سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس کے پالیسی سازوں کانوجوانوں کو سائنس کی طرف راغب کرنے اور اختراعی جذبے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور
Posted On:
24 DEC 2020 4:55PM by PIB Delhi
سائنسی پالیسی سازوں نے سائنسی مزاج پیدا کرنے کے لئے نوجوانوں کو سائنس کی طرف راغب کرنے اور بہت کم عمر سے ہی ان کے اندر اختراعی جذبے کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ پالیسی ساز ڈی ڈی نیوز پر ایک بحث میں شریک تھے۔
سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعی عمل کے کردار کے علاوہ اور درپیش راستے تبادلہ خیال کے لئے ڈی ڈی نیوز پروگرام میں کہا کہ نوجوانوں کو بہت کم عمر سے سائنس کی طرف راغب کرنا تاکہ ملک کی ترقی کے لئے ہندوستان کی ذہانت کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لایا جاسکے، ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس مذاکرہ کا اہتمام جناب وزیر اعظم نریندر مودی کے ہندوستان کے چھٹے بین الاقوامی سائنس فیسٹول(آئی آئی ایس ایف2020) کے موقع پر ملک کی ترقی کے لئے سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعی عمل سے استفادہ کرنے سے متعلق خطاب کے بعد کیا گیاتھا۔
ڈاکٹر منڈے نے کہا کہ ہمارے پاس ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ایک شاندار روایت ہے۔ اس شعبے میں ہماری کامیابیاں بے مثال ہیں جن کی وجہ سے ہم وہاں پہنچے ہیں جہاں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں واقعات پر مبنی تعلیم اور ہنر سیکھنے سے نوجوانوں کو سائنس او رٹیکنالوجی کی طرف راغب کرنے میں مدد ملے گی اور ان کے اندر سائنسی مزاج پیدا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بڑی تعداد میں لوگوں کو سائنس کی طرف راغب کرنے کے لئے ضرورت ہے کہ ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کو مقامی زبانوں میں عام کرے اور گاؤوں میں جو لوگ آباد ہیں انہیں سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعی عمل کے مساوی مواقع فراہم کریں۔
‘‘ہمارے پاس صلاحیتوں کی کمی نہیں اور کووڈ-19 اسکیم ایک بہت بڑی مثال ہے کہ ہم نے مختلف طبی سازو سامان کی تیاری کی کوششوں کو کس طرح آگے بڑھایا ہے اور انہیں برآمد تک کیا۔ ملک میں سائنسدانوں کو آتم نربھر بھارت کے وزیراعظم کے خواب کے ادراک کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے مشیر اور پی سی ایم سی کے سربراہ ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے کہا کہ ابتدائی جدت طرازی کاآغاز سائنسی مزاج پیدا کرنے اور معیاری تحریک کو فروغ دینے میں مدد کرے گی۔ ڈاکٹر گپتا نے امید ظاہر کی کہ سائنس ٹیکنالوجی اور اینوویشن پالیسی(ایس ٹی آئی پی 2020) ملک میں معیاری پی ایچ ڈی محققین کی خدمات برقرار رکھنے میں مددگار ہوگی۔
ڈاکٹر گپتا نے یہ بھی بتایا کہ گاؤوں اور دور افتادہ علاقوں میں لوگ کس طرح سازو سامان کی تیاری سائنس سے استفادہ کررہی ہیں۔ حتمی مقصد یہ ہے کہ سائنس کو عوام رخی بنایا جائے اور اقتصادی اور انسانی وسائل کے فروغ کے لئے کلیدی طور پر اسے استعمال میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سائنسی اشاعتوں اور اسٹارٹ اپ کے شعبے میں دنیا میں ہم تیسری پوزیشن پر ہے۔ہم سائنس میں25 ہزار پی ایچ ڈی سامنے لارہے ہیں اور اس لحاظ سے امریکہ اور چین سے بہت پیچھے نہیں۔ کالج کی سطح پر ریسرچ میں 2013 میں جہاں ہم 13 ویں پوزیشن پر تھے وہیں آج نویں پوزیشن پر ہیں۔
وجنانا بھارتی کے قومی تنظیمی سکریٹری جناب جین سہسرا بدھے نے بھی مباحثے میں حصہ لیا اور خود انحصار بننے میں سائنس کی اہمیت اجاگر کی۔
******
م ن۔ ع س۔ ر ض
U-NO.8467
(Release ID: 1684091)
Visitor Counter : 209