جل شکتی وزارت

زیر زمین آبی ذخائرکے قومی پروجیکٹ کے تحت ، جل شکتی کے مرکزی وزیر نے، وسط مدتی، پیش رفت کا جائزہ لیا

Posted On: 16 DEC 2020 6:29PM by PIB Delhi

 

جل شکتی کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت  اور وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریہ نے زیر زمین آبی ذخائر کے قومی پروجیکٹ کا جائزہ (جل شکتی کی وزارت کا عالمی دن کی حمایت والا اقدام)لیا۔

 

005.jpg

 

زیر زمین آبی ذخائر کا قومی پروجیکٹ (این ایچ پی)2016ء میں شروع کیا گیا تھا، جو کہ مرکزی شعبے کی ایک اسکیم کی حیثیت رکھتا ہے، جسے پورے ہندوستان کی بنیاد پر نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو 100 فیصد مالیاتی وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ اس کے لئے 8 برسوں کی مدت میں بجٹ جاتی 3680کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی۔اس پروجیکٹ کا مقصد آبی وسائل کی معلومات تک پوری ، قابل بھروسہ اور بہتر رسائی  حاصل کرنا، نیز  ہندوستان میں  آبی وسائل کے انتظامیہ سے متعلق  منتخبہ اداروں کی صلاحیتوں کو مستحکم کرنا۔لہٰذا این ایچ پی قابل بھروسہ معلومات کو باقاعدہ طورپر حاصل کرنے کی سہولت فراہم کررہی ہے، جس سے ایک پُر اثر آبی وسائل کی فروغ اور انتظامیہ کی راہ ہموار ہوگی۔

اس پروجیکٹ نے ، اپنی وسط  مدت میں ، آبی وسائل کی نگرانی کے نظام ، آبی وسائل کے معلوماتی نظام(ڈبلیو آر آئی ایس)، آبی وسائل کے آپریشن اور منصوبہ بندی کے نظام اور ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافے کے شعبوں میں نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے۔ جل شکتی کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے مطلع کیا کہ این ایچ پی کے تحت آبی وسائل کے اعدادو شمار کا ایک قومی پیمانے کا ذخیرے کا مرکز (این ڈبلیو آئی سی) قائم کیا گیا ہے۔ این ایچ پی ریئل ٹائم اعدادو شمار حاصل کرنے کا نظام (آر ٹی ڈی اے ایس)قائم کرنے پر توجہ مرکوز کررہا ہے، جو پورے ہندوستان  کی بنیاد پر قائم کیا جائے گا۔آج کی تاریخ تک 6500ریئل ٹائم زیر زمین آبی ذخائر-موسمیاتی اسٹیشنوں(موسمیاتی-بارش کی ناپ تول اور دیگر موسم کے اعدادو شمار-آبی سطح اور اخراج کو ناپنے کے لئے) کے قیام کے لئے کانٹریکٹ جاری کردیئے گئے ہیں،جن میں سے 1900اسٹیشنوں کی تنصیب کی جاچکی ہے، جو کہ جلد ہی مرکزی ڈاٹا بیس کو اعداد وشمار فراہم کرنا شروع کردیں گے۔

ریئل ٹائم اعدادو شمار حاصل کرنے کا نظام ، نیئر ریئل ٹائم اعداد وشمار حاصل کرنے کا نظام اور دستی اعدادوشمار حاصل کرنے کے اسٹیشن ایک دوسرے سے استفادہ کریں گے اور بہتر آبی وسائل کے انتظامیہ کے لئے مطلع فیصلہ سازی کی ٹھوس بنیاد فراہم کریں گے۔اس طرح کے اعدادو شمار ویب پر دستیاب انڈیا ڈبلیو آر آئی ایس کے ذریعے دستیاب ہوں گے، جسے این ایچ پی کے تحت جدید بنایا جارہا ہے۔

اس  ضمن میں بڑی کامیابی تمام ریاستوں کو ایک مرکوز پلیٹ فارم پر آبی وسائل کے اعدادو شمار کو ساجھا کرنے کےلئے ایک جگہ کرنا ہے۔یہ  ایک ایسا کام ہے، جسے سابقہ حکومتیں پورا ہی نہیں کرسکی تھیں۔ انہوں نے ستائش کی کہ این ایچ پی کے ذریعے آبی وسائل کے انتظامیہ میں ایک وسیع نمایاں تبدیلی آئے گی، کیونکہ ایک مربوط رسائی اپنائے گا اور جدید ترین  ٹیکنالوجی کا استعمال کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ این ایچ پی کے تحت جو اہم آلات اور معلوماتی مصنوعات تیار کی جارہی ہیں، ان میں چار ہفتوں کا طویل مدتی وقت جس میں پیش گوئیوں کا سلسلہ جاری رہے گا، سیلاب سے متعلق پیش گوئیوں کو بہتر کرنا، کچرے کی نقل و حمل کو روکنا، آبی وسائل کے جائزہ قدر کے لئے طریقہ کار، ذخائر کو ضرورت کے مطابق بنانا، ویب پر دستیاب جی آئی ایس پر مبنی موسمیاتی مداخلات وغیرہ شامل ہیں۔یہ تمام آبی وسائل کے انتظامیہ کے ان تمام طریقوں میں تبدیلی کرکے صلاحیت میں اضافہ کرے گی جو اس وقت رائج ہیں۔ ریئل ٹائم اعدادو شمار پر مبنی  آبی اخراج کے عمل کی خدکاری کے لئے منتخبہ پروجیکٹوں پر نگرانی کنٹرول اور اعدادو شمار حاصل کرنے (ایس سی اے ڈی اے) کےنظام  نصب کئے جارہے ہیں۔ جل شکتی کے وزیر جناب گجیندر سنگھ نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ عوامی ڈومین میں این ایچ پی کے تحت کئے گئے قابل قدر کاموں کی تفصیل کو ساجھا کریں اور تعلیمی ماہرین ، یونیورسٹیوں ، نیز تحقیقی اداروں کی عالمی پیمانے پر اس اقدام کے تئیں خدمات حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔ اسی کے ساتھ ساتھ انہوں نے آبی وسائل کی ترسیلی پلیٹ فارم انڈیا-ڈبلیو آر آئی ایس کو مزید بہتر بنانے پر بھی زور دیا، تاکہ مختلف ساجھیداروں کی ضروریات اور توقات کو پورا کیا جاسکے۔

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریہ نے این ایچ پی کو قومی اہمیت کا ایک  پروجیکٹ قرار دیا، کیونکہ یہ آبی وسائل سے تعلق رکھنے والے اعدادو شمار کو مشترک اور ساجھا کرنے کے لئے تمام ریاستوں کو قومی پیمانے پر ایک نوڈل ، واحد نکاتی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منتشر  ایجنسیوں سے اعداد و شمار حاصل کرنے سے آبی وسائل کے مؤثر انتظامیہ میں بڑی رکاوٹ رہی ہے،نیز اس سے پالیسی سطح کے اہم  فیصلے کرنے میں بھی دقت سامنے آئی ہے۔اعدادو شمار کے یکجا کرنے میں پیش رفت  کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے مطلع کیا کہ این ایچ پی کے آغاز سے ، آبی وسائل کے معلومات نظام میں 12273سطحی آبی اسٹیشن کو نصب کردیا گیا ہے، جبکہ یہ2000ء میں صرف 878 کی تعداد میں تھے۔ اس کے علاوہ 4 سال کے مدت کے اندر 70525آبی ارضی اسٹیشنوں نے بھی اعدادو شمار ساجھا کرنا شروع کردیا ہے۔

سابقہ حکومتوں کی واجبی سی رسائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعدادو شمار ایک قابل قدر وسیلہ ہے اور  سابقہ حکومتوں نے جو عدم دلچسپی اس ضمن میں دکھائی ہے، اس کے نتیجے میں قابل بھروسہ تاریخی اعدادو شمار کی عدم دستیابی کی شکل میں سامنے آیا ہے۔اعدادو شمار پر مبنی ترقیات کسی بھی سرکار کے مدت کے دوران پوری ہونے کی توقع کی جانی چاہئے۔ اسی کے ساتھ ساتھ نجی شعبوں اور ماہرین تعلیم، نیز تحقیقی ادارے بھی اس میں اہم رول ادا کرتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس ملک کے آبی شعبے کو ایک فرسودہ تجربے پر مبنی نظام کو تبدیل کرنے کے لئے ضروری معلومات ہوتی ہیں جو کہ بڑے پیمانے پر ذاتی فیصلوں پر مبنی ہوتے تھے،اور جو ایسے شفاف نظام کو وضع کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں، جہاں ان تمام شعبوں میں فیصلوں کا اثر ان کے اصل میں وضع ہونے سے پہلے ہی نظر آناشروع ہوجاتاہے۔

 

********

م ن۔ا ع۔ن ع

(U: 8167)


(Release ID: 1681370) Visitor Counter : 287


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu