اور مال ڈھلائی سے آمدنی ، شہری ہوابازی کے تحت آنے والے مسافروں اور مال بردار گاڑیاں، بڑے بندرگاہوں پر مال ڈھلائی اورتجارتی گاڑیوں کی فروخت وغیرہ سے متعلق معلومات شامل ہیں، جو رواں مالی سال کے پہلے 8 مہینوں کے لئے دستیاب ہے۔ 21-2020 میں ریلوے کے مسافروں اور مال ڈھلائی سے آمدنی ، شہری ہوابازی کے تحت آنے والے مسافروں اور مال بردار گاڑیوں سے آمدنی، بڑے بندرگاہوں پر مال ڈھلائی سے آمدنی، متعلقہ ایجنسیوں کے ذریعے مہیا کرائے گئے اعداد و شمار کو اس پیشگی اندازے میں متعلقہ علاقوں کے لئے شامل کیا گیا ہے۔ ایک جولائی 2017 سے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی)، کا نظام نافذ ہونے کے بعد ٹیکس ڈھانچے میں اہم تبدیلی آئی۔ جی ڈی پی کے لئے منسلک کئے جانے والے اعداد و شمار میں  کُل ٹیکس روینیو کا استعمال ہوتا ہے، جس میں جی ایس ٹی روینیو اور غیر جی ایس ٹی روینیو شامل ہے۔ 21-2020 کے لئے ٹیکس روینیو کے بجٹ اندازوں کے لئے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے  اور کمپٹرولر  اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا کی ویب سائٹ پر مہیا ٹیکس روینیو کا بجٹ اندازے کا استعمال کرتے ہوئے اشیا کی حالیہ قیمتوں اور خدمات کی ترقی کو بنیاد بنا کر مکمل ٹیکس کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ مرکز اور ریاستوں کے 21*-2020 کے لئے بجٹ دستاویزوں کے تفصیلی جائزے پر مبنی روینیو خرچ، سود کی ادائیگی،   سبسڈی وغیرہ سے جڑی اطلاعات کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ ابتدائی 7مہینوں کے لئے جمع کئے گئے اشاروں کی ماہانہ شرح اور پچھلے برسوں کی سالانہ قیمت کی بنیاد پر 7 مہینوں کے اعداد و شمار کا اوسط بنایا گیا ہے۔ حالیہ وبا کے پیش نظر ماہانہ بنیاد کے اشاروں میں وسیع اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا ہے، خصوصی طور پر پہلے تماہی میں، ایسے میں روایتی  جائزے کے نظام سے نتیجے اچھے نظر نہیں آتے۔ اس کی وجہ سے مہیا اطلاعات کی بنیاد پر اشاروں کو شامل کرنے کے عمل میں ضروری تبدیلی کی گئی ہے۔ تجزیئے کے لئے استعمال کئے جانے والے اہم اشاروں کے فیصد میں تبدیلی کی گئی ہے، جس کی تفصیلات ضمیمے میں دی گئی ہیں۔

3.مالی سال 21-2020 میں حقیقی جی ڈی پی یا مستحکم قیمتوں (12-2011)پر مبنی جی ڈی پی کے 134.40 لاکھ کروڑ روپے کی سطح کوحاصل کرنے کا اندازے کے مقابلے میں 20-2019 کے لئے 31 مئی 2020 کو جاری کئے گئے جی ڈی پی کے ابتدائی تخمینہ 145.66 لاکھ کروڑ روپے  ہے۔ 21-2020 میں جی ڈی پی کی حقیقی ترقی کی شرح 7.7-فیصد رہنے اندازہ ہے، جو 2019 میں 4.2 فیصد تھی۔ سال 21-2020 میں بنیادی قیمتوں پر ریئل جی و ی اے 123.39 لاکھ کروڑ رہنے کا امکان ہے، جو کہ 20-2019 میں 133.01 لاکھ کروڑ روپے تھا، یہ 7.2فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

4.برائے نام جی ڈی پی یا حقیقی قیمتوں پر مبنی جی ڈی پی کے سال 20-2019 کے ابتدائی جی ڈی پی اندازے 203.40 لاکھ کروڑ روپے ، (جسے 31 مئی 2020 کو جاری کیا گیا تھا) کے مقابلے سال 21-2020 میں 194.82 لاکھ کروڑ روپے کی سطح تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ مالی سال 21-2020 کے دوران برائے نام جی ڈی پی کی ترقی کی شرح 4.2-فیصد رہنے کا امکان ہے۔ بنیادی قیمتوں پر برائے نام جی وی اے کے 21-2020 میں 175.77لاکھ کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے، جو 20-2019 میں 183.43 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ یہ 4.2 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

5.کووڈ-19 کی وبا کے دوران وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے مقصد سے 25 مارچ 2020 کو مختلف یقینی پابندیوں نافذ کی گئی تھیں، حالانکہ ان پابندیوں کو رفتہ رفتہ واپس لے لیا گیا ہے، لیکن اس کا اثر اقتصادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اعداد و شمار کو جوڑنے کے نظام پر بھی پڑا ہے۔ قومی کھاتے کا تجزیہ تیار کرنے میں استعمال کئے جانے والے آئی آئی پی اور سی پی آئی جیسےبہت چھوٹے اقتصادی اشاروں کے اعداد و شمار سے جڑے چیلنج رہے، جس کا بُرا اثر ان اندازوں پر بھی رہنے کا خدشہ ہے۔ اس لئے مجوزہ اشاروں اور حقیقی اشاروں میں اختلا ف ہو سکتا ہے، جو وبا کی وجہ سے ان مہینوں کے دوران بنے اقتصادی حالات اور حکومت کے ذریعے کئے گئے خصوصی اقدامات پر منحصر ہے۔

6.تاہم ان اندازوں میں متعلقہ حالات کو دھیان میں رکھتے ہوئے  باریکی سے ترمیم کی جائے گی۔ ایسے ان اعداد و شمار کی تعریف بیان کرتے وقت  صارفین کو مندرجہ بالا حالات کو توجہ میں رکھنا ہوگا۔

7.جی وی اے کے ساتھ بنیادی قیمتوں پر مجموعی قومی آمدنی ا ور فی کس آمدنی کا اندازہ اور 19-2018، 20-2019، 21-2020برسوں کے لئے جی ڈی پی کے اخراجات (مستحکم قیمتیں)، اور حالیہ قیمتیں شمارہ نمبر -1 سے 4 میں دی گئی ہیں۔

8.مالی سال 21-2020 کے لئے قومی آمدنی کا دوسرا پیشگی اندازہ اور اکتوبر سے دسمبر 2020 (21-2020 کی تیسری تماہی)، کے لئے تماہی جی ڈی پی  اندازہ 26 فروری 2021 کو جاری کیا جائے گا۔

 

*************

( م ن ۔ام۔  ک ا)

U. No. 209

 


(Release ID: 1687067) Visitor Counter : 241


Read this release in: English , Hindi , Tamil