کامرس اور صنعت کی وزارتہ
حکومت نے جموں وکشمیر کی صنعتی ترقی کے لیے مرکزی سیکٹر کی اسکیم کی منظوری دی ہے
پہلی مرتبہ کسی صنعتی ترغیبی اسکیم کے ذریعے صنعتی ترقی کو بلاک کی سطح تک لے جایا جارہا ہے
یہ اسکیم سال 2037 تک کے لیے ہے اور اس پر کل لاگت 28400 کروڑ روپئے آئے گی
اسکیم کے ذریعے نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں موجودہ صنعتوں کی آبیاری بھی کی جائے گی اور یہ کام
پانچ سال کے لیے 5 فیصد کی شرح سے کام کرنے کے لیے سرمایے کی امداد کے ذریعے کیا جائے گا
اسکیم کا اصل مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے جن سے علاقے کی براہ راست سماجی اقتصادی ترقی ہوسکے
اسکیم کا مقصد جموں وکشمیر میں سامان تیار کرنے والے یونٹوں نیز سروس سیکٹر کے یونٹوں کو ترقی دینا ہے
اسکیم میں مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے لیے ایک بڑے رول کی گنجائش پیدا کی گئی ہے
Posted On:
07 JAN 2021 1:11PM by PIB Delhi
نئی دہلی،7/ جنوری ، اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے جس کا صدارت وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کی، کل اپنی میٹنگ میں جموں وکشمیر کی صنعتی ترقی کے لیے صنعتی ترقی اور داخلی تجارت کے محکمے کی مرکزی سیکٹر کی اسکیم پر غور کیا اور اس کی منظوری دی۔ یہ اسکیم سال 2037 تک کے لیے 28400 کروڑ روپئے کے سرمایے سے منظور کی گئی ہے۔
مرکزی حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر میں صنعتوں کی ترقی کے لیے مرکزی سیکٹر اسکیم کے طور پر جموں وکشمیر کے لیے نئی صنعتی ترقیاتی اسکیم (جے اینڈ کے، آئی ڈی ایس، 2021)مرتب کی ہے۔ اس کا اصل مقصد روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے جس سے علاقے کی براہ راست سماجی اقتصادی ترقی ہوسکے۔ جموں وکشمیر کے تنظیم نو کے قانون 2019 کے تحت 31 اکتوبر 2019 سے جموں وکشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنائے جانے سے جموں وکشمیر کی تنظیم نو کی تاریخی ترقی پر غور کرتے ہوئے موجودہ اسکیم پر اس وژن کے ساتھ عملدرآمد کیا جارہا ہے کہ صنعت اور سروس کے ذریعے ہونے والی جموں وکشمیر کی ترقی کو ایک نئی جہت دینا ہے جس میں اصل زور روزگار کے مواقع پیدا کرنے، ہنرمندی کے فروغ اور دیرپا ترقی پر ہو اور یہ کام نئی سرمایہ کاری کو راغب کرکے نیز موجودہ سرمایہ کاری کی آبیاری کے ذریعے کیا جائے گا۔
اسکیم کے تحت موجودہ ترغیبات فراہم ہوں گی:
- نقدی کی سرمایہ کاری کی ترغیب: زون اے میں 30 فیصد کی شرح سے اور زون بی میں 50 فیصد کی شرح سے اُس سرمایہ کاری پر جو پلانٹ اور مشینری میں کی جائے گی (سامان تیار کرنے کے شعبے میں) یا عمارتوں کی تعمیرات اور دیگر دیرپا فزیکل اثاثوں (سروس سیکٹر میں) فراہم ہوگی۔اس کے تحت 50 کروڑ روپئے تک کی سرمایہ کاری کے یونٹ یہ ترغیب حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ ترغیب کی زیادہ سے زیادہ حد زون اے اور زون بی میں بالترتیب 5 کروڑ اور ساڑھے 7 کروڑ روپئے ہوگی۔
- سرمایے پر سود میں تخفیف: پلانٹ اور مشینری (سامان تیار کرنے کے سیکٹر میں) یا عمارتوں کی تعمیر اور دیگر دیرپا فزیکل اثاثوں (سروس کے سیکٹر میں) 500 کروڑ روپئے تک کی سرمایہ کاری کے لیے قرضے پر زیادہ سے زیادہ 7 سال کے لیے 6 فیصد سالانہ شرح سود ۔
- جی ایس ٹی سے منسلک ترغیب: پلانٹ اور مشینری (سامان تیار کرنے کے شعبے میں) یا عمارتوں کی تعمیر اور دیگر تمام فزیکل اثاثوں (سروس سیکٹر میں)10 سال کے لیے کی جانے والی اصل سرمایہ کاری پر 300 فیصد کا اہل ہونا۔
- کام کے لیے سرمایے پر سود کی ترغیب: زیادہ سے زیادہ 5 سال کے لیے 5 فیصد کی سالانہ شرح سے تمام موجودہ یونٹوں کے لیے ترغیب کی زیادہ سے زیادہ حد ایک کروڑ روپئے ہے۔
اسکیم کی کچھ اہم خصوصیات:
- یہ اسکیم چھوٹے اور بڑے دونوں یونٹوں کے لیے پرکشش بنائی گئی ہے۔چھوٹے یونٹ جن میں پلانٹ اور مشینری میں سرمایہ کاری 50 کروڑ روپئے تک کی کی گئی ہے، انھیں سرمایے کی ترغیب ساڑھے سات کروڑ روپئے تک حاصل ہوگی اور زیادہ سے زیادہ 7 سال کے لیے 6 فیصد کی شرح سے سود میں تخفیف حاصل ہوگی۔
- اسکیم کا مقصد مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کی صنعتی ترقی کو بلاک کی سطح تک لے جانا ہے جو بھارت سرکار کی صنعتی ترغیبی اسکیم میں پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد مرکز کے زیر انتظام پورے علاقے کی مزید دیر پار اور متوازن صنعتی ترقی کی کوشش کرنا ہے۔
- اسکیم کو کاروبار کرنے کے لیے آسان بنا دیا گیا ہے اور یہ کام جی ایس ٹی سے وابستہ ترغیب کی فراہمی کے ذریعے کیا گیا ہے جس سے شفافیت پر کوئی مصالحت کئے بغیر عملدرآمد کا بوجھ کم ہوجائے گا۔
- اسکیم میں رجسٹریشن اور عملدرآمد کے سلسلے میں مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کے لیے ایک بڑے رول کی گنجائش پیدا کی گئی ہے۔ اور یہ کام کلیموں کی منظوری سے پہلے ایک آزاد آڈٹ ایجنسی کے ذریعے حساب کتاب کی جانچ پڑتال کے تحت مناسب نگرانی کے ذریعے کیا جائے گا۔
- یہ جی ایس ٹی کی بھرپائی یا اس کی واپسی نہیں ہے بلکہ مجموعی جی ایس ٹی کو صنعتی ترغیب کے لیے اہل قرار دینے کے ایک قدم کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے تاکہ اُن پریشانیوں کو دور کیا جاسکے جسے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر کو اب تک کا سامنا تھا۔
- پہلے کی اسکیموں میں بہت سی ترغیبات تھیں لیکن مجموعی مالی امداد نئی اسکیم کی امداد سے کہیں کم تھی۔
بڑا اثر اور روزگار کے مواقع کے امکانات:
- اسکیم سے جموں وکشمیر کے موجودہ صنعتی ایکوسسٹم میں زبردست تبدیلی پیدا ہوگی اور یہ کام روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر زور دینے ، ہنرمندی کے فروغ اور مسلسل ترقی کے ذریعے کیا جائے گا۔ اس میں نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور موجودہ سرمایہ کاری کی آبیاری کو شامل کیا جائے گا اور اس طرح جموں وکشمیر ملک کی صنعتی طور پر ترقی یافتہ دیگر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ آجائے گا۔
- اندازہ لگایا گیا ہے کہ مجوزہ اسکیم سے بے مثال سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے گا اور تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد کو براہ راست یا بالواسطہ روزگار فراہم ہوگا۔ اس کے علاوہ سود میں تخفیف کی اسکیم کی وجہ سے تقریباً35000 لوگوں کو بالواسطہ مدد ملے گی۔
آنے والے اخراجات:
مجوزہ اسکیم کے مالی اخراجات 2020-21 سے لے کر 2036-37کے لیے 28400 کروڑ روپئے تجویز کئے گئے ہیں۔اب تک مختلف خصوصی پیکیج اسکیموں کے تحت جو رقم تقسیم کی گئی ہے وہ 1123.84 کروڑ روپئے ہے۔
***************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:188
(Release ID: 1686984)
Visitor Counter : 138