سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنس وٹیکنا لوجی محکمہ کی انسپائر فیکلٹی کے فیلو مرض کے تئیں بہتر مزاحمت والے کیلے کے پودے تیار کرنے کے لئے کام کررہے ہیں


انفیکشن کے دوران کیلے اورفیوزیریم کے درمیان خلیوں کے  مابین بات چیت کو سمجھنے کے لئے جنیاتی طریقہ عمل

Posted On: 29 NOV 2020 5:50PM by PIB Delhi

بھارت کی کم از کم پانچ بڑی ریاستوں میں اگائے جانے والے کیلے کی فصلوں کو نقصان پہنچانے والی بیماری کو روکنے کے لئے کیلے کے پودوں کی جڑ میں ہونے والے انفیکشن، فیوزیریم  کی بہتر سمجھ  جلد ہی اس کے لئے ٹیکنالوجی کو تیار کرنے میں مدد کرسکتی ہے۔

بھارت دنیا میں کیلے کی پیداوار کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور اس کی موجودہ کھیتی پھپھوند سے ہونے والی بیماری کی چپیٹ میں ہے جو مٹی میں ایک ساپروئٹ کی شکل میں رہتی ہے اور درختوں کی جڑوں کی موجودگی میں پیراسائٹ موڈ میں چلی جاتی ہے۔سائنسداں اختراعی انتظام کی حکمت عملی تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

حکومت ہند کے سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ کی انسپائر فیکلٹی فیلو شپ پانے والے، ممبئی میں یونیورسٹی آف ممبئی- ڈپارٹمنٹ آف ایٹامک انرجی(یو ایم- ڈی اے ای) سینٹر فار ایکسی لینس ان بیسک سائنسز سے ڈاکٹر سدھیش گھاگ انفیکشن کے دوران کیلے اور فیوزیریم کے دوران خلیوں کے مابین بات چیت سمجھنے کے لئے جنیاتی طریقہ عمل کااستعمال ہوتا ہے۔

ڈاکٹر گھاگ  کی ٹی ان ٹرانس سیکشنل اسباب کا مطالعہ کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے جس میں فنگلیم آکسس پورومبوسین(فاک) میں  زہریلے جراثیم جنیاتی اظہار کو کنٹرول کرتے ہیں یہ پھپھوند پلانٹ پیتھوجین ہے جو کیلے کی بیماری، پناما کا سبب بنتا ہے۔

ڈاکٹر گھاگ اور ان کی ٹیم کے ذریعہ کئے گئے تحقیقی کام کے مطابق، انفیکشن کی جگہ پر دو شراکت داروں کے درمیان ایک خلیوں کا مقابلہ موجود ہوتا ہے جہاں فاک سے زہریلے عناصر کے ذخائر اور کیلے کے دفاعی خلیوں کا رساؤ کیاجاتا ہے۔کیلے کی جڑوں کے بڑھنے کے عمل میں فاک وائر لینس جین کے ایک سلسلے کو متحرک کرتا ہے یہ زہریلے عناصر کچھ ماسٹر ریگولیٹر کے کنٹرول میں ہے جو اسے آگے بڑھنے کے دوران اپ گریڈ کئے جاتے ہیں۔ فاکس گے 1(FocSge1)ایک ایسا ماسٹر ریگولیٹر ہے جو ایک ساتھ سرگرمی کے طور پر کام کرتا ہے اور بیماری پیدا کرنے کے لئے جنیات کے  ضروری اثر  کے اظہار کو ٹریگر کرتا ہے۔ ڈاکٹر گھاگ کی تجربہ گاہ میں بنائے گئے فیوزیریم کے حذف تناؤ نے ان خصوصیات کو دکھایا جو ایک ساتھ بیماری پیدا کرنے کی صلاحیت کو کافی حد تک روک سکتی ہے۔یہ نتائج حال ہی میں بی ایم سی مائیکرو بائیو لوجی رسالہ میں شائع ہوئے تھے۔

انفیکشن  کے دوران پیدا ہونے والے ریگولیٹری نیٹ ورک کی تلاش کرتے ہوئے ڈاکٹر گھاگ ایک پروٹین کمپلیکس کے رول کا مطالعہ کرنے کی سمت میں کام کررہے ہیں جو بیماری پیدا کرنے کے لئے اثر دار جنیاتی ضرورت کے اظہار کو کنٹرول کرتا ہے۔

1.jpg

اس کے علاوہ ڈاکٹر گھاگ کی ٹیم نے پہلے سے مختلف ڈی این اے اجزاء کو الگ کردیا اور ایک ریگولیٹری ڈی این اے کی خاصیت بتائی۔ جس میں تکنیکی طور پر مخالف سمت میں منظم دو جینو کو پروموٹرس فرام فیوزیریم کہا گیا۔اس طرح کے مطالعات سے کیلے کے فیوزیریم مرض کی بہتر سمجھ اور موثر انتظامی حکمت عملیوں کو تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

[ّاشاعت کا لنک https://bmcmicrobiol.biomedcentral.com/articles/10.1186/s12866-020-01936-y

https://www.nature.com/articles/s41598-020-59159-0]

مزید معلومات کے لئے  ڈاکٹر سدھیش گھاگ سے(ghagsiddhesh[at]gmail[dot]com)  پر رابطہ کیاجاسکتا ہے۔

 

******

م ن۔  ق ت۔ ر ض

U-NO.7944



(Release ID: 1679324) Visitor Counter : 154


Read this release in: English , Hindi , Tamil