مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

وزیر اعظم کانئے سال پر تحفہ- تعمیر سے متعلق دنیا کی بہترین ٹکنالوجیز کو اپنے طور پر استعمال کرنے کے دور کا آغاز


وزیر اعظم نے 6 الاٹ ہاؤس پر وجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور ((U-PMAY انعامات دیئے

نئی ٹکنالوجیز وسائل کے اعتبار سے سازگار، لچکدار اور ماحولیات کے لئے موافق ہیں

اندور ، راجکوٹ ، چنئی، رانچی ، اگرتلہ اور لکھنؤ میں بنیادی ڈھانچے کی مربوط سہولیات کے ساتھ لائٹ ہاؤس پروجیکٹس کا آغاز
ریاستوں/ شہروں کا نیشنل چیلنج کے ذریعہ انتخاب

LHP ٹکنالوجیز کو متعلقہ شعبوں تک پہنچانے اور ان کی نقل میں آسانیوں کے لئے لائیولیباریٹریز کا کام کریں گے
ہر مقام پر ایک ہزار مکانات کی تعمیر کم خرچ اور ماحولیات کے لئے سازگار طریقے سے تیز رفتاری سے ہوگی

لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں کے تحت تعمیرات اب تک (U)PMAY کے تحت 1.09 کروڑ مکانات کی منظوری-70 لاکھ سے زیادہ مکانات میں تعمیرات کا کام مختلف مرحلوں میں اب تک تقریبا40 لاکھ مکانات سونپے جاچکے ہیں

کم لائٹ والے پائیدار مکانات کی مہم(آشاانڈیا) کا بھی آغاز
اختراعی تعمیراتی ٹکنالوجیز پر نوارتی(NAVARITIH)سرٹیفکٹ کورس کی بھی شروعات

Posted On: 01 JAN 2021 2:52PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم جنوری2021:وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گلوبل ہاؤسنگ ٹکنالوجی  چیلنج-انڈیا(GHTCانڈیا)کے حصے کے طور پر آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ 6 ریاستوں میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس اقدام سے بھارت میں تعمیراتی ٹکنالوجی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ ریاستوں ، مرکزی انتظام والے علاقوں ، بلدیاتی اداروں اور مستفدین کی نمایاں دین اور عمدہ کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پردھان منتری آواس یوجنا- شہری (PMAY-U) پر عملدرآمد کے لئے 6 زمروں میں بہترین کارکردگی کے انعامات بھی عطا کئے۔ ملک بھر سے 88 مستفدین کی اس موقع پر عزت افزائی کی گئی۔ وزیر مملکت (آئی /سی)، ایم او، ایچ یو اے اور 6 متعلقہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ یہ ریاستیں ہیں- تریپورہ، جھارکھنڈ، اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، گجرات اور تملناڈو۔MoHUAکے سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا، مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے اعلیٰ افسران نے بھی ورچوئل طریقے سے ہونے والے اس پروگرام میں حصہ لیا(U)PMAY انعامات ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (MoHUA) نے 2019 میں شروع کئے تھے۔

عوام اور ٹکنالوجی کو ساتھ لے کر LHPsایک ایسا نیا ایکو سسٹم تیار کریں گے جہاں عالمی سطح پر مقبول ٹکنالوجیز کم خرچ والے تیز رفتار اور ماحولیات کے لئے سازگار تعمیراتی کاموں میں استعمال کیا جائے گا۔ لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں کے بہت سے فائدے ہیں۔ سب سے پہلا فائدہ یہ کہ یہ پائیدار ہوں گے، ماحولیات کے موافق، کم خرچ والے اور محفوظ۔ اس تکنیکی انقلاب سے 2022 تک تمام لوگوں کے مکانات کے وزیر اعظم کے ویژن کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ تیزی سے شہروں کے پھیلاؤ والے بھارت کی تعمیراتی ضرورتوں کو جدید ترین اور عالمی سطح کی اختراعی ٹکنالوجی کے ذریعہ پورا کیا جاسکے گا۔

جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی سہولت کے ساتھ لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں کا مدھیہ پردیش کے اندور، گجرات کے راجکوٹ،تملناڈو کے چنئی، جھارکھنڈ کے رانچی اور اترپردیش کے لکھنؤ شہر میں آغاز کیا جارہا ہے۔ ریاستوں اور متعلقہ مقامات کا انتخاب ایک نیشنل چیلنج کے ذریعہ کیا گیا اور یہ پروجیکٹ تعمیرات کے لئے تیار ہیں۔ تمام 6 ریاستوں میں ہر مقام پر تقریباً ایک ہزار مکانات تعمیر کرائے جائیں گے اور 2019 میں ‘‘GHTC-India’’ کے تحت منتخب54 ٹکنالوجیز میں سے 6 مؤثر ٹکنالوجیز کا اس میں استعمال کیا جائے گا۔

لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں سے ہمارے معزز وزیر اعظم کے ‘‘2022 تک تمام لوگوں کے لئے مکانات’’ ویژن کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ حکمت عملی کے طور پر جدید ترین عالمی ٹکنالوجیز کو حکومت کے ‘آتم نربھر بھارت مہم’ کے مطابق اختیار کیا جائے گا یا ان کو اپنی ضرورت کے مطابق ڈھالا جائے گا۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کے محکمے میں سکریٹری جناب درگا شنکر مشرا نے یہ بات کہی۔

اندور میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹ میں ‘پری  فیبری کیٹڈ سینڈوچ پینل سسٹم’ہوگا جس کا آغاز چین میں ہوا تھا۔ راج کوٹ میں ٹنل فارم ورک کے استعمال کرتے ہوئے ستون والے کنکریٹ تعمیرات سے کام لیا جایا جائے۔ یہ فرانس کی ٹکنالوجی ہے۔ چنئی میں پری کاسٹ کنکریٹ تعمیراتی نظام کو کام میں لایا جائے جو فن لینڈ اور امریکہ سے تعلق رکھتی ہے۔ رانچی کے لائٹ ہاؤس پروجیکٹ میں جرمنی کی تھری ڈی تعمیراتی ٹکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ اگرتلہ میں جرمنی کے اسٹیل فریم والے طریقہ کار کو بروئے کار لایا جائے گا جبکہ لکھنؤ میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹ کینڈا سے لائی گئی ٹکنالوجی پر مبنی ہوگا جسے ‘‘پی- وی –سی- اسٹے اِن لیس سسٹم’’ کہا جاتا ہے۔

لائٹ ہاؤس پروجیکٹ ٹکنالوجی کو متعلقہ شعبوں تک پہنچانے اور اس کی مزید نقل کے لئے تجربہ گاہ کا کام کریں گے۔ اس میں منصوبہ بندی، ڈیزائن ،پرزوں کی تیاری، تعمیراتی کام اور ٹیسٹنگ وغیرہ سے آئی آئی ٹیز/ این آئی ٹیز، انجینئرنگ کالجوں ، پلانٹ اور آرکیٹیکچر کالجوں، بلڈروں ، پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے پیشہ ور افراد اور دیگر فریقوں کی شمولیت ہوگی۔ دنیا بھر کی ٹکنالوجیز کے بڑے پیمانے پر استعمال سے ڈھانچوں میں پائیداری، تیز رفتاری ، وسائل کے مؤثر استعمال ،ماحولیات سے سازگاری اور معیار کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

وزیر اعظم نے 2019-20 سال کو تعمیراتی ٹکنالوجی کا سال قرار دیا تھا۔ جب وہ نئی اور متبادل ٹکنالوجیز کے فروغ کے لئے مارچ 2019 میں GHTC-India کا افتتاح کررہے تھے۔ تعمیراتی ٹکنالوجی کے سال کے حصے کے طور پر لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں کے علاوہ اختراعی تعمیراتی ٹکنالوجی نواریتی (بھارتی ہاؤسنگ کے لئے نئی ، کم خرچ والے، مصدقہ ، تحقیقی اختراعی ٹکنالوجیز) کا ایک سرٹیفکٹ کورس بھی شروع کیا گیا ہے۔

کم خرچ والے پائیدار تعمیرات کی مہم (آشا انڈیا) کے تحت پروگرام کے دوران 5 انکیوبیشن سنٹر قائم کئے گئے جو اختراعی سازوسامان، عمل اور ٹکنالوجی کی نشاندہی کے لئے انکیوبیشن مدد فراہم کریں گے۔ اس کے علاوہ پوسٹ پروٹوٹائپ ٹکنالوجیز کے زمرے میں جیتنے والے پانچ افراد کے ناموں کا اعلان کیا گیا ، اس سے گھریلو اسٹارٹ اپس، اختراع کار اور دیگر فریقوں کی تحریک ملے گی۔

(U)PMAYمشن وزیر اعظم کے 2022 تک تمام لوگوں کے لئے مکانات کے ویژن کو پورا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ 2022 میں بھارت اپنی آزادی سے 75 برس مکمل کرے گا۔ 1.12 کروڑ کی مانگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے جن میں سے اب تک 1.09 کروڑ مکانات الاٹ کئے جاچکے ہیں۔70 لاکھ سے زیادہ مکانات کی تعمیر کا کام مختلف مرحلوں میں ہے اور تقریبا 40 لاکھ مکانات مکمل کرکے مستفدین کو سونپے جاچکے ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا(شہری) اس سے فائدہ اٹھانے والوں کی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں لارہی ہے جو اب باوقار زندگی، صحت، تعلیم ، سیکورٹی اور خواتین کو بااختیار بنانے جیسی سہولتوں سے فیضیاب ہورہے ہیں۔

*****

م ن ۔ ر ف- س ا    

U:23

 



(Release ID: 1685447) Visitor Counter : 145