بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

روایتی فن کے احیا کے لئے کے وی آئی سی کے ذریعے توانگ میں1000 سال پرانی ہاتھ سے کاغذ بنانے کی صنعت مونپاکو نئی زندگی دی گئی؛ شمال مشرق کے لئے  یہ ایک تاریخی کارنامہ ہے

Posted On: 26 DEC 2020 3:49PM by PIB Delhi

ارونا چل پردیش کے 1000 سال پرانے روایتی فن-مونپا،ہاتھ سے کاغذ بنانے کی صنعت، جو معدوم ہوگئی تھی، کھادی و گرام ادیوگ کمیشن (کے وی آئی سی) کی  مخلص کوششوں کے نتیجے میں  ایک بار پھر زندہ ہوگئی ہے۔

مونپا ، ہاتھ سے  تیارکاغذکے فن کا آغاز 1000 سال قبل ہوا تھا اور آہستہ آہستہ یہ فن اروناچل پردیش کے توانگ میں مقامی  رسم و رواج اور ثقافت کا اہم حصہ بن گیا تھا۔ ایک دور میں توانگ کے ہر ایک گھر میں  ہاتھ سے کاغذ بنایا جاتا تھا اور یہ مقامی لوگوں کے لئے ان کے روزگار کا ایک اہم ذریعہ بن گیا تھا۔ تاہم گزشتہ 100 برسوں سے ہاتھ سے کاغذ بنانے کی یہ صنعت بالکل معدوم ہوچکی تھی، اسی وجہ سےکے وی آئی سی کو اس قدیم فن کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی  ترغیب ملی۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20201226-WA0024HRZ5.jpg

کے وی آئی سی کے ذریعے جمعہ کو توانگ میں مونپا ہاتھ سے کاغذ بنانے کی اکائی کا آغاز کیا گیا، جس کا مقصد نہ صرف اس فن کا احیا ہے بلکہ مقامی نوجوانوں کو اس فن کے ذریعے  پیشےسے منسلک کرنا اور ان کی  آمدنی کاذریعہ بھی بنانا ہے۔ اس یونٹ کا افتتاح کے وی آئی سی کے چئیرمین جناب ونے کمار سکسینہ  کے ذریعے مقامی لوگوں اور افسران کی موجودگی میں کیا گیا، مقامی لوگوں کے لئے یہ ایک تاریخی  واقعہ ہے۔

ہاتھ سے تیار شدہ عمدہ کاغذ ، توانگ کی متحرک قبائلی ثقافت کا اہم حصہ ہے،  جسے مقامی زبان میں مون شُگ کہا جاتا ہے۔ اس کاغذ کی بہت شاندار تاریخی اور مذہبی اہمیت ہے ، کیونکہ اس کاغذ کا استعمال بودھ خانقاہوں میں بدھ مت کے صحیفے اور گیت تحریر کرنے کےلئے کیا جاتا تھا۔ ہاتھ سے تیار کاغذ مونپا، شوگو شینگ نام کے ایک مقامی پیڑ کی چھال سے بنایا جائے گا،جس کی  اپنی  ادویاتی اہمیت بھی ہے۔  اس لئے اس کاغذ کے لئے خام مال کی دستیابی  میں کوئی مشکل نہیں آئے گی۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20201226-WA0022F4X4.jpg

ماضی میں  مونپا کی پیداوار اتنے وسیع پیمانے پر ہوتی تھی کہ ان کاغذوں کی فروخت تبت، بھوٹان، تھائی لینڈ اور جاپان جیسے ممالک میں  کی جاتی تھی، کیونکہ ان ممالک کے پاس  اس وقت کاغذ کی پیداوار کی کوئی صنعت موجود نہیں تھی۔ تاہم آہستہ آہستہ مقامی صنعت زوال پذیر ہونے لگی اور  دیسی ساخت کے کاغذ کی صنعت پر زیریں  چینی کاغذ نے اپنا قبضہ جما لیا۔

ہاتھ سے تیار کاغذ کی اس صنعت کی بحالی کی کوششیں 1994 میں کی گئی تھیں، لیکن یہ ناکام ثابت کیونکہ توانگ کے مختلف جغرافیائی چیلنجز کی وجہ سے یہ ایک بہت ہی مشکل کام تھا۔ تاہم کے وی آئی سی کی اعلیٰ ا نتظامیہ کے مضبوط ارادوں کے سبب، کئی چیلنجز سامنے آنے کے باوجود اس یونٹ  کا قیام کامیابی کے ساتھ کیا گیا۔  کے وی آئی سی چئیرمین  کی ہدایت پر، کمارپپا نیشنل ہینڈ میڈ پیپر انسٹی ٹیوٹ (کے این ایچ پی آئی)، جے پور کے سائنسدانوں اورعہدیداروں کی ایک ٹیم کو اس یونٹ کے  قیام کی اور مقامی لوگوں کو تربیت دینے کے لئے  توانگ  میں مقرر کیا گیا تھا۔ چھ ماہ سے زیادہ کی سخت  محنت کے بعدکامیابی سے  توانگ میں اس یونٹ کا آغاز ہوا۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20201226_142234YVGI.jpg

ابتدا میں اس کاغذ یونٹ میں9 کاریگروں کو لگایا گیا ہے، جو روزانہ مونپا ہاتھ سے تیار شدہ کاغذ کے 500 سے 600 شیٹس  تیار کرسکتے ہیں۔ ان کاریگروں کو روزانہ 4000 روپے کی مزدوری حاصل ہوگی۔ ابتدا میں مقامی گاؤوں کی 12 خواتین اور 2 مردوں کو مونپا  ہاتھ سے کاغذ تیار کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ کے این ایچ پی آئی ای،  کے وی آئی سی کا ایک یونٹ ہے۔

کے وی آئی سی عہدیداروں کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ وہ توانگ کے  مشکل پہاڑی علاقوں اور موسم کی خراب صورتحال میں  مشینوں کو وہاں تک پہنچائیں۔ ارونا چل پردیش کی حکومت کی  جانب سے اس منصوبے کو مکمل تعاون حاصل ہوا اور یونٹ قائم کرنے کے لئے معمولی کرائے پر ایک عمارت  مہیا کرائی گئی۔

کے وی آئی سی کے چئیرمین نے کہا کہ مونپا ہاتھ سے تیار کاغذ کی صنعت کو دوبارہ زندہ کرنا اور اس کے کمرشیل پروڈکشن میں اضافہ کرنا، کے وی آئی سی کا کلیدی مقصد ہے۔ سکسینہ نے کہا کہ ’’ہاتھ سے تیار کاغذ کی اپنی خصوصیت کی وجہ سے اس کی تجارتی قیمت بھی زیادہ ہے، جس کا استعمال اروناچل پردیش میں مقامی روزگار پیدا کرنے کیلئے کیا جاسکتا ہے۔ مونپا ہاتھ سے تیار کاغذ کی پیداوار میں اضافہ کرکے اسے پھر سے دوسرے ملکوں میں برآمد کیا جاسکتا ہے اور پچھلی کچھ دہائیوں سے چین کے زیرقبضہ بازار پر  پھر اپنی پکڑ مضبوط کی جاسکتی ہے۔  یہ  ایک عالمی صلاحیت والی مقامی پروڈکٹ ہے جو وزیراعظم کے ذریعے دئیے گئے ’’لوکل ٹو گلوبل‘‘ منتر کے ساتھ منسلک ہے۔‘‘

سکسینہ نے اس منصوبے کے لئے کے وی آئی سی- کے این یچ پی آئی عہدیداروں کے ذریعے کی گئی سخت محنت اور اروناچل پردیش حکومت کے ذریعے دئیے گئے تعاون کی سراہنا کی اور کہا کہ اس مشکل ترین علاقے میں گواہاٹی سے توانگ تک 15 گھنٹے کے سڑک کے سفر  کی تھکان، اس کاغذ کے یونٹ کو پھر سے زندہ ہونے کا شاہد بننے کے ساتھ ہی، پوری طرح کافور ہوگئی۔ درحقیقت اس مقامی فن کو دوبارہ زندہ کرنے والے یونٹ کا افتتاح کرنا اعزاز کی بات ہے۔‘‘

ہاتھ سے تیار کاغذ کے علاوہ توانگ دو دیگر مقامی دستکاری کے لئے مقبول ہے۔ ہاتھ سے بنے مٹی کے برتن اور ہاتھ سے بنا فرنیچر، جو وقت کے ساتھ معدوم ہوتا جارہا ہے۔ کے وی آئی سی کے چئیرمین نے اعلان کیا کہ چھ مہینے کے اندر ان دونوں مقامی دستکاریوں  کی بحالی کے لئے منصوبہ بنایا جائے گا۔ سکسینہ نے کہا کہ ’’کمہار  سشکتی کرن یوجنا کے تحت  اولین ترجیح کی بنیاد پر ہاتھ سے بنے مٹی کے برتنوں  کی بحالی کا کام بہت جلد شروع کیا جائے گا۔‘‘

مونپا ہاتھ سے تیار کاغذ کا یونٹ، مقامی نوجوانوں کے لئے ایک تربیتی مرکز کے طور پر بھی کام کرے گا۔ کے وی آئی سی  نہ صرف ہاتھ سے تیار شدہ کاغذ کی صنعت کو   مارکیٹنگ سپورٹ مہیا کرے گا بلکہ س کے لئے بازار بھی تلاش کرے گا۔ کے وی آئی سی کا منصوبہ ملک کے مختلف علاقوں میں  اس طرح کے دوسرے یونٹ قائم کرنے کا ہے۔ سکسینہ نے کہا کہ کے وی آئی سی کے ذریعے توانگ میں پلاسٹک کی ملاوٹ والے ہاتھ سے بنے اختراعی کاغذ کا پروڈکشن بھی شروع کیا جائے گا، جو اس علاقے میں پلاسٹک کے کچرے کو کم کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔

*****

م ن۔ ن ر 

U NO:8455

 


(Release ID: 1684050) Visitor Counter : 249


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil