پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کے سفر کا حصہ بننے کے لئے سرمایہ کاروں، کاروباریوں اور ڈیولپرز کو مدعو کیا


بھارت ملک میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اپنے توانائی شعبے  میں ایک بڑی تغیراتی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے:دھرمیندر پردھان

Posted On: 28 NOV 2020 7:20PM by PIB Delhi

نئی دلی،28؍ نومبر،پٹرولیم اور قدرتی گیس اور فولاد کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے بھارت کے قابل تجدید توانائی سفر کا حصہ بننے کےلئے سرمایہ کاروں، کاروباریوں اور ڈیولپرز کو دعوت دی ہے۔ انہوں نے انہیں یقین دلایا کہ یہ ایک انتہائی فائدے مند اور نفع بخش پروجیکٹ ہے۔ آج تیسرے ری-انویسٹ 2020 میں اپنے الوداعی خطاب میں انہوں نے کہا کہ بھارت قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے ایک پسندیدہ مقام بنتا جا رہاہے۔ گزشتہ 6 سال کےد وران بھارت میں قابل تجدید توانائی میں 64 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔

جناب پردھان نے کہاکہ بھارت کی قابل تجدید سمیت توانائی کے شعبے میں بہت نرم ایف ڈی آئی پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار یا تو خود اپنے طور پر سرمایہ کاری کر سکتے ہیں یا قابل تجدید توانائی پر مبنی بجلی پیدا کرنے کے پروجیکٹوں کے قیام کے لئے مالی اور یا تکنیکی اختراع کے لئے کسی ہندوستانی شراکت دار کے ساتھ مشترکہ پروجیکٹ لگا سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے یقین دلایا کہ کاروبار کرنے کو آسان بنانا ہماری سب سے اولین ترجیح ہے۔ ہم ٹھیکوں اور محفوظ سرمایہ کاری کے تقدس  کو برقرار رکھنے پر مسلسل توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی آسانی کے لئے تمام وزارتوں میں ایف ڈی آئی سیلس اور ڈیڈیکیٹیڈ پروجیکٹ ڈیولپمنٹ  سیل بھی قائم کئے ہیں۔ کووڈ عالمی وبا کی وجہ سے کاروباریوں اور سرمایہ کاروں کی تشویش کو دور کرنے کےلئے مناسب اقدامات اور تحفظاتی اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔ جناب پردھان نے کہا کہ بھارت، ملک میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اپنے توانائی کے شعبے میں ایک بڑی  تغیراتی تبدیلی کے دور سے گزر رہاہے۔ ایسا کرتے ہوئے ہمارے دو مقاصد ہیں، جن میں صاف ستھری فوسل ایندھن اورآلودگی سے پاک ایندھن کی دستیابی اوررسائی کو بڑھانا ہےا ور تمام  تجارتی ٹھوس توانائی کے صحتمند ملے جُلے  وسائل  کے ذریعے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنا ہے۔ ہم لگاتار توانائی پالیسی اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا توانائی کا ایجنڈہ شمولیت والا مارکیٹ پر مبنی اور آب و ہوا کا خیال  رکھا گیا ہے۔

جناب پردھان نے ان بہت سے اقدمات کو اجاگر کیا جو قابل تجدید توانائی  کینوس  کو وسیع کرنے کے لئے انڈین آئل اور گیس صنعت کے ذریعے کئے جا رہے ہیں اور سرمایہ کاری کے زبردست مواقع کی پیشکش بھی کر رہے ہیں۔  ہم نے ملک میں ایک وسیع بایو فیول پروگرام وضع کیا ہے، جس میں سرمایہ کاری کے کافی وسیع مواقع ہیں۔ بایو فیول محض سائنس نہیں ہے، بلکہ یہ ایک منتر بھی ہے، جو نہ صرف ہندوستان کو بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک نئی توانائی فراہم کرے گا۔ اس میں  اتنی سکت ہے کہ وہ ہمارے ماحول اور اقتصادی ترقی کے درمیان ایک توازن قائم کر سکتا ہے۔ ہم نے 2018 میں نیشنل بایوفیول پالیسی کاآغاز کیا ہے تاکہ  2030 تک  تاکہ پٹرول  میں 20 فیصد ایتھنول اور 5 فیصد بایو ڈیژل کی آمیزش کے نشانے کے ساتھ بڑے پیمانے پر بایو فیولس کو فروغ دیا جا سکے۔ ہم یومیہ 1100 کلو لیٹر کی مجموعی گنجائش کے ساتھ 11 ریاستوں میں 12 ٹو-جی ایتھنول بایو ریفائنریاں قائم کر رہے ہیں۔

وزیر موصوف نے گیس پر مبنی معیشت کے فروغ کےلئے ملک میں ایک اور بڑی تغیراتی توانائی پہل کاذکر کیا، جس سے ایک ملک ایک گیس گرڈ کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی 16800 کلو میٹر لمبی گیس پائپ لائن نیٹ ورک بچھا دی ہے اور مزید 14700 کلو میٹر گیس پائپ لائنیں تعمیر کے مختلف مرحلوں میں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 60 ارب امریکی ڈالر کی تخمینہ سرمایہ کاری  گیس کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے میں صرف کی جائے گی، جس میں پائپ لائن، سٹی گیس ڈسٹریبیوشن اور ایل این جی ری گیسی فکیشن ٹرمنلس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسیع گیس پر مبنی بنیادی ڈھانچہ ملک میں توانائی کے مربوط مختلف وسائل کےلئے زبردست مواقع فراہم کرے گا۔

جناب پردھان نے شرکا کو اس بات کےلئے مدعو کیا کہ وہ کمپریسڈ بایو-گیس پہل میں سرمایہ کاری کے مواقع دیکھیں۔ ہمارے پاس قابل استطاعت ٹرانسپورٹیشن کے لئے پائیدار متبادل (ایس اے پی اے ٹی) کے لئے  ایک منظم روڈ میپ ہے۔ ہماری حکومت کا یہ ایک اہم قدم ہے، جس میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش کے ساتھ سالانہ 15 ایم ایم ٹی کے ایک نشانے کے ساتھ 5000کمپریسڈ بایو گیس پلانٹ قائم کرنے کا نشانہ ہے۔

جناب پردھان نے کہاکہ پچھلے مہینے سی ای آر اے کےذریعے چوتھے انڈیا انرجی فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے  بھارت کی توانائی کی حکمت عملی کے 7 کلید ی عوامل کو اجاگر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ  2030 تک 450 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی کے نشانےکے حصول کے علاوہ بھارت ایک مربوط ڈھنگ سے گیس پر مبنی معیشت کو فروغ دینے پر توجہ دے گا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ آئل پی ایس یو سمیت بھارت میں تیل اور گیس کی کمپنیاں  قابل تجدید، بایو فیولس اور ہائیڈروجن جیسی آلودگی سے پاک توانائی میں سرمایہ کاری  پر توجہ دے کر قابل تجدید توانائی کے پروجیکٹوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ کووڈ-19 نے ہماری زندگی کی بنیادی  ذمہ داریوں کوچیلنج کیا ہے۔ ایسے وقت میں  توانائی کے شعبےمیں ماحول دوست  سبز انقلاب کی  اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔‘‘ اس کا فوری طورپر ہونے والا اثر ہماری معاشی رفتار کو دھیما کر سکتا ہے، لیکن ٹھہر کر دوبارہ سوچنے اور ایسی تبدیلی لانے کا موقع ملا ہے، جس سے ہم اور تیزی سے ایسے مستقبل کی تعمیر کریں، تو کم کاربن کے اخراج پر منحصر ہو۔ ’’

*************

( م ن ۔ ح ا ۔  ک ا(

U. No. 7867


(Release ID: 1678776) Visitor Counter : 147