ارضیاتی سائنس کی وزارت

انڈین میٹیورولوجیکل سوسائٹی (آئی ایم ایس) اور نارتھ ایسٹرن اسپیس ایپلی کیشنز سینٹر نےٹراپیکل میٹیورولوجی کے بارے میں ایک چار روزہ ورچوئل سمپوزیم (ٹروپمیٹ-2020) کا انعقاد کیا


مقررین نے پیچیدہ ہمالیائی اور دیگر پہاڑی علاقوں سمیت پہاڑی علاقوں کے لیے موسمیات اور آب وہوا سے متعلق خدمات کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا

ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم این راجیون نے سماجی اقتصادی ترقی کے لیے بھارت کے مانسون مشن کی کامیابیوں کو اجاگر کیا

آئی ایم ڈی کے ڈی جی ڈاکٹر ایم مُہاپاتر نےموسمیات کی پیشگوئی سے اثرات پر مبنی موسمیات کی پیشگوئی کی طرف منتقلی کے لیے قومی تال میل کی ضرورت پر زور دیا

Posted On: 15 DEC 2020 1:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی،15؍ دسمبر ،        انڈین میٹیورولوجیکل سوسائٹی (آئی ایم ایس) نارتھ ایسٹرن اسپیس ایپلی کیشنز سینٹر (این ای ایس اے سی)، کے تال میل سے شیلانگ میں ایک چار روزہ ورچوئل سمپوزیم کا انعقاد کر رہی ہے۔یہ سمپوزیم ٹروپیکل میٹیورولوجی (ٹروپمیٹ-2020) این ای ایس اے سی، شیلانگ میں  14 سے 17 دسمبر 2020 کے دوران ’’ ویدر اینڈ کلائیمیٹ سروسز اوور ماؤنٹینس ریجنس‘‘ کے موضوع پر منعقد ہورہا ہے۔ سمپوزیم میں 450 سے زیادہ رجسٹریشن کرائے گئے ہیں اور اس میں 315 تحقیقی مقالے پیش کیے جائیں گے  جس سے  اس کی زبردست پذیرائی کا ثبوت ملتا ہے۔ اس کے علاوہ 12 مکمل لیکچر ہوں گے، سرکردہ سائنسدانوں کی طرف سے 13 ٹاکس ہوں گی، دو یادگاری لیکچر ہوں گے اور ایک  مقبول لیکچر بھی ہوگا۔ چار روزہ سمپوزیم کے دوران موسمیات کی عالمی تنظیم (ڈبلیو این او) کے ڈپٹی سکریٹری جنرل کی ایک خصوصی ٹاسک ہوگی۔

سمپوزیم کے افتتاحی پروگرام میں ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم این راجیون مہمان خصوصی تھے جبکہ شیلانگ کی  نارتھ ایسٹرن کونسل کےسکریٹری جناب موزیز کے چلائی مہمان اعزازی  تھے۔ افتتاحی پروگرام کی صدارت بھارت  کےمحکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے ڈائرکٹر جنرل اور انڈین میٹیورولوجیکل سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ایم مہاپاتر نے کی۔ اس میں جناب پی ایل این راجو ڈائرکٹر، این ای ایس اے سی اور ڈاکٹر ڈی آر پٹنائک، سکریٹری ، آئی ایم ایس نےبھی شرکت کی۔

مختلف مقررین نے پہاڑی علاقوں بشمول پیچیدہ ہمالیائی اور دیگر پہاڑی علاقوں کے لیے موسمیات اور آب وہوا سے متعلق اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ نارتھ ایسٹرن کونسل کے سکریٹری جناب ایم کے چلائی نے سخت موسم اور آب وہوا کی تبدیلی  کی وجہ سے درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لیے بہتر خدمات اور  رصد گاہوں میں اضافے کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان امور کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں رہنے والی مقامی آبادی کی روزی روٹی  میں رکاوٹ پڑسکتی ہے۔

ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر راجیون نے ان متعدد اقدامات کے بارےمیں مطلع کیا جو محکمہ موسمیات اور متعلقہ وزارت نے کیے ہیں۔ ان اقدامات میں ڈوپلر ویدر راڈارا (ڈی ڈبلیو آر) اور خود کار ویدر اسٹیشن (اے ڈبلیو ایس) کی تنصیب اور مغربی ہمالیائی علاقے میں ہمانش رصد گاہ کا قیام بھی شامل ہے۔ انھوں نے  پہاڑی علاقوں میں رہنے والی آبادی کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور نوجوان نسل کو اور بڑے پیمانے پر شامل کیے جانے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمالیائی علاقہ دنیا میں اوسط تمازت سے زیادہ گرم ہو رہا ہے۔ گلیشئر کا پگھلنا ایک بڑا مسئلہ ہے، اورآب وہوا کی تبدیلی  ہمالیائی علاقے کے بہت ہی نازک حیاتیاتی تنوع پر بہت تباہ کن اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ انھوں نے  کہا کہ اس سے علاقے میں پانی، خوراک اورزراعت  کی فراہمی نیز  صحت پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

آئی ایم ایس کے صدر کی حیثیت سے ڈاکٹر مُہاپاتر نے سوسائٹی کے نئے اقدامات اور ہمالیائی علاقوں میں موسم اور آب وہوا کی خدمات سے متعلق بہتری کو اجاگر کیا۔ یہ بہتری خطرات  پر مبنی  پیشگوئی اور خطرات پر مبنی انتباہ،اگلے پانچ برسوں کے دوران تیسرے قطب(ہمالیہ) کے لیے علاقائی کلائییمٹ سینٹر (آر سی سی) کے قیام کے ذریعے تحقیق اور ترقی کے توسط سے  لائی جاسکتی ہے۔ اس بات پر اتفاق رائے تھا کہ مختلف ایجنسیوں کو جن  میں مرکز، ریاست اور سرکاری ایجنسیاں شامل ہیں، موسم سے پیچیدہ مسائل اور پہاڑی علاقوں میں آب وہوا سے متعلق خدمات کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کرنی چاہئیں۔

تقریب کے دوران موسمیات کے عالمی محکمے (ڈبلیو ایم او) کا پیغام بھارت کے محکمہ موسمیات کے سکریٹری ڈاکٹر ڈی آر پٹنایک نے پڑھ کرسنایا، جس کے بعد جنیوا میں 29 سے 31 اکتوبر 2019 تک ڈبلیو ایم او میں منعقدہ ہائی ماؤنٹین سمٹ کے بارے میں ایک مختصر دستاویزی فلم دکھائی گئی۔ ڈبلیو ایم او کے سکریٹری جنرل پروفیسر پیٹری تالاس کے پیغام میں کہا گیا تھا کہ ’’یہ سمپوزیم پہاڑی علاقوں اور نیچے کے علاقوں کی بدلتی ہوئی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے موسم اور آب وہوا سے متعلق خدمات اپنائے جانے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم تقریب ہے‘‘۔ڈبلیو ایم او کی ڈپٹی سکریٹری جنرل ڈاکٹر الینامانینکووا آخری اجلاس کے دوران سمپوزیم سے خطاب کریں گی۔

پہلے ہی دن بھارت کے مانسون مشن کے بارے میں ڈاکٹر ایم این راجیون نے پہلی مکمل ٹاک  سے نوازا، جس میں سماجی اقتصادی ترقی اور مستقبل کے منصوبے کے لیے مانسون مشن کی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا۔ اس کے بعد محکمہ موسمیات کے ڈی جی ڈاکٹر ایم مُہاپاتر نے ایک اور مکمل ٹاک دی۔ اس کے دوران انھوں نے موسم کی پیشگوئی سے اثرات پر مبنی موسم کی پیشگوئی کی طرف منتقلی کے لیے قومی تال میل کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

ڈاکٹر ستھیش شنائے نے بحرہند کے سرکولیشن (باروٹروپک ویو) کے رول پر اور موسمیاتی سرکولیشنوں (ایم جے او) پر اس کے رد عمل کے بارے میں بات کی۔ یہ جائزہ جو ڈاکٹر شنائے کے ساتھ ڈاکٹر بی روہت نے قلمبند کیا ہے اور یہ ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ نامی رسالے میں شائع ہوا ہے،جس کے لیے نوجوان سائنسداں کو ڈبلیو ایم او کا 2019 کے لیے ایوارڈ دیا گیا ہے۔

http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001L8V3.jpg

***************

م ن۔ اج ۔ ر ا   

U:8107      

 



(Release ID: 1680887) Visitor Counter : 201


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil