جل شکتی وزارت

ہندوستان میں گاد کے بندوبست کے فریم ورک کی ترقی کیلئے ناروے کے انسٹی ٹیوٹ آف بایواکانومی ریسرچ اور سی گنگا (این ایم سی جی کے تھنک ٹینک) کے مابین مفاہمت نامے پر دستخط

Posted On: 14 DEC 2020 7:16PM by PIB Delhi

نئی دہلی:14دسمبر، 2020:انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ جاری ہےجس میں ہندوستان اور بیرون ملک کے بہت سے ماہرین نے تحفظ اور ترقی کے موضوع پر اپنے افکار وخیالات کا باہم تبادلہ کررہے ہیں۔ ناروے کے ماہرین نے اپنے ہندوستانی ہم منصبوں کے ساتھ سمٹ کے چوتھے دن ‘ارتھ گنگا – دریا کے تحفظ پر مبنی ترقی’پر تبادلہ خیال کیا۔

گاد کے بندوبست کے موضوع پر منعقدہ ایک اجلاس میں ناروے میں ہندوستان کے سفیر ڈاکٹر بی بالا بھاسکر نے کہا، ‘‘ہمیں ہندوستان میں ناروے کے بہترین طریقہ کار سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنے کی بھی ضرورت ہےکہ انہیں مقامی ضروریات کے مطابق کیسے اپنایا جاسکتا ہے’’۔ انہوں نےگنگا کی صفائی کے قومی مشن (این ایم سی جی)  اور سی گنگا کو اپنی حمایت دی۔ ہندوستان میں ناروے کی سفیر محترمہ کیرینا اسبجورنسین نے کہا کہ ناروے ہندوستان کے ساتھ بالخصوص ماحولیات کے تحفظ اور آب وہوا کی تبدیلی کی روک تھام میں اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے ساتھ کام کرنے کا ہمارا مقصدبالکل واضح اور صاف ہے۔ ہم اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے منتظر ہیں۔ انّوویشن ناروے کے سربراہ جناب اولے ہینائس نے ہندوستان کے اندر کام کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور بتایا کہ انہوں نے دہلی میں ایک مرکز کھولا ہے۔

ایک کلیدی پیش رفت میں ریسرچ سائنٹسٹ ڈاکٹر اولا اسٹیڈجےنے اعلان کیا کہ ان کی کمپنی نے ہندوستان میں گاد کے بندوبست کے فریم ورک کی ترقی کیلئے ناروے کے انسٹی ٹیوٹ آف بایواکانومی ریسرچ (این آئی بی آئی او) اور سی گنگا کے اشتراک سے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کی ہے۔ یہ دونوں تنظیموں کیلئے ایک اہم پیش رفت ہوگی۔ ہندوستان میں انوکھے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے جل شکتی کی وزارت کے سکریٹری جناب یو پی سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں پانی کی قلت نہیں ہے۔ تاہم ہمیں پانی کے بندوبست کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے استعمال شدہ پانی کے بندوبست میں متعدد اقدامات اور سی گنگا اور ناروے کے اس کے ہم منصب کے ذریعے مزید کاروباری ماڈیول تیار کرنے کی ضرورت کی وضاحت کی۔ این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل جناب راجیو رنجن مشرا نے ناروے کی ٹیکنالوجی کمپنیوں  اور ہندوستانی کاروباری لیڈروں کے درمیان آبی سیکٹر میں ایک تفصیلی بات چیت کے انعقاد کا وعدہ کیا  تاکہ ناروے کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ منصوبوں کو تلاش کیاجاسکے۔

چوتھے دن ‘دریائی تحفظ پر مبنی زراعت’ کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ محکمہ زراعت کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ الکا بھارگو نے مقامی آبی ذخائر کی صحت پر زرعی طریقہ کار کے اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ روایتی دانشمندی اور جدید سائنس ملکر زراعت پر مبنی دریائی ترقی کیلئے ملکر کام کریں۔ انہوں نے جانکاری دی کہ کس طرح فارمر پروڈیوسرس آرگنائزیشن کی تشکیل کے ساتھ کسانوں کی سودے بازی کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتی آیوگ کی سینئر ایڈوائزر (زراعت) محترمہ نیلم پٹیل نے کسانوں کو زرعی طریقہ کار کے بارے میں آگاہی، بات چیت اور کسانوں کی تربیت اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کو فروغ دینے کی ضرورت پرزور دیا۔ انہوں نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے اور زرعی سیاحت کو فروغ دینے کے بارے میں بھی بات کی۔ زرعی سیاحت لوگوں، خاص طور پر بچوں کو کسانوں اور ان کی محنت کی قدر کرنے کیلئے ایک اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ زراعت اہم سرگرمیوں میں سے ایک ہے جس کے لئے دریا سے پانی نکالا جاتا ہے۔ این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل جناب مشرا نے کہا کہ ‘‘ہم کفایت کے ساتھ پانی استعمال کرنے کے لئے کسانوں کو آگاہ کرنے کیلئے کام کررہے ہیں’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت زراعت کے اشتراک سے این ایم سی جی نامیاتی زراعت، فطری کاشتکاری اور صفر بجٹ کاشتکاری کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ نامیاتی زراعت میں اس سال کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے۔اتراکھنڈ میں نامیاتی زراعت کے تحت 50000 ہیکٹیئر آراضی میں نامیاتی کاشتکاری کی گئی ہے جب کہ اس سے قبل یہاں 1000 ہیکٹیئر آراضی میں نامیاتی کاشتکاری کی گئی تھی۔ اسی طرح اترپردیش میں 35000 ہیکٹیئر سے زیادہ مربوط نامیاتی کاشتکاری کے منصوبے  ہیں۔

انڈیا واٹر امپیکٹ 2020 ایک پانچ روزہ طویل سربراہ کانفرنس ہے جس میں دنیا بھر سے ماہرین اور ماہرین تعلیم پانی کی سیکورٹی اور دریا کے احیاء سے متعلق اُمور پر تبادلہ خیال اور مباحثہ کررہے ہیں۔ یہ پروگرام گنگا کی صفائی کے قومی مشن (این ایم سی جی) اور سینٹر فار گنگا ریور بیسن مینجمنٹ اینڈ اسٹڈیزکے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کیاجارہا ہے۔

 

-----------------------

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 8082


(Release ID: 1680724) Visitor Counter : 212


Read this release in: Bengali , English , Hindi , Tamil