بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

بندرگاہوں اور قومی آبی گزر گاہوں میں مخصوص پروڈکٹ کے لئے ویئر ہاؤس/ سائلو قائم کئے جائیں گے


اس سے بی راستے سے کی جانے والی کارگو کی ڈھلائی میں اضافہ ہوگا، ڈھلائی کی لاگت کم ہوگی اور کاروبار میں آسانی کو فروغ ملے گا

ہم ’ ادائیگی کرو اور استعمال کرو ماڈل‘ پر ایک عالمی سطح کا مخصوص پروڈکٹ کا ذخیرہ کرنے کا مرکز تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے چھوٹے تاجروں اور ساز و سامان کا کاروبار کرنے والوں کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا: جناب منسکھ منڈاویا

Posted On: 24 DEC 2020 4:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  24  دسمبر 2020،          بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں  کی وزارت  مختلف بندرگاہوں  (میجر  اور نان میجر دونوں بندرگاہوں) میں  مخصوص پروڈکٹس کے ویئر ہاؤسز / سائلوس، بندرگاہ کے علاقے کے قریب  اور  قومی آبی گزر گاہوں کے ساتھ ملٹی ماڈل  لاجسٹکس پارک تیار کرنے کی خواہش مند ہے۔اس بنیادی ڈھانچے کو تیار کرنے کا مقصد  ذخیرے میں ہونے والے نقصان کو کم کرنا، ساز و سامان پر آنے والی لاگت کو کم کرنا اور  ساحل کے قریب علاقے میں  کارگو کی تقسیم کی سہولت فراہم کرانا ہے۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کی وزارت، مخصوص مصنوعات کے لئے بندرگاہوں پر ویئر ہاؤسز / سائلوس تیار کرنا چاہتی ہے مثلاً  سیمنٹ سائلوس، لکوڈ ٹینک، کیمیکلز ٹینک،کولڈ/ ریفریجریٹیڈ اسٹوریج، الیکٹرانکس پروڈکٹس اسٹوریج، فارما سیوٹیکلز اسٹوریج، آٹو اسپیئر پارٹس  اور کمپونینٹ اسٹوریج یا کسی  دیگر مجوزہ پروڈکٹ۔

بڑی کمپنیوں کے پاس  اپنے ویئر ہاؤس اور ذخیرے کے مقامات ہوتے ہیں لیکن چھوٹے تاجروں کے لئے  ان کی مخصوص مصنوعات کے لئے  مختلف  مقامات سائلوس حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ عالمی سطح کے ان ویئر ہاؤسوں کے تیار کئے جانے کے  خصوصی طور پر چھوٹے تاجروں کو ان کے کاروبار کرنے میں آسانی کے لئے بہت بڑا فائدہ ہوگا اور وہ بہتر طریقے سے  منصوبہ بندی اور ساز و سامان کا بندوبست کرسکیں گے۔چھوٹا کاروبار کرنے والوں کو  معمولی فیس ادا کرکے اس عالمی سطح کے بنیادی ڈھانچے کو استعمال کرنے کا  متبادل حاصل ہوگا۔ اس متبادل سے انہیں بہت زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ  اس وقت ان کے بھرے ہوئے ٹرک عام طور پر بندرگاہوں کے قریب  مناسب اسٹوریج تلاش کرنے کے لئے انتظا کرتے رہتے ہیں۔اس کے علاوہ  روایتی ویئر ہاؤسوں کے مقابلے میں  یہ نقصانات کو کم کریں گے اور  زیادہ مفید اور سستی سپلائی چین  فراہم کرائیں گے۔

ان پروجیکٹوں کے نفاذ کے لئے  یہ وزارت  لاجسٹکس آپریشن /ایف ٹی ڈبلیو زیڈ آپریشن / مینوفیکچررس/ فریٹ فارورڈر/ آئی سی ڈی/ سی ایف ایس آپریشن/ انلینڈ واٹر ویز ٹرمنل آپریشنز/ پورٹ آپریشنس اور انفرا اسٹرکچر ڈیولپر، اسٹارٹ اپس سمیت  کے کاروبار میں  مصروف  مختلف  بھارتی کمپنیوں / ڈیولپرس کے مفاد کا پتہ لگا رہی ہے اور  پی پی پی ماڈل کے تحت پروجیکٹوں کے قابل عمل ہونے کے لئے  ان کو مطلوبہ مدد کو سمجھنے کا کام کررہی ہے۔ وزارت کی یہ کوشش ہے کہ ساگر مالا ڈیولپمنٹ کمپنی  لمیٹیڈ کے ذریعہ مختلف قانونی اور سرکاری اداروں سے  منظوری حاصل کرنے کا کام  تیزی سے انجام دیا جائے۔ اس کے علاوہ  اگر ضروری ہوا تو وزارت عالمی سطح کے ان بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے باآسانی نفاذ کے لئے  ایس پی وی فریم ورک میں اکویٹی فراہم کرائے گی۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کے وزیر مملکت  (آزادانہ چارج) جناب منسکھ منڈوایہ نے کہا ’’ ہم ’ ادائیگی  کرو اور استعمال کرو ماڈل‘  پر  ایک عالمی سطح کا  مخصوص پروڈکٹ کا  ذخیرہ کرنے کا مرکز  تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے  چھوٹے  تاجروں اور  ساز و سامان کا  کاروبار کرنے والوں کو  بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کے نتیجے میں وہ  ٹرانسپورٹ کے سستے طریقوں جو کہ  سمندر یا آبی گزر گاہوں کے ذریعہ ہوگا، سے اپنے کارگو کی ڈھلائی کرسکیں گے۔ اس لئے  ان ذخائر کے مرکزوں سے  ملک میں ساز و سامان پر آنے والی لاگت میں زبردست کمی آئے گی اور اس سے ساحلی جہاز رانی کے ذریعہ  برآمد ۔ درآمد کی تجارت کو فروغ ملے گا۔ اس سے ساحلی علاقوں میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے‘‘۔

وزارت کا مقصد  ساگر مالا پروگرام کے  ایک حصے کے طور پر  بنیادی ڈھانچے کے مناسب  اقدامات کے ذریعہ  ساز و سامان پر آنے والی لاگت کو کم کرنا ہے۔ ساگر مالا پروگرام  2016 میں وزیراعظم جناب نریندر مودی نے شروع کیا  تھا۔ یہ اس وزارت کا ایک اہم پروگرام ہے جس کا مقصد  بھارت کے 7500 کلو میٹر لمبے ساحل اور  21000 کلو میٹر لمبی آبی گزر گاہوں کے امکانات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں  بندرگاہوں کے ذریعہ ترقی کو فروغ دینا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ا گ۔ن ا۔

U-8394

                          



(Release ID: 1683475) Visitor Counter : 169