سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

‘‘آتم نربھرتا یا خودانحصاری بیحد ثقافتی ہے، جو آتم وشواس، آتم سمان اور آتم چنتن کے تین ستونوں پر مشتمل ہے اور آئی آئی ایس ایف جیسے فیسٹول کو ان ثقافتی پہلوؤں کو بیحد مضبوطی سے پیش کرنا ہوگا’’: پروفیسر آسوتوش شرما، سکریٹری، ڈی ایس ٹی


‘‘آئی آئی ایس ایف سائنس و ٹیکنالوجی اور اختراع کے ساتھ ساتھ بنیادی طور پرنوجوان ذہنوں پر مشتمل سائنسی مزاج کاایک جامع منصوبہ ہے:پروفیسر شرما

وگیانک ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سائنس کمیونیکیٹرس حکمت عملی اور اختراعی نظریات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں:ایچ جے خان، این آئی ایس سی اے آئی آر

Posted On: 15 DEC 2020 1:07PM by PIB Delhi

نئی دہلی:15دسمبر، 2020:انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول (آئی آئی ایس ایف) 2020 ‘خود کفیل ہندوستان اور عالمی فلاح وبہبود کے لئے سائنس’کے مرکزی خیال پر مبنی ہوگا اور اس میں ہندوستانی سائنس، فلسفہ، سائنس، زرعی ٹیکنالوجی، صاف ستھری ہوا، توانائی، پانی، فضلات، صفائی ستھرائی، حیاتیاتی تنوع اور سائنس سفارتکاری کی تاریخ جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری پروفیسر آسوتوش شرما نے چھٹے انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹول (آئی آئی ایس ایف) کے تعارفی خاکے اور آؤٹ ریچ پروگرام پر روشنی ڈالی۔

‘‘آتم نربھرتا یا خودانحصاری بیحد ثقافتی ہے، جو آتم وشواس، آتم سمان اور آتم چنتن کے تین ستونوں پر مشتمل ہے اور آئی آئی ایس ایف جیسے فیسٹول کو ان ثقافتی پہلوؤں کو بیحد مضبوطی سے پیش کرنا ہوگا’’۔ پروفیسر آسوتوش شرما نے یہ بات محکمہ برائے سائنس وٹیکنالوجی ، حکومت ہند اور وجنانا بھارتی (وی آئی بی ایچ اے) کے ایک خودمختار ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف جیومیگنیٹزم (آئی آئی جی) نوی ممبئی،کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقدہ تعارفی پروگرام میں کہی۔

پروفیسر آسوتوش شرما نے آئی آئی ایس ایف کے شاندار سفر کو ساجھا کیا۔ آئی آئی ایس ایف 2015 میں قائم کردہ سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، اور صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کاانعقاد آئی آئی ٹی دہلی میں محکمہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا گیا تھا جس میں اس سال پانچ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے تھے اور اس کے بعد سے یہ نہایت تیزی کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ‘‘آئی آئی ایس ایف سائنس و ٹیکنالوجی اور اختراع کے ساتھ ساتھ بنیادی طور پرنوجوان ذہنوں پر مشتمل سائنسی مزاج کاایک جامع منصوبہ ہے۔ اس میں وسیع پیمانے پر اسٹیک ہولڈر طلبا سے لیکر اختراع کار، کاریگر ، کسان، سائنسداں،ٹیکنوکریٹ، سیاست سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سائنس بند جگہوں میں کام نہیں کرتا ہے بلکہ یہ متحرک سائنس کی تصویر پیش کرتا ہے’’۔

تعارفی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی آف ممبئی کے وائس چانسلر پروفیسر سوہاس پیڈنیکر نے کہا کہ ‘‘ہم نے لچک، موافقت، بقائے باہمی کی اہمیت اور خاص طور پر وبائی امراض سے سائنس کو سمجھنے کی اہمیت کو سیکھا ہے اور آئی آئی جی اور وِبھا عام لوگوں میں سائنس ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے بارے میں بیداری لانے کیلئے ان تعلیمات پر کام کریں گے’’۔

آئی آئی جی کے ڈائرکٹر پروفیسر ڈی ایس رمیش نے کہا، ‘‘خودکفیل ہندوستان اور عالمی بہبود کیلئے سائنس کے مرکزی موضوع کےساتھ آئی آئی ایس ایف 2020ہندوستان کی مشکلات پر قابو پانے اور اس کی یکجہتی کے جذبےکی عکاسی کرتا ہے۔ آئی آئی ایس ایف جیسے پروگرام واقعی ہمارے ملک کی قدیم اور جدید سائنس وٹیکنالوجی کو اجاگر کرتے ہیں اور قومی اخلاقیات کی عکاسی کرتے ہیں، جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا’’۔

ڈپارٹمنٹ آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنسز، ہریانہ سینٹرل یونیورسٹی، مہندر گڑھ کے ذریعے منعقدہ وگیانک پر مرکوز ایک دیگر ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) سے ملحق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ریسورسیز (این آئی ایس سی اے آئی آر)کے چیف سائنٹسٹ، مقبول عام سائنس میگزین ‘سائنس رپورٹر’ کے ایڈیٹر  اور مشہور سائنس کمیونیکیٹرجناب حسن جاوید خان  نے کہا، ‘‘کورونا وائرس انفیکشن کی روک تھام کیلئے سماجی دوری قائم رکھناایک اہم ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دنوں  اہم پروگراموں کا انعقاد ورچوول طریقے سے کیا جارہا ہے۔انٹرنیشنل سائنس لٹریچر فیٹسول (آئی آئی ایس ایف) ‘وگیانک’- 2020، جس نے گزشتہ چند برسوں سے سائنس کے شعبے میں لازوال نشان چھوڑا ہے۔ وبائی امراض کی وجہ سے 22 سے 24 دسمبر کے دوران ورچوول طریقے سے منعقد کیا جائیگا’’۔

‘وگیانک’ آئی آئی ایس ایف کا ایک اہم جزو ہے۔ اس سائنس فیسٹول کا اہم مقصد ہندوستانی کی سائنسی کامیابیوں کو اجاگر کرنا اور معاشرے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔ جناب خان نے کہا کہ یہ سب سے بڑا ورچوول سائنس فیسٹول ہے اور اس میں ایک لاکھ سے زیادہ شرکاء کی شرکت متوقع ہے۔ اس سال اس بڑے پروگرام میں ایک خودکفیل ہندوستان بنانے میں سائنس کے کردار پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اس پروگرام میں سائنس دانوں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین، صنعت کار ، محققین ، اساتذہ، کاریگر، کسان، طلباء اور اختراع کار کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔

جناب خان نے کہا کہ ‘وگیانک’ کے انعقاد کے مقاصد معاشرے میں سائنسی شعور کی ترقی، سائنسی ادب کو فروغ دینا اور نوجوان نسل کے اندر سائنس میں دلچسپی پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائنس نمائش، ماہرین کے ساتھ انٹرویو، مباحثے،لیکچر، گروپ مباحثہ، مقابلے، تحقیقی مقالات پرزنٹیشن، سائنس ڈراما، سائنس شعراء کانفرنس، کتاب میلہ، مصنفین اور سائنس  کمیونیکیٹرس کے ساتھ بات چیت اور سائنس ورکشاپوں کاانعقاد اس پروگرام کے اہم اجزاء ہیں۔ایک ہی وقت میں سائنس مواصلات سے متعلق اُمور اور مؤثرسائنس مواصلات کیلئے  درکار اختراعی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگا تاکہ سائنس اور معاشرے کے درمیان باہمی تعلقات کو مضبوط بنایا جاسکے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، ہریانہ سینٹرل یونیورسٹی کے اسکول آف انٹرڈیسیپلینری اینڈ اپلائیڈ سائنسز کے ڈین پروفیسر ستیش کمار، نے کہا کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر سماجی ترقی کیلئے سائنس کا استعمال کیا گیا ہے۔ خلائی سائنس اور زرعی سائنس اس کی اہم مثالیں ہیں۔ لوگوں کی زندگی میں بہتری ، خوراک کی حفاظت اور صحت کی حفاظت جیسے بنیادی مضامین میں سائنس کا تعاون رہا ہے۔

اس پروگرام میں ویبینار کے کنوینر پروفیسر دنیش گپتا، ڈاکٹر پایل چندیل اور ڈاکٹر پون کمار بھی موجود تھے۔

سائنس فیسٹول سے متعلق متعدد سرگرمیوں اورشرکاء کے اندراج کے بارے میں معلومات آئی آئی ایس ایف کی ویب سائٹ www.scienceindiafest.org پر دستیاب ہے۔

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:8110



(Release ID: 1681001) Visitor Counter : 139