سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنےوالی خاتون سائنسدانوں، اداکاروں، صنعتکاروں نے ہندوستان کے بین اقوامی سائنسی میلے 2020 کے خاتون سائنسدانوں اور صنعتکاروں کے کانکلیو میں بتایا کہ انہیں کس طرح کی جدوجہد اور تجربات کا سامنا رہااور وہ کن اصولوں پر چل کر کامیاب ہوئیں۔

Posted On: 25 DEC 2020 3:22PM by PIB Delhi

IISF-2020

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030QE9.jpg

 

نئی دہلی،25 دسمبر2020

خاتون سائنسدانوں اور صنعت کاروں کا کانکلیو

خاتون سائنسدانوں اور صنعت کاروں کا کانکلیو ایک بے نظیر پلیٹ فارم ہے جو خاتون سائنسدانوں اور صنعت کاروں کو اپنی زندگی میں درپیش آزمائشوں اور کیرئیر سے متعلق تبادلۂ خیال کاموقع فراہم کرتا ہے۔ہندوستان کے بین اقوامی سائنسی میلے 2020 نے غیر روایتی طور پر اس مجلس کا اہتمام کیا، جس میں ایک سے زیادہ مشہور خاتون سائنسدانوں، اداکاروں اور صنعت کاروں نے اپنی جدوجہد اور تجربات سے لوگوں کو آگاہ کیا۔

حقیقی زندگی میں آسمان کو چھونے والا سفرعنوان کے تحت ایک مجلسی مباحثہ میں پدما شری محترمہ کلپنا سروج نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے بچپن اور جوانی کی آزمائشوں اور مشکلات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ بہرحال یومیہ 16 گھنٹے کام کرکے انہوں نے قدم بہ قدم استحکام حاصل کیا اور کمانی کمپنیوں تک رسائی حاسل کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ میرے سفر سے آپ کو جو واحد سبق لینا ہے وہ یہ ہے تحمل، ثابت قدمی اور مافوق الفطرت ہونے کی اہلیت۔ یہ خصوصیات زندگی کوحیرت انگیز طورپر بدلتی ہیں۔

India International Science Festival on Twitter: "6TH INDIA INTERNATIONAL  SCIENCE FESTIVAL (IISF 2020) 'Science for Self-reliant India and Global  Welfare' Women Scientist's & Entrepreneur Conclave 🗓 23th December 2020 ⏰  10 AM

مشہور ہندوستانی فلمی اداکارہ محترمہ  روہنی ہتنگڑی نے بتایا کہ انہوں نے نیشنل اسکول آف ڈراما سے اپنی زندگی کا سفر شروع کیا اور ساتھ  ہی ساتھ وہ کلاسیکی ڈانس بھی سیکھتی رہیں۔اوشکار تھیٹرگروپ میں انہوں نے جاپانی ڈراموں میں کام کیا جہاں ابھرتے اداکاروں کو اداکاری سکھائی جاتی ہے۔ اس کے بعد 1984 میں سنیما میں قدم رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں علم گاندھی میں بین کنگسلے کے ساتھ کستوربا گاندھی کا انتہائی مشکل رول کرنا پڑا، یہ درمیانی عمر کی خاتون کا رول تھا اور اس وقت وہ صرف 27 برس کی تھیں۔ انہیں باوقار یافتہ ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈ ملے جن کے پیچھے کی کہانی انتہائی مصمم ارادے سے آگے بڑھنے اور انتہائی رکاوٹوں سے گزرنے کی ہے۔ اسٹیج اور اسکرین پر وہ ایک زبردست گرفت رکھنے ولی اداکارہ ہیں اوراپنے گروہ ابراہیم القاضی کی ہمیشہ شکرگزار رہیں گی۔انہوں نے تعاون پسند ماحول کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اپنے دل کو رہنما رکھیں اور جس شعبہ میں بھی کام کیا جائے سخت محنت کی جائے خواہ اس کا تعلق سائنسی تحقیق سے ہو، تعلیم اور ڈرامےسے یا موسیقی سے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس وقت جب انہیں کوئی راستہ پسند نہ ہو تو ‘‘ نا’’ کہنے کی طاقت ہمیشہ رکھنی چاہیے۔ انہوں نے زوردے کرکہا کہ اپنے وقار کا ہمیشہ پاس رکھنا چاہیے تبھی دنیا آپ کا احترام کرنا سیکھے گے۔

کیمبرج یونیورسٹی میں پلازما فیزسٹ ڈاکٹر ارملا مترا کریوو نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک نوجوان ماں کی حیثیت سے وہ محاذی سطح کی تحقیق پر مرکوز سائنس کیرئیر کے حصول سے متعلق امورسے بخوبی آگاہ ہیں جوعالمی سطح پر رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہر حال سائنسی دریافتوں کے ثمرات ان کے لیے اٹھائی جانےوالی مشکلوں سے کہیں زیادہ ہیں اور اگر کسی کو اپنے مقصد پر بھروسہ ہے تو وہ منصوبہ بندی اورحوصلے کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں گیارہ سال کی عمر میں ستاروں سے کس طرح دلچسپی پیداہوئی اورپھر انہوں نے اپنے جذبات کی ماہرعلم نجوم بننےتک  پرورش کی۔

ہندوستانی ماہر طبیعات پدماشری پروفیسر روہنی گوڈبولے نے پنے میں فیزکس کے تعلیم حاصل کرنے سے اپنی موجودہ پوزیشن تک کے سفر کا ذکر کیا۔ وہ CERN میں پارٹیکل فیزسٹ کے طور پر سرگرم ہیں۔ ہائی انرجی فوٹون پر ان کے کام متصادم ذرات کی آئندہ نسل کے لیے بنیاد بن سکتے ہیں۔ انہیں کائنات کے تانےبانے اور اس کی ترتیب کوسمجھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں، تعلیم پر انہیں یقین تھا جس سے انہیں اپنےفیصلے میں مدد ملی اورانہوں نے سائنس میں اپنا کیرئیر شروع کیا اور اسٹوفی بروکس یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔

آئی آئی ایس ای، بینگالور سے پی ایچ ڈی، معروف اعلی سائنسداں اور ٹی سی ایس میں  بائیوسائنس اینڈ ڈی ڈی کی موجودہ سربراہ ڈاکٹر شرمیلا منڈے مائیکروبائیولوجی میں گہرائی کے ساتھ تحقیق سے دلچسپی رکھتی ہیں اور سائنس میں خواتین کی موجودگی کی زبردست حامی ہیں۔وہ چاہتی ہیں کہ خواتین خاص طور پرقائدانہ عہدوں پر فائز ہوں۔ ڈاکٹر منڈے کا شمار ان اولین لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے کمپیوٹیشنل بائیولوجی پر کام کیا ہے۔انہوں نے رحم مادر میں بچے کی حالت باہر سے جاننے والے آلے کے بارے میں بات کی جس کی مدد سے نئے پیدا ہونے والے بچوں کو بچایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں کسی بھی قسم کی آزمائش کا سامنا کرنے میں اپنے دل کی پیروی کی جائے۔

محترمہ ہرپریت سنگھ پہلی ایسی خاتون ہیں  جنہیں ائیرانڈیا نے 1988 میں ہندوستان کی پہلی خاتون کمرشیل پائلٹ کے طورپر منتخب کیا تھا۔ صحت کی وجہ سے انہیں بہرحال اپنی یہ ملازمت چھوڑنا پڑی  تھی۔اس کے بعد سے وہ پرواز کی حفاظت سمیت ہوابازی کے دیگر شعبوں سےوابستہ ہیں۔ انہیں سرکاری ائیرلائن کے ذیلی  ادارے الائنس ائیر کا چیف ایگزیکٹیو افسرمقرر کیا گیا ہے۔اس طرح وہ کسی ہندوستانی کیرئیر کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ اگرچہ ائیرانڈیا میں خاتون پائلٹ کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن ان کی داستان کا تعلق ان خواہشمند خواتین کے چیلنجوں سے ہے جو اپنا کیرئیر بنانا چاہتی ہیں۔

کانکلیوکی پرنسپل کوآرڈی نیٹرڈاکٹر عطیہ کپل نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005EV7Y.jpg

ایک دوسرے اجلاس میں عملی طور پر ملک بھر کی  دیہی اور قبائلی ہندوستانی خواتین کی زندہ تحریکوں پر مبنی مختصر فلمیں دکھائی گئیں۔ان فلموں میں خاتون صنعت کاروں کی جدوجہد، مشکلات،کوششوں  اورکامیابی کے متاثرکن لمحات اجاگر کیےگئے۔

اس تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اظہار خیال کرتے ہوئے سی ایس آئی آر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رنجنا اگروال نے کامیابی کے لیے مشکلات کا سامنا کرنے کی اہمیت اجاگرکی۔زندہ تحریر والے فلمی شوکی نظامت کانکلیو کا ناظمہ ڈاکٹر لینا بھاؤدے کر نے کی۔

 

******

 

م ن۔ ع س۔ج ا

U-NO.8472



(Release ID: 1684334) Visitor Counter : 169