سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سال 2020 سائنس کاسال رہا کہ جب کووڈ 19 جیسی عالمی وبا کے سبب پیدا ہوئی مایوسی کے درمیان انسانیت کااعلی ترین مظاہرہ دیکھنے میں آیا-ڈاکٹرہرش وردھن


‘عالمی وبا کے نتیجہ میں آج سائنسی شراکت داری عام بات ہوگئی، مشترک سائنس نے ہمیں مشترکہ فوائد دیئے ہیں اوریہ سائنسی سفارت کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا’-ڈاکٹرہرش وردھن

‘‘ ہندوستا ن نے کووڈ ویکسین کے فروغ اور تیاری کےلئے دوسرے ممالک کے ساتھ روابط کو مسلسل اور مستقل طور پر جاری رکھا ہے۔ اس بات کاقوی امکان ہے کہ ملک اس ویکسین کو پوری دنیا کے لئے دستیابی اور سستا بنانےمیں اہم رول ادا کرے گا’’-ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 22 DEC 2020 10:30PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،22دسمبر: مرکزی وزیربرائے سائنس و ٹکنالوجی ، ارضی سائنس اور صحت وخاندانی فلاح وبہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج کہا کہ اس سال سائنس ہی اہم نہیں رہی بلکہ اس میں عالمی اشتراک کا جذبہ بھی بہت اہم رہا اوراس کے ساتھ ہی سائنسی پالیسی بھی ہاتھوں ہاتھ آگے بڑھتی گئی۔وہ بین الاقوامی سا ئنسی میلہ 2020 (آئی آئی ایس ایف2020) کے چھٹے ایڈیشن کے تحت منعقد پروگرام ‘‘سائنس سفارت’’ سے خطاب کررہے تھے۔ اسے ایک ورچول پلیٹ فارم پر منعقد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا‘‘ سال 2020 سائنس کاسال رہا، ایک ایسے وقت میں کہ جب کووڈ19 جیسی عالمی وبا کے سبب پیدا ہوئی  مایوسی کے درمیان انسانیت کااعلی ترین مظاہرہ سامنے آیا۔ اس بیماری کے تیز پھیلنے کے ساتھ ہی تحقیق کی کوششوں میں بھی تیزی آئی، اہم عالمی تعاون بھی استوار کئے گئے تاکہ سائنسداں اپنی صلاحیت کو مشترک کرسکیں۔ کلینکل تجربہ کو رفتار دینے کے لئے منصوبے تیار  کئے گئے تاکہ اس میں شرکت کرنے والوں کے تحفظ سے کوئی سمجھوتہ کئے بغیر جانچ ، علاج اور ویکسین کا تجربہ جلد ازجلد کیا جاسکے۔’’

 

2.jpg

 

ڈاکٹرہرش وردھن نے کہاکہ آئی ا ٓئی ایس ایف  کے تحت سائنس سفارت پروگرام کا انعقاد پہلی بار کیا جارہا ہے تاکہ ملکی مفاد میں سائنسی سفارت کے اہم رول اور قومی مفاد کو آگے بڑھانے کے لئے سائنس و ٹکنالوجی کے استعمال کے بارے میں تمام استفادہ کنندگان کو  حساس بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی وبا کے نتیجہ میں آج سائنسی تعاون عام بات ہوگئی ہے۔ مشترکہ سائنس نے ہمیں مشترک فائدے دیئے ہیں اوریہ ترقی  یافتہ وترقی پذیر دونوں ملکوں کی سائنسی سفارت کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا تھا۔

 وزیرموصوف نے کہاکہ اکیسویں صدی میں سائنس ٹکنالوجی اور اختراعات کارول کسی ملک کی سماجی ،اقتصادی ، تکنیکی و مالی وسائل میں توازن پیدا کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی ،انتہائی خراب موسم،  جنگلاتی کٹائی، آبادی، صحت  اورعالمی وبا جیسے تمام بین الاقوامی ایشوز کی طرف لوگوں کی توجہ مرکوز کی جہاں مقامی و عالمی سطح پر مختلف اسٹیک ہولڈرس کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیرموصوف نے آگے کہاکہ بھارت کے لئے سائنسی سفارت کوئی نئی بات نہیں ہے، سائنسی سفارت دہائیوں سے ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ رہی ہے۔ بھارت سائنس و ٹکنالوجی کے مختلف شعبوںمیں 50 سے زائد ممالک کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر تعاون کررہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سائنس ٹکنالوجی اور اختراعات کے شعبے میں اپنے تجربات کو موجودہ صلاحیت سازی پروگراموں کے توسط سے بنگلہ دیش، بھوٹان، نیپال، مالدیپ وغیرہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساجھاکرنے کےلئے پابند عہد ہے۔  ساتھ ہی بھارت اپنے پڑوسی ممالک کی  سماجی- اقتصادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے انہیں اپنی سستی ٹکنالوجی منتقل کررہا ہے۔ بھارت اورافریقہ کے مابین سائنس و ٹکنالوجی  سے متعلق  سرگرمیوں کا  افریقی ممالک نے انتہائی حوصلہ کےساتھ استقبال کیا  ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاکہ موجودہ عالمی وبا کے دوران بھارت 60 سے زیادہ ملکوںمیں ملیریا کی روک تھام کے لئے  ہائیڈروکسی کلوروکوئین اور پیراسیٹامول کی سپلائی پہلے ہی کرچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بھارت نے کووڈ ویکسین کی تیاری کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ روابط کو  مسلسل اور پائیدار طریقہ سے جاری رکھاہے اورامید ہے کہ ملک اس ویکسین کو پوری دنیا کے لئے سستے داموں پر دستیابی میں اہم رول ادا کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ  فی الحال بھارت میں  تعلیمی گروپ و صنعت سے 30 الگ الگ گروپ کووڈ19 کی ویکسین کی تیاری اور تجربہ کے کاموںمیں سرگرم طور پر شامل ہیں۔  

وزیرموصوف نے وضاحت کی کہ ہماری سائنسی صلاحیت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتاہے اور کلینکل تجربہ کو رفتار دینے کے لئے ساجھیداری (پی ا ے سی ٹی یعنی پیکٹ) کے تحت  شراکت دار ممالک نے کووڈ کے بھارتی ویکسین کے تیسرے مرحلہ کے کلینکل تجربہ کےلئے صلاحیت سازی  سے متعلق سرگرمیوں میں  مدد کی جارہی ہے۔

 ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاکہ عالمی وبا کے  سبب پیدا ہوئے عالمی بحران کے باوجود بھارت نے کچھ حوصلہ بخش اور   غیر معمولی پالیسی کے تحت تبدیلیاں کی ہیں۔ دوسری وسیع تبدیلیوں کے علاوہ ہم ایک نئی سائنس، ٹکنالوجی  اور اختراعات  پالیسی 2020 کا اعلان کرنے کے لئے  24 گھنٹے کام کررہے  ہیں جسے ایس ٹی آئی پی 2020 کہا گیا ہے۔  انہوں نے کہا وزارت سائنس نے  ایس ٹی آئی پی کو تیار کرنے کے لئے ملک بھر سے اور غیر ممالک سے بھی  تقریبا 15000 سے زائد  اسٹیک ہولڈر تک پہنچنے اوران کی رائے لینے کی  قابل تحسین کوشش کی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت  مقامی  سطح پر عالمی نوعیت کی اختراعات ، ضرورت پر مبنی ٹکنالوجی تیار کرنے اور مسلسل ترقی کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

 وزیرموصوف نے کہاکہ  آئی آئی ایس ایف میلہ کے یہ تین دن ان لوگوں کو ایک اچھا موقع مہیا کرتے ہیں جو عالمی اسٹیج پر سائنس اورٹ کنالوجی کے رول کو سمجھنے کے لئے سائنسی سفارت کے مختلف سیشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے سائنس سفارت اجلاس  کے منتظمین کو مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ  آئی آئی ایس ایف ہمارے سماج کی  بہتری کے لئے اختراعات  اور تعمیری سوچ  کی حوصلہ افزائی کے لئے  نوجوان طلبہ  تحقیق کاروں، سائنسدانوں اور  تکنیک کے ماہرین کے درمیان  علم اور  خیالات کے صحت مند لین دین اور سائنسی فکر کو وسیع کرنے سے متعلق بھارت کے طویل مدتی نظریہ کا ایک غیر منقسم حصہ بن گیا ہے۔

اس پروگرام میں ڈی ایس ٹی کے  عالمی تعاون شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر سنجیو کے ورشنے ، ڈی ایس ٹی کے  بین الاقوامی تعاون شعبہ کی  سائنسداں ڈاکٹر جیوتی شرما،  ملک و بیرون ملک سے  مشہور مقررین اور دوسری شخصیتوں نے حصہ لیا۔

 

 

 

 

************

)م ن ۔ ج ق۔ف ر)

U-8375

 

 



(Release ID: 1683254) Visitor Counter : 200


Read this release in: English , Hindi , Punjabi